اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان اور جاپان کے درمیان 2.60 ارب ڈالر مالیت کے کراچی سرکلر ریلوے پروجیکٹ کے بارے میں حتمی فیصلے کے لیے پیر سے اسلام آباد میں مذاکرات شروع ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق اس ضمن میں جاپانی ترقیاتی ایجنسی جائیکا کا اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان میں موجود ہے، مذکورہ وفد اقتصادی امور ڈویژن سمیت دیگر متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنوں کے حکام کے ساتھ ملاقاتیں کر رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی سرکلر ریلوے پروجیکٹ کے حوالے سے مذاکرات کے بارے میں تمام ورکنگ مکمل کرلی گئی ہے، مذاکرات میں کراچی سرکلر ریلوے پراجیکٹ کی تقدیر کے بارے میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ کراچی سرکلر ریلوے پروجیکٹ کے حوالے سے بہت سی پیچیدگیاں پیدا ہوگئی ہیں جس کے باعث یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت جاپان نے پاکستان کو کراچی سرکلر ریلوے پروجیکٹ کے لیے 2.60 ارب ڈالر مالیت کے قرضے کی فراہمی کو حکومت پاکستان کے 10 ارب روپے کے مقامی منصوبے پر عملدرآمد کے آغاز سے مشروط کیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان اور جاپان کے درمیان کراچی سرکلر ریلوے پروجیکٹ کے لیے نہ صرف اتفاق رائے ہوچکا ہے بلکہ جاپان کی طرف سے پاکستان کے لیے 0.1 فیصد کی معمولی شرح سود پر 40 سال کی مدت کے لیے 2.60 ارب ڈالر کے قرضے کی اصولی منظوری بھی دی جا چکی ہے اور اس منصوبے کی تکمیل کے لیے حکومت پاکستان کی طرف سے کراچی سرکلر ریلور پروجیکٹ میں کام کرنے والی جاپانی کمپنیوں، جاپانی ملازمین کو انکم ٹیکس سمیت دیگر تمام ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں سے چھوٹ دینے کی بھی منظوری دی جاچکی ہے، اس سے قبل اس منصوبے پر عائد 37 ارب روپے کے ٹیکس بھی معاف کرنے کی منظوری دی جا چکی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ جاپان کی طرف سے پاکستان سے کہا گیا تھا کہ کراچی سرکلر ریلوے پروجیکٹ کے لیے ڈومیسٹک پلان کے تحت مذکورہ منصوبے کے متاثرین کو متبادل جگہ پر آباد کیا جائے اور ان کے لیے رہائشی کالونی بنائی جائے لیکن حکومت نے جاپان کی تجویز سے اتفاق نہیں کیا اور جاپانی حکام کو بتایا کہ سرکلر ریلوے پروجیکٹ کے متاثرین کو 15سے20 لاکھ روپے کے لگ بھگ فی خاندان کے حساب سے زرتلافی فراہم کرکے جگہ خالی کرالی جائے گی، اس تجویز سے بھی جاپان نے اتفاق کرلیا تھا۔
اس کے علاوہ جاپان کی طرف سے پاکستان سے کہا گیا کہ کراچی سرکلر ریلوے کی سائٹ میں موجود پاکستان ریلوے کے ٹریک کو منتقل کیا جائے اور سائٹ پر باونڈری وال تعمیر کر کے دی جائے تاکہ مذکورہ منصوبے پر کام کرنے والے جاپانی سرمایہ کاروں اور کمپنیوں و باشندوں کو تحفظ مل سکے۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ اقدامات پر عملدرآمدکے لیے پاکستان کے ڈومیسٹک پلان پر 10 ارب روپے لاگت آنا تھی جو حکومت پاکستان کو خود برداشت کرنا ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی تک اس ڈومیسٹک پلان پر کام نہیں ہوسکا ہے اور نہ ہی آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اس کے لیے کوئی رقم مختص کی گئی ہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت پاکستان کی طرف سے جاپان سے کہا جارہا ہے کہ جاپان جیسے ہی 2 ارب 60 کروڑ ڈالر کے قرضے کے اجرا کا گرین سنگل دے گا اس کے ساتھ ہی ڈومیسٹک پلان پر کام شروع کردیا جائے گا جبکہ جاپان کا کہنا ہے کہ پہلے ڈومیسٹک پلان پر کام کاآغاز کیا جائے اور اس کے لیے فنڈز مختص کیے جائیں تو اس صورت میں مذکورہ منصوبے پر کام کا گرین سگنل دے دیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کو جاپان سے اس میگا پروجیکٹ کے لیے 2 ارب 60 کروڑ ڈالر کے قرض پر صرف 0.1 فیصد کی معمولی شرح کے حساب سے سود کی ادائیگی کرنا ہوگی جبکہ یہ قرض 40 سال کی مدت کے لیے ہوگا اور اس قرض کے لیے 10 سال کا گریس پیریڈ بھی شامل ہے مگر یہ قرض حکومت پاکستان کی طرف سے ڈومیسٹک پلان پر عملدرآمد میں تاخیر کی وجہ سے التوا کا شکار ہے اور اس منصوبے میں تاخیر کی وجہ سے اس کی لاگت بھی بڑھ رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پیر کے اجلاس میں کراچی سرکلر ریلوے پروجیکٹ کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا جس کے بعد اس منصوبے کی تقدیر کا فیصلہ ہوگا۔