کراچی: اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF)کے بانی چیرمین ناہید حسین نے کہاہے کہ کراچی میں قتل و غارت گری کا مقصد رینجرز کے جاری اپریشن کو سبوتاز کرنا ہے کیونکہ توڑی مدت کی خاموشی کے بعد ٹارگٹ گلرز ازسرِنوع فعال ہوگئے تاکہ شہر کا امن متاثر کیا جاسکے۔ کیونکہ صوبہ سندھ خصوصاً کراچی میں حکومتی وزراء کے خلاف کرپشن کے ثبوت حاصل ہونے کے بعد پکڑ دگھڑ کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
اس کی سب سے بڑی وجہ انتظامیہ میں بڑے پیمانے پر کرپٹ افراد فائز ہیں۔ جن کے خلاف کاروائیاں تیز ہورہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ سندھ حکومت اپنے صوبے میں امن بحال کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے جسکے باعث دہشت گردوں نے اپنے مذموم کاروائیاں تیز کردیئے تاکہ مقتدر حلقوں کو مختلف محازوں پر الجایا جاسکے اور دوسری بڑی وجہ صوبائی حکومت کی نااہلی ہے ۔ جس نے وعدوں کے باوجود نیشنل ایکشن پلان پر عمل در امدد نہیں کیا اور ناہی گرفتار کئیے جانے والے دہشت گردوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں پیش کئیے۔ جسکی وجہ سے جرائم پیشہ افراد کو حوصلہ ملا ، اگر ان میں کئی جرائم پیشہ افراد کو لٹکا دیا جاتا تو آج شہر میں حقیقی امن قائم ہوجاتا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے عہداران و کارکنان کے ہفتہ وار اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ناہید حسین نے مزید کہا میڈیا افراد کو فائرنگ کرکے موت کے گھاٹ اتارنے کا مقصد پورے ملک میں پینک پھیلانا ہے بلکہ اب وزیر اعظم نواز شریف اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کو اپنی بھرپور توجہ اس جانب مبذول کرانا چاہئے کہ کیا وجہ ہے کہ سیاسی قوتوں میں موجود دہشت گردوں کے خلاف جب کاروائی کی گئی تو کراچی میں دہشت گردی کی نئی لہر اُٹھ کھڑی ہوئی کہی ایسا تو نہیں کہ کراچی میں جاری اپریشن کو ناکام بنانے کیلئے کوئی نئی سازش شروع کردی گئی ہے۔
ناہید حسین نے کہا اگر حکومت ابتدا ہی میں نیک نیتی سے اپنی رٹ قائم کرتی تو آج شہر دہشت گردوں کی آماجگاہ نہ بنا ہوتا ”کھائواور کھانے دو” کی پالیسی میں شہر کراچی کو اجھاڑ کے رکھ دیا، شہر کی تباہی میں تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے اپنا حصہ ڈالا ہے اگر روکا جاتا تو آج تباہی اس شہر کا مقدر نہ بنتی۔ ایک دوسرے پر الزام تراشی سے بہتر ہے کہ ہم سب اپنا محاسبہ کریں کہ کہاں اور کیسے جانے اور انجانے میں ہم سے غلطی ہوگئی جس کا خمیازہ من عیث القوم ہم سب ہی بھگت رہے ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے بچوں کیلئے شہر میں کوئی پارک تک نہیں چھوڑا اس پر بھی چائنہ کٹنگ ہوتی رہی، کوئی زمین خالی نہیں چھوڑی اور نہ ہی کوئی گندے پانی کا نالہ نکاسی آب کیلئے چھوڑا ۔ یہاں تک کے قبرستان کے زمینوں پر بھی قبضہ کرلیا گیا۔
اور اس کے بعد کیا باقی بچا؟؟ حکومت کے زیر سایہ جب جرائم پھیلنے پھولنے لگیں گے تو اس کے اثرات بڑے بھیانک ثابت ہوتے ہیں لہٰذا ہم سب اس کے اثرات سے متاثر ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے تمام دہشت گردوں نے اکھٹے ہوکر معصوم عوام پر اپنی بندوقوں کے فائر کھول دئیے ہیں۔ نتیجے کے طور پر صحافی، پولیس اہلکار، سیاسی کارکنان اور عام افراد ٹارگٹ ہورہے ہیں اور جسکی وجہ سے خوف وہراس پھیل رہا ہے۔ ناہید حسین نے کہا رہی سہی کثر حکمرانوں نے پوری کردی جنہیں معاشرے کی سدھار کرنی تھی وہی بذات خود کرپشن اور لوٹ مارکے رسیانکلے۔ ایسے میں قوم کو ان اندھیروں سے کون نکالے گا۔ ناہید حسین نے آخر میں کہا یہی وجہ ہے کہ آج کراچی سے خیبر تک لوٹ مار کا بازار گرم ہے جسے روکنے کی کوششیں اُن کی طرف سے کی جارہی ہے جو ہماری سرحدوں کے محافظ ہیں جن کا کام سرحدوں کی حفاظت ہے مگر و ہ ان حکمرانوں کی ذمہ داریاں بھی خود ہی نبھانے پر مجبور ہیں ورنہ پورا سسٹم ہی ملیا میٹ ہوجائیگا۔