کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں ٹارگٹ کلرز نے پولیس کو نشانے پر رکھ لیا، شاہ لطیف میں گاڑی پر فائرنگ سے ڈی ایس پی مجید عباس شہید ہو گئے، شہید سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی تفتیشی ٹیم میں شامل تھے۔
کراچی میں کچھ عرصہ کے سکون کے بعد دہشتگردوں نے پھر سر اٹھانا شروع کر دیا اور ٹارگٹ کلرز نے ایک بار پھر موت کے پروانے بانٹنا شروع کر دئیے۔ امن کے دشمنوں نے ایک مرتبہ پھر قوم کے محافظوں کو نشانہ بنایا۔
ڈی ایس پی مجید عباس کو ظفر ٹاؤن سے سائیٹ جاتے ہوئے ٹارگٹ کیا گیا۔ گولیاں لگنے سے ڈی ایس پی مجید عباس شہید اور ان کا ڈرائیور اہلکار زخمی ہوگیا ۔ ڈی آئی جی ایسٹ منیر شیخ کے مطابق ڈی ایس پی مجید عباس سرکاری پولیس گاڑی خود چلا رہے تھے۔
دو موٹر سائیکل سوار دہشتگردوں نے فائرنگ کی۔ ڈی ایس پی مجید عباس سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی تفتیشی ٹیم میں شامل تھے۔ کراچی میں یہ دو مہینے میں یہ تیسرے ڈی ایس پی ہیں جنہیں ٹارگٹ کلرز نے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ اس سے پہلے ڈی ایس پی ذوالفقار زیدی اور ڈی ایس پی عبدالفتح کو بھی فائرنگ کر کے شہید کر دیا گیا تھا۔