سندھ (اصل میڈیا ڈیسک) کراچی میں چین سے پھیلنے والے موذی کورونا وائرس کا مشتبہ کیس سامنے آیا ہے۔
محکمہ صحت سندھ کے مطابق چند دن قبل چین سے واپس آئے 22 سالہ پاکستانی طالبعلم میں نوول کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہوئیں جس پر ڈاکٹروں نے اسے مشتبہ قرار دیتے ہوئے ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال میں داخل کردیا۔
ذرائع کے مطابق مریض کےجسم سے حاصل کیے گئے نمونوں کے ابتدائی طبی تجزیے نے ڈاکٹروں کو تشویش میں مبتلا کر دیا جس کے بعد انہوں نے مریض کو تنہا رکھا اور مزید تصدیق کے لیے نمونے قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد روانہ کر دیئے ہیں ۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد سے رپورٹ آنے کے بعد ہی حتمی طور پر کچھ کہا جاسکے گا اس وقت تک مریض کو اکیلا رکھا جائے گااور اس ضمن میں تمام احتیاطی اقدامات کیے جارہے ہیں ۔
واضح رہے کہ کورونا سے امریکا، برطانیہ، جاپان اور تھائی لینڈ سمیت 30 ممالک متاثر ہوئے ہیں جب کہ پاکستان میں اب تک کئی مشتبہ مریض سامنے آئے ہیں تاہم اب تک ان میں مہلک وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
چین سے دنیا میں پھیلنے والا ’کورونا وائرس‘ اصل میں ہے کیا؟ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔
یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔
اس کی علامات کیا ہیں؟ ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔
اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
یہ کتنا خطرناک ہوسکتا ہے؟ ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔
ماہرین صحت کی ہدایات ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔
ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔