کراچی (جیوڈیسک) بینکاری نظام کے مسائل، اے ٹی ایمز کی بندش، بینکوں کی طویل تعطیلات اور قوت خرید میں کمی کی وجہ سے کراچی میں عید کا سیزن تاجروں کے لیے مایوس کن رہا۔ آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر کے مطابق شہر میں امن و امان کی مجموعی صورتحال اطمینان بخش ہونے کے باوجود گزشتہ سال 70 ارب روپے کی ریکارڈ خریداری کے مقابلے میں رواں سال صرف 50 ارب روپے کا کاروبار ہوسکا۔
انھوں نے کہا کہ عام آدمی کی قوت خرید میں کمی، بیروزگاری، ہوشربا مہنگائی، حالیہ بجٹ میں لگائے گئے اضافی ٹیکس اور گزشتہ ماہ کے کمر توڑ بجلی بلوں نے متوسط اور غریب طبقے کا عید بجٹ متاثر اور حوصلے پست کردیے جبکہ بینک ٹرانزیکشن پر ودہولڈنگ ٹیکس کے باعث سرمایہ کاری میں بھی ماضی جیسا جوش و خروش نظر نہیں آیا، محتاط اندازے کے مطابق رواں سال تقریباً 75 ارب روپے کی سرمایہ کاری ہوسکی جو گزشتہ سال سے 15 ارب روپے کم تھی، تاجروں کو بینک ودہولڈنگ ٹیکس کے باعث سرمائے کی نقل و حمل میں شدید مشکلات رہیں، کمتر وسائل و آمدنی کے حامل افراد محدود خریداری پر مجبور ہوگئے۔ بیشتر مارکیٹوں میں رعایتی سیل کے اعلانات کے باوجود معیاری اور قیمتی اشیا خریداروں کی توجہ حاصل نہ کرسکیں، رمضان میں صرف آخری 8دن کاروبار ہوا، عید شاپنگ میں خواتین، بچوں اور نوجوانوں کا حصہ 80 فیصد رہا جن میں ریڈی میڈ گارمنٹس، جوتے، کاسمیٹکس، چوڑیاں، ہوزری ودیگر اشیا شامل ہیں۔
اکثر مارکیٹیں خریداروں سے بھری رہیں لیکن خریداری کا تناسب مایوس کن رہا، 2.5 کروڑ آبادی کے حامل شہریوں نے اوسطاً 1000 تا 5 ہزار روپے فی کس خریداری کی جن میں 25فیصد طبقہ عید پر نئے لباس کی خریداری کی استطاعت سے محروم رہا، مجموعی طور پر رواں سال پورے ملک کے تجارتی مراکز پر مندی کا رحجان رہا، عید پر تیار کیا گیا 40 فیصد مال فروخت نہ ہوسکا جس کے باعث بیشتر دکاندار کارخانے داروں اور سپلائرز کے مقروض ہوگئے اور ادائیگیوں کا شیڈول متاثر ہوگیا، بھتہ، جبری چندہ اور اغوا برائے تاوان کے واقعات میں 90 فیصد سے زائد کمی رہی جس سے مارکیٹوں کی رونقیں اور گہما گہمی برقرار رہی۔