کراچی (جیوڈیسک) کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں بھی ایک نجی اسکول کے اُستاد نے 11 سالہ طالبہ پر ہولناک تشدد کیا، والدین بچی پر ہونے والے تشدد کے خلاف شکایت لے کر پہنچے پرنسپل کے پاس پہنچے تو پرنسپل نے اس خاندان کے تمام بچوں کا داخلہ ہی منسوخ کردیا اور اب بات پولیس اسٹیشن تک جا پہنچی ہے۔
تعلیم بھی ’’ت‘‘ سے اور تشدد بھی ’’ت‘‘سےمگر دنیا بھر میں یہ دونوں ایک ساتھ نہیں چلتے،اب کوئی اُستاد پڑھائی کے دوران غصے سے بے قابو ہوکر کسی شاگرد پر تشدد نہیں کرسکتا، کیونکہ ایسا کرنے کی صورت میں اُسے نوکری سے ہاتھ دھونے اور جیل کی ہوا کھانا پڑتی ہے،تاہم ہمارے ہاں آج بھی ’’مولا بخش‘‘ کے قائل مولا جٹ استادوں کی کمی نہیں۔
اسی دقیانوسی روایت پر عمل کیا گیا گلشن اقبال کے نجی اسکول میں، نشانہ بنی چوتھی جماعت کی طالبہ حدیقہ،قصور تھا، سبق یاد نہ کرنا، جس پر اُستاد نے ایسا سبق سکھانے کی ٹھانی ، کہ بچے اسکول آنے سے ہی توبہ کرلیں۔
نجی اسکولوں میں طلبا پر تشدد کے واقعات پر محکمہ تعلیم نے کمیٹی بھی قائم کردی ہے جو ان واقعات کی تحقیق کرے گی ۔