کراچی (اسٹاف رپورٹر) قومی ضروریات اور عوامی خواہشات و مطالبات کے باوجود سندھ حکومت کی جانب سے رینجرز اختیارات میں توسیع سے احتراز یقینا قومی مفاد میں نہیں ہے لیکن اس معاملے پر نہ تو وفاقی وزیرداخلہ کا لب و لہجہ مناسب کہلایا جاسکتا ہے اور نہ ہی وفاق میں اپویشن رہنماوں کے بیانات اور صوبائی حکمرانوں کا طرز عمل جمہوری یا مستقبل کیلئے خوش آئند کہلانے کا حقدار ہے ۔ محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے قائد و چیئرمین امیر پٹی نے کہا کہ قومی حالات کسی طور بھی نہ تو سیاسی رسہ کشی کے متحمل ہوسکتے ہیں اور نہ ہی وفاق و صوبائی حکومتوں کے مابین مفادات کا ٹکراو جمہوریت کیلئے خوش آئند ثابت ہوگا جبکہ رینجرز نے خصوصی اختیارات کی مدد سے امن قائم کرنے کا کارنامہ انجام دیکر بہر طور اپنی افادیت کو ثابت کردیا ہے اسلئے بد امنی و دہشتگردی کے خاتمے اور کرپشن سے نجات کیلئے رینجرز کو ملک بھر میں خصوصی اختیارات کی فراہمی اور دہشتگردی ‘ بد امنی وجرائم سمیت ملک بھر میں بلا تفریق کرپشن کیخلاف رینجرز کا آپریشن ناگزیر ہے اور وفاقی حکومت کو سیاسی مفادات سے بالاتر ہوکر سندھ سمیت ملک بھر میں بلا تفریق رینجرز آپریشن کی اجازت کے ساتھ سندھ سمیت پنجاب‘ بلوچستان ‘ کے پی کے ‘ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر حکومتوں سے بھی رینجرز کو خصوصی اختیارات دلانے کی کوشش کرنی چاہئے اور اگر ملک بھر میں مساویانہ جمہوری طرز عمل اپنایا جائے تو یقینا سندھ حکومت کے تحفظات کا بھی خاتمہ ہوجائے اور وہ بھی عوامی خواہشات کے تحت سندھ میں رینجرز کے خصوصی اختیارات میں توسیع کر دیگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کراچی ( اسٹاف رپورٹر) سندھ کے چیف جسٹس ’جسٹس فیصل عرب اور جسٹس خلجی عارف حسین و جسٹس طارق پرویز کی سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے حلف برداری اور جسٹس سجاد علی شاہ کی 24ویں چیف جسٹس آف سندھ ہائی کورٹ کی حیثیت سے حلف پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے گجراتی قومی موومنٹ کے سربراہ گجراتی سرکارامیر سولنگی نے کہا کہ عدلیہ پاکستان کے مسائل و مصائب زدہ حکمرانوں کی آخری امید ہے کیونکہ آزاد عدلیہ نے ہمیشہ قومی مفادات کے تحفظ کیلئے اپنا فریضہ انتہائی دیانتداری و فعال انداز سے ادا کیا ہے توقع ہے کہ سپریم کورٹ کے نو حلف یافتہ جج صاحبان اور سندھ ہائی کورٹ کے نو حلف یافتہ چیف جسٹس قومی و عوامی مفادات کے تحفظ اور عوام کو انصاف کی فراہمی کے فریضے کی ادائیگی کے ذریعے عدلیہ پر عوامی اعتماد کو مزید مستحکم و مضبوط کرینگے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) پاکستان سولنگی اتحاد کے سینئر وبزرگ رہنما امیر سولنگی ‘ سردار راحیل سولنگی ‘ سردار اکرم سولنگی ‘ سردار شبیر سولنگی اور سردار خادم حسین سولنگی ‘وڈیرو علی اصغر سولنگی ‘ علی مراد سولنگی ‘ سہراب سولنگی ‘ ذوالفقار سولنگی ‘ راجہ ڈاہر سولنگی ‘ خادم سولنگی ایڈوکیٹ ‘ ایڈوکیٹ دیدار سولنگی و دیگر نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی جانب سے الیکشن کمیشن کو نااہل قرار دیئے جانے کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ قومی و بلدیاتی انتخابات میں الیکشن کمیشن عوامی توقعات کے مطابق اپنے کردار کی ادائیگی پر سوفیصد پورااترنے میں یقینا ناکام رہا ہے مگر اعلیٰ حکومتی عہدیدار کی جانب سے اس پر نا اہلیت کاالزام لگانا اور یہ کہنا کہ”ا لیکشن کمیشن پیار کی نہیں دھمکیوں کی زبان سمجھتا ہے“۔ کسی طور مناسب عمل نہیں کہلایا جاسکتا جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے ان الزامات سے نہ صرف اس قومی ادارے کا وقار مجروح ہوگا بلکہ دنیا بھر میں پاکستان کے اعتماد کو ٹھیس پہنچنے کے ساتھ پاکستان کے جمہوری نظام پر بھی سوالیہ نشانات اٹھیں گے اسلئے اسپیکر اسمبلی کو بیانات و گفتگو کرنے سے قبل یہ یاد رکھنا چاہئے کہ وہ کس عہدے پر متمکن ہے اور ان کے الفاظ کس طرح اداروں کی تضحیک وپاکستان کے عالمی وقار اور جمہوریت و جمہوری نظام کیلئے مضمرات کے حامل ہوسکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) اسپیکر قومی اسمبلی کے بیان پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ریمارکس پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستان راجونی اتحاد میں شامل اتحادی جماعت روشن پاکستا ن پارٹی کے سربراہ امیر پٹی ‘ پاکستان سولنگی اتحاد کے رہنما سردار خادم حسین سولنگی ‘ پاکستان خاصخیلی اتحاد کے سربراہ سردار غلام مصطفی خاصخیلی ‘پاکستان مارواڑی الائسنس کے رہنما اقبال ٹائیگر مارواڑی ‘ پاکستان راجپوت اتحاد کے رہنما عارف راجپوت ‘ پاکستان میمن اتحاد کے رہنما عدنان میمن ‘ گجراتی قومی موومنٹ کے رہنما یونس سایانی ‘ بلوچ اتحاد کے رہنما عبدالحکیم رند بلوچ ‘ جونیجو اتحاد کے رہنما محمد اسماعیل جونیجو ‘ارائیں اتحاد کے رہنما اشتیاق ارائیں‘ پاکستان تنولی اتحاد کے رہنما یحییٰ خانجی تنولی اور قومی امن کمیشن ہیومن رائٹس کے رہنما امیر علی خواجہ و دیگر نے کہا کہ سردار ایاز صادق کا بیان قابل مذمت ضرور مگر حقائق کے برخلاف نہیں ہے اسلئے الیکشن کمیشن کو اسپیکر قومی اسمبلی کے بیان پر ردعمل کے اظہار کے ساتھ قومی و بلدیاتی انتخابات میں الیکشن کمیشن کی ناقص کارکردگی کے اقرار کے ساتھ اپنی غلطیوں ‘ کوتاہیوں اور ناقص حکمت عملی سے سبق سیکھ کر آئندہ اپنی کارکردگی کو بہتر اور عوامی خواہشات و قومی ضروریات کے مطابق بنانے کے عزم کی بھی ضرورت ہے۔