تحریر : محمداعظم عظیم اعظم 2013 کے عام انتخابات میں کراچی سینٹرل کے حلقہ N-246 سے ایم کیو ایم کے ٹکٹ سے کامیاب ہونے والے ایم این اے نبیل گبول کے(سولہ سترہ ماہ بعداِن کی ذاتی یا سیاسی وجوہات کی بنا پردیئے جانے والے) استعفے کے بعد خالی ہونے والی سیٹ پر 23 اپریل 2015 کو کراچی سینٹرل میں ضمنی الیکشن ہونے کو ہے یوں اِن دِنوںاِس سیٹ کے لئے انتخاب میں حصہ لینے والے بالخصوص ایم کیوایم اور پی ٹی آئی کے اُمیدواروں کی انتخابی مہم کا سلسلےدونوں ہی جانب سے زوراورشورسے جاری ہے اور دونوں اُمیدواروں اور اِن کے حامیوں کے درمیان ایک دوسرے کے خلاف سیاسی اور ذاتی مخالفت میں جملوں اور نعرے بازیوں کا ایک نہ روکنے والا سلسلہ بھی بام عروج پر پہنچا نظر آرہاہے۔
آج ایسے میں نہ صرف شہرِ کراچی اور پاکستان سمیت دنیابھر میں جہاں کہیں بھی پاکستانی موجود ہیںاُن کی بھی اور یورپی یونین سمیت ساری دنیاکے مبصرین کی نظرین بھی این اے 246کے ضمنی الیکشن پر گڑی ہوئیں ہیںاوراِس حلقے میں پچھلے کچھ دِنوں سے پل پل تبدیل ہونے والی کشیدہ صورتحال میں ہونے والے ضمنی الیکشن کے یقینی ہونے اور نہ ہونے ..؟؟اور ایسی طرح اور ہونے جانے کی صورت میں ایم کیو ایم یا پی ٹی آئی کی کامیابی سے اگلے وقتوں میں مُلک میں جو سیاسی تبدیلی رونماہوگی …اِس پر بھی بولنے کے لئے اپنی اپنی زبانوں کو بغیررکے اور تیز چلانے اور بولنے کے لئے گریس لگاکربیٹھے ہوئے ہیں اوریہ سب کے سب ابھی سے ہی اپنے اپنے پروگراموں کو حتمی شکل دے چکے ہیں جس میں یہ این اے 246 کے ضمنی الیکشن کے بعد حاصل ہونے والے نتیجے کو مُلکی سیاست کے لئے کارآمدبنانے کے لئے اپنے مشورے دیں گے ۔
اگرچہ ..!!این اے 246 کراچی کے ضمنی انتخاب میں جن جماعتوں کے اُمیدوران نے حصہ لیاہے اِن پر کچھ سیاسی اور اخلاقی ضابطوں اور قوانین کا بھی اطلاق ہوتاہے آج اگر الیکش کمیشن کے وضع کردہ ضابطہ اخلاق اور قوانین پر اِن کی روح کے مطابق حصہ لینے والی سیاسی جماعتوں کے اُمیدوران اور اِن کے حامی عمل کرلیں تو کوئی شک نہیں کہ 23 اپریل کوحلقہ این اے 246 میں ہونے والے ضمنی الیکشن کا انعقاد پرامن طریقے سے یقینی نہ بنایاجاسکے… مگرگزشتہ کچھ دِنوں سے این اے 246 میں پیش آنے والے واقعات اور اِن کے بعد حلقے میں پیداہونے والے خوف وہراس اور کشیدگی کے ماحول نے اِس حلقے کے ضمنی الیکشن کے انعقاد کو خطرات اور تشویش ناک حدتک سنگین سے سنگین تربنادیاہے اگرچہ …!!ابھی 23 اپریل کو بہت وقت پڑا ہے آج اگرحکومتِ واقعی حلقہ این اے 246 کے ضمنی الیکشن کو انعقاد کے لئے مخلص ہے تو پھرسندھ انتظامیہ اور شہر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور الیکشن کمیشن پر یہ بڑی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ پھر یہ اُن محرکات کا ضرورکھوج لگائیں 3اپریل کو کریم آباد پر تحریک انصاف کے انتخابی کیمپ سے پیداہونے والی صورتِ حال کے اصل ذمہ دارکون سے عناصرہیں موجودہ حالات میںپی ٹی آئی کی جانب سے لگانے جانے والے الزامات کی وجہ سے ”صرف ایم کیوایم “ کو موردِ الزام ٹھیراناکسی بھی صورت ٹھیک نہیں ہوگا“ یہاں سندھ انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے اور اِنصاف مہیاکرنے والے اداروں کے ذمہ داران کو اِس کا بھی باریک بینی سے ضرور جائزہ لیناہوگاکہ ایم کیوایم اور پی ٹی آئی میں جاری کشیدگی کا فائدہ کوئی تیسری جماعت تو نہیں اٹھا رہی ہے ممکن ہے کہ وہ یہ نہیں چاہتی ہوکہ حلقے میں الیکشن ہوں اور جس کے لئے اُس نے ہی اپنے لوگوں کو بھیج کر پی ٹی آئی کا کیمپ اُکھاڑ پھینکاہو۔
Sindh Government
بہرحال…اَب اِن تمام محرکات کو معلوم کرنا اور ان کاسیاسی واخلاقی اور قانونی زاویوں سے صاف و شفاف تحقیقات کرکے فوری طور پر قلع قمع کرنا سندھ انتظامیہ ، الیکشن کمیشن اور قانون نافذ کرنے والوں کی ذمہ داری ہے اور ان عناصر کو عوام کے سامنے لایاجائے جن کی وجہ سے انتخابی ہہم کی دوران ایسے کشیدہ حالات اور واقعات رونما ہوئے کہ انتخابی حلقے کا امن خراب ہونے کے قریب پہنچ گیا۔ آج ایسے میں ایسابھی لگ رہاہے کہ شاید کوئی نہ کوئی سیاسی قوت ایسی ضرورہے جو قبل ازوقت اپنی جیت اور خوش فہمی میں مبتلاہے اور ایسے حالات پیداکردیناچاہتی ہے کہ یاتوحلقے میں ضمنی ا لیکشن ہی نہ ہواور اگرباحالتِ مجبوری ہو بھی جائے تو اِس کے ہونے اور نہ ہونے پر سوالیہ نشان لگ جائے یاپھرلگادیا جائے۔ جبکہ ادھر 23 اپریل کو کراچی سینٹرل کے حلقے 246 میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں حصہ لینے والی مُلک کی دوبڑی جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور پاکستان تحریک انصاف کے اُمیدواروں اور اِن کے حامیوںکے درمیان انتخابی مہم کے دوران پچھلے کچھ دِنوں سے جاری کشیدگی کسی بھی لمحے تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے اور دونوں ہی جماعتوں کے جذباتی حامیوں کی جانب سے ایسے حالات پیداکئے جارہے ہیں کہ حلقے میں پُرامن انعقاد کے لئے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار کو یہ بیان دیناپڑگیاہے کہ NA- 246 میں سخت کشیدگی کے باعث رینجرزلگاسکتے ہیں“۔
جبکہ اطلاع ہے کہ کراچی کے حلقہ NA-246 کے ضمنی الیکشن کی انتخابی مہم کے سلسلے میں پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان 9 اپریل کو عزیزآباد کا دورہ کریں گے اور اگلے دس دن بعد یعنی کہ 19اپریل کو جناح گراو ¿نڈیا حلقے کے کسی بھی کھلے مقام یا میدان میں جلسہ کرنے کا ادارہ رکھتے ہیں تو ایسا نہیں ہے کہ عمران خان اور اِن کی پارٹی کے اُمیدوار انتخابی حلقے میں جلسہ نہ کریں ضرورکریں مگراِن دونوں مواقع پر عمران خان اور اِن کی جماعت کے اُمیدوار پر کچھ ایسی اخلاقی اور سیاسی ذمہ داریاں بھی عائد ہوتی ہیںکہ وہ الیکشن کمیشن کے وضع کردہ ضابطوں کو بھی ملحوظِ خاطر رکھیں اور اپنی زبان اور لب سے ایسے غیراخلاقی اور غیر سیاسی اور کشیدہ انگیز جملے اور الفاظ قطعاََ ادانہ کریں جن کی وجہ سے کسی کو کوئی غلط فہیمی پیداہوجائے اور حالات کشیدہ ترہوجائیں اور اِسی طرح دوسری جماعتیں خواہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، پاکستان پیپلزپارٹی ، مسلم لیگ (ن و ق وغیرہ )اور جماعتِ اسلامی ہی کیوں نہ ہوںاِنہیں بھی اپنی انتخابی مہم اور جلسے جلوسوں اور اجتماعات میں صبرو برداشت اور تحمل کے ساتھ خود بھی ایسے جملوں اور الفاظ ادانہیں کرناچاہئے کہ جو دوسروں کو بُرے لگیں اور اور ایسے نعروں سے بھی اجتناب برتناچاہئے جن کسی کے سیاسی اور اخلاقی جذبات مجروح ہواںور حالات ایسے پیداہوجائیں کہ ضمنی الیکشن کھٹائی میں پڑتامحسوس ہونے لگے اور کوئی جماعت اپنی اچھی بھلی ہاتھ آئی ہوئی جیت اورکامیابی سے بھی محروم ہوجائے اور اِس کے ساتھ ہی کوئی مضبوط ترین حریف یعنی دوسری جماعت حالات واقعات کا فائدہ اُٹھائے اور وہ ہارکر بھی… ہار اپنے گلے میں ڈال لے کہ اِس نے یہ جانتے ہوئے بھی کہ اِس نے شہید کے چھتے میں جو ہاتھ ڈالاہے اِس کے اِس عمل میں نقصان تو اِسی کاہی ہوگامگر پھر بھی وہ اپنے اِس کارنامے پر خوش فہم رہے کہ اِس نے ایساکر کے اِس حلقے کا تیس سالہ وہ جمودتوڑدیاہے جو تیس سالوں میں کوئی دوسری جماعت نہیں توڑسکی تھی۔
سوایسے میںکسی کی اِ س خوش فہمی کو اِس کی اِس خوش فہمی تک ہی محدودرکھنے کے لئے اِسے میں کسی کو اپناسینہ چوڑاکرکے اپنے دل و دماغ کے تمام دریچے اور خانے بھی کھول لینے چاہیںاور اپنے حلقے کے ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کے لئے آنے والی کسی سیاسی جماعت کو اِس کی انتخابی مہم کو جاری رکھنے کے لئے خوش آمدید کہتے ہوئے اِسے اجازت دی جائے اور بڑھ چڑھ کر اور آگے بڑھ کر اِسے گلے لگاکر اِسے اِس کی ہر قسم کی الیکشن مہم چلانے میں مددبھی کی جائے یہاں ایساکرنے والے میزبان کو یہ سمجھنابہت ضروری ہے کہ کوئی کچھ بھی کرلے اور اپنی جیت کے لئے چاہئے جتنے بھی حربے اور ہتھکنڈے استعمال کرلے کامیابی تو اِن ہی کی ہوگی اِس حلقے سے جن کی پچھلے کئی سالوں سے کامیابیاں ہوتی چلی آئیں ہیں بس خیال رہے کہ اِن کی جانب سے الیکشن کمیشن کے وضع کردہ ضابطہ اخلاق اور قانون کا شیرازہ نہ بکھرنے پائے ورنہ کوئی مظلوم بن کر اپنی ہارپر ہارپہن لے گااور پھر کچھ بھی ہاتھ نہیں آئے گا ۔