کراچی میں چند روز

Karachi

Karachi

تحریر : عبدالغنی شہزاد
ہر سال کی طرح امسال بھی موسم سرما کی تعطیلات کا بھر پور فائدہ اٹھاتے ہوئے صوبہ سندھ کے مختلف اضلاع جانے ،تاریخی مقامات دیکھنے کا موقع ملا اور وہاں سندھی کلچر کے خدوخال سے محفوظ ہوتے ہوئے کراچی آن پہنچا .یہاں رائٹرز گلڈ آف اسلام پاکستان کے مرکزی صدر کی حیثیت سے ممبران سے ملاقاتیں بھی مقصود تھیں ،اسی بناء پرآمد کی اطلاع ملتے ہی سب سے پہلے رائٹرز گلڈ کے مرکزی معاون بلال حسن زئی نے مقامی ہوٹل میں پر جوش استقبال کیا اور ظہرانہ کے ساتھ کتاب کے تحفے سے بھی نوازا اور ان کے مختلف سوالات کے جوابات دئیے .اس سے قبل بلوچستان سے تعلق رکھنے والے چند مریض جو کراچی کے مختلف ہسپتالوں میں ایڈمٹ تھے ،کی عیادت کی سعادت بھی حاصل کی اسی شام کواحباب کے ہمراہ ساحل سمندر پر بیٹھ کر تنظیم کی لہروں پر غور کیا،تنقیدی جائزہ لیا اچھی اچھی تجاویز سامنے آئیں اور بلال حسن مجھے بار بار ڈائری لکھنے اور رکھنے کی تلقین کرتے رہے کہ یہ باتیں بھول جاوں گے اور میں ذہنی ڈائری میں نوٹ کرتا رہا۔

کراچی کے طول وعرض اور علاقوں سے ناواقفیت کی وجہ سے مقامی افراد سے مشاورت کے بعدکسی کو وقت دینے یامعزرت کرنے کی اطلاع دیدیتے .دوسرے روز جامعہ مدینہ گلشن اقبال جانے کاپروگرام بنا،وہاں بزرگ سیاستدان اسلامی نظریاتی کونسل کیچئیرمین مولانا محمد خان شیرانی صاحب سے ملاقات کی سعادت حاصل کی. جب بھی کراچی جانا ہوتا ہے تو محسن کراچی دینی وسیاسی شخصیت مولانا عبدالکریم عابد صاحب اور ان کے فرمان بردار صاحبزدگان کی شفقت اور اخلاص سے ضرور مستفید ہوتے ہیں . مولانا عبدالکریم عابد صاحب سیاسی اور سماجی خدمات کے حوالے سے کراچی کے تمام طبقوں میں یکساں احترام اور تعارف کے حامل ہیں. یہاں بھی رائٹرز گلڈ کے حوالے سے صوبائی صدر آصف کریم اور جنرل سیکریٹری رشید احمد سے کام اور رفتار کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا

گہرے دوست مفتی امان اللہ عابد سے بھی صوبہ سندھ اور کراچی میں رائٹرز گلڈ کی بہتری پر مشاورت ہوتی رہی. بلال حسن کے ہمراہ کراچی کے مختلف علاقوں اخباری دفاتر میں اہل قلم اور میڈیا سے وابستہ افراد سے ملاقاتیں ہوئیں.اگلے روز رائٹرز گلڈ آف اسلام پاکستان کے مرکزی معاون اور کراچی یونیورسٹی کے ذہین طالب علم شاکر احمد نے ایک مشہور ہوٹل میں حلیم کی ضیافت دی اس دوران ملکی اور بین الاقوامی صورتحال پر سیر حاصل گفتگو ہوئی۔

Darul Uloom Karachi

Darul Uloom Karachi

تیسرے روز رائٹرز گلڈ کے ممبراور دارالعلوم کراچی کے طالب علم فاروق حیدر کی دعوت پر ان کے ہاں پہنچنے سے پہلے گیٹ پر وہ انتظار کررہے تھے وہاں سیف اللہ شاہوانی جو دارالعلوم کے شعبہ سکول سے منسلک ہیں بھی ملاقات طے تھی وہاں سید عابد احمد بھی ملے . ان تینوں احباب نے مجھے جو محبت دی وہ ناقابل فراموش ہے . ایک ساتھ گفتگو ہوئی .ضیافت دی جنید جمشید مرحوم اور دیگر اکابر کی قبور پر حاضری دی .دارالعلوم کے مختلف کیمپس مطبخ.لائبریری. مسجد.ہاسٹلز کادورہ کرایا گیا .دارالعلوم کا نظم ونسق طرز تربیت اور طرزتعلیم دنیا کے ماننے ہوئے تعلم گاہوں کیلئے مشعل راہ ہے ۔مسجد کے ابواب پر نظر پڑتے ہی عاصی دل کی کیفیت بدل جاتی ہے . یہاں شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی صاحب اور دیگر اکابر کی زیارت بھی نصیب ہوئی .لیکن افسوس پروگرام شیڈولڈ تھا دارالعلوم کو ذیادہ وقت نہ دے سکا اور وعدے کے مطابق آگے بھی جانا تھا۔

رخصت ہوتے وقت فاروق حیدر نے کتاب ہدیہ عقیدت کی .اورسیلفی لینے کاجب موقع آیا تو ایک ایسا شخص اچانک درمیان میں حائل ہوا جس کی سیلفی نے بین الاقوامی شہرت حاصل کی اور بدنامی میں بھی بڑا نام کمایا.یہاں سے جب روانہ ہوا وہاں سٹیل ٹاون میں فیڈریشن آف کالمسٹ سندھ کے صدر بادشاہ خان صاحب اور پختوفکری کونسل کے صدر شفیق سرور صاحب پہلے منتظر پائے گئے جس پر تاخیر کے باعث ندامت ہوئی دونوں تجربہ کار اور بیدار مغز اور دردمند صحافی ہیں کرنٹ افئیر پر جان دار تبصرہ کرتے ہیں۔

فاٹا کی صورتحال پر بادشاہ خان کی گہری نظر ہوتی ہے اس حوالے سے سب سے زیادہ کالم چھپنے کا اعزاز رکھتے ہیں .شفیق سرور نے حالیہ دنوں میں سندھ کی سطح پر عظیم الشان ادبی پروگرام کانعقاد کیا تھا جس میں ادب کے بڑے نام شریک ہوئے .ان احباب نے جو محبت دی وہ ناقابل فراموش ہے. اور کتاب کا تحفہ بھی دیا. اس کے علاوہ نجی اسلامی بنک کے ایڈوائزر اور کالم نگار عطاء اللہ خان صاحب کی جانب سے پر خلوص عشائیہ یادگار ہے. اب بلوچستان کی حدود میں داخل ہوچکا ہوں جہاں “تاریخ علمائے بلوچستان “کے سلسلے میں مورخین اور قدیم افراد سے ملاقاتیں مقصودہیں۔

Abdulghani Shehzad

Abdulghani Shehzad

تحریر : عبدالغنی شہزاد