کراچی (جیوڈیسک) بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری میں آتش زدگی کی جے آئی ٹی رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات کیے گئے ہیںکہ کراچی کی بلدیہ فیکٹری میں آگ منظم دہشت گردی تھی۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب فارنزک لیب نے آگ آتش گیر مادے سے لگنے کی تصدیق کی ہے،فرنیشنگ ڈپارٹمنٹ کے انچارج زبیر نے فیکٹری میں آگ لگائی، آتش گیر مواد شاپنگ بیگ میں بھر کر فیکٹری میں پھینکا گیا، آگ بھتہ اور پارٹنر شپ نہ دینے پر رحمان بھولا اور حماد صدیقی نے لگوائی،سانحے میں دو سو سے زیادہ افراد زندہ جل گئے تھے۔
کراچی میں سانحہ بلدیہ ٹاؤن منظم دہشت گردی کا نتیجہ تھا، فیکٹری میں آگ بھتہ اور پارٹنر شپ نہ دینے پر رحمان بھولا اور رحمان صدیقی نے لگوائی، سانحے کے بعد مالکان پر دباؤ برقرار رکھا گیا۔
مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ میں نئے اور تہلکہ خیز انکشافات سامنے آگئے، سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی جے آئی ٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ فیکٹری میں آتشزدگی منظم دہشت گردی کا نتیجہ تھی۔
جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق پنجاب فارنزک لیب نے آگ آتش گیر مادے سے لگائے جانے کی تصدیق کردی ہے،آتش گیر مواد شاپنگ بیگز میں بھر کر فیکٹری میں پھینکا گیا،جبکہ آگ بھتہ اور پارٹنر شپ نہ دینے پر رحمان بھولا اور رحمان صدیقی نے لگوائی،25 کروڑ روپے حماد صدیقی کی طرف سے بھی مانگے گئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق مالکان کی ضمانت کے بعد سیاسی جماعت کی جانب سے شدید دباؤ ڈالا گیا، مالکان نےانیس قائمخانی کے قریبی محمد علی حسن سے رابطہ کیا، جس کے بعد سانحے میں زخمی اور ہلاک ہونے والوں کو سیاسی جماعت کے پلیٹ فارم سے 5 کروڑ 98لاکھ معاوضہ دینے کا فیصلہ ہوا اور تمام پیسہ حسن قادر اور انیس قائمخانی کے لے پالک بیٹے ڈاکٹرعبدالستار کے پاس ہے۔
رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ پاکستان پینل کوڈ اور انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جائے، مقدمے میں رحمان بھولا، حماد صدیقی، زبیر سمیت دیگر افراد کو شامل کیا جائے،مفرور ملزمان کو بیرون ملک سے واپس لایا جائے،تمام ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں۔