کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) کراچی کے علاقے مواچھ گوٹھ کے قریب منی ٹرک میں ہونے والے دھماکے کی وجوہات کا اب تک پتا نہیں چلایا جا سکا اور نہ ہی مقدمہ درج ہو سکا ہے۔
کراچی میں مواچھ گوٹھ کے قریب رات پونے 10 بجے کے قریب شادی کی دعوت سے واپس آنے والے خاندان پر اس وقت قیامت ٹوٹ پڑی جب موٹرسائیکل سوار دہشت گردوں نے بزدلانہ کارروائی کرتے ہوئے بچوں اور خواتین سے بھرے منی ٹرک میں دستی بم پھینکا اور فرار ہو گئے۔
پولیس کے مطابق دھماکے میں اب تک میں 7 خواتین اور 6 بچوں سمیت 13 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ سول اسپتال میں 7 زخمی زیر علاج ہیں۔
سوات سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے افراد لانڈھی شیر پاؤ کالونی سے شادی کی دعوت میں شرکت کے لیے بلدیہ ٹاؤن عابد آباد آئے تھے اور متاثرہ خاندان نے شیرپاؤ کالونی سے عابدآباد جانے کے لیے منی ٹرک کرائے پر لیا تھا۔
متاثرہ خاندان کے اہلخانہ نے تفتیش اور علاج پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے اور سول اسپتال میں زیر علاج ایک خاتون کے بھائی کا کہنا ہے کہ مریضوں کی طبیعت دیکھنے کے لیے ڈاکٹروں کو بلانا پڑتا ہے، کوئی دیکھ بھال نہیں کی جا رہی اور نہ ہی حکومت سندھ کی جانب سے اس حوالے سے کوئی رابطہ کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق منی ٹرک حملے میں روسی ساختہ RGD1 (براؤن باڈی) دستی بم استعمال کیا گیا تھا جس کا لیور بھی جائے وقوعہ سے مل گیا ہے۔
پولیس کے مطابق مقدمہ درج کیے جانے کے حوالے سے افسران میں مشاورت جاری ہے، دھماکے کا مقدمہ دہشت گردی کی دفعات کے تحت ممکنہ طور پر سی ٹی ڈی میں درج کیے جانے کا امکان ہے۔
پولیس نے دھماکے سے متعلق ٹرک ڈرائیور سمیت دیگر عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کر لیے ہیں۔