کراچی (اسٹاف رپورٹر) جمہوریت کا مطلب عوام کی منتخب کردہ ایسی حکومت ہوتی ہے جو عوامی مفادات کے تحفظ کیساتھ تہذیبی‘ ثقافت اور قومی روایات کی پاسداری کو بھی یقینی بنائے جبکہ جمہوری پارلیمان منتخب نمائندوں کی ایسا اشتراکی پلیٹ فارم ہوتا ہے جہاں نظریاتی و سیاسی اختلافات اور ذاتی رنجشوں سے بالاہوکر قومی و عوامی مفادات کی منصوبہ سازی کیلئے ایک دوسرے کی رائے کا احترام کے ذریعے اجتماعی قومی مفادات کیلئے کام کیا جائے مگر افسوس کہ جس طرح پاکستانی جمہوریت جمہوری روح سے خالی ہے اسی طرح اراکین پارلیمان بھی جمہوری و تہذیبی رویوں سے عاری ہیں جس کی وجہ سے قومی پارلیمان اکثر و بیشترغرانے ‘ بھنبھوڑنے ‘ رگید نے ‘ گھسیٹنے اور کچلنے والوں کی اجتماع گاہ کا منظر پیش کرکے دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی کے اسباب پیدا کرتی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ جس طرح جمہوری روح سے پاک جمہوریت ملک و قوم کیلئے مفید نہیں اسی طرح تہذیب و تمدن سے ناآشنا دولت و طاقت اور دھاندلی و خاندانی وراثت کے سہارے پارلیمان میں داخل ہونے والے پاکستان اور عوام سے کسی طور سے مخلص نہیں کیونکہ اگر ان میں خلوص ‘ حب الوطنی ‘ دیانتداری اور فرض شناسی کی رمق ہوتی جو وہ ذاتی ‘ سیاسی اور گروہی مفادات کی خاطر پارلیمنٹ کو اکھاڑہ بناکر پاکستان کی بدنامی کا باعث بننے کی بجائے اتحاد و اشتراک اور تہذیب و اسلامی روایات کا مظاہرہ کرتے ہوئے قومی ترقی اور عوامی مفادات وسہولیات کیلئے اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کرتے دکھائی دیتے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سقوط مشرقی پاکستان اور سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور دونوں ہی اقتدار و اختیار کو قومی مفادات کو فوقیت دینے کی روایات کا شاخسانہ ہیں اگر 1971ءمیں اقتدار پرستی و استحصال کی روایت کا مظاہرہ نہ کیا جاتا تو سقوط مشرقی پاکستان رونما نہ ہوا ہوتاجبکہ سیاسی مفادات کو پس پشت ڈالتے ہوئے نیشنل سیکورٹی پلان پر اس کی روح کے مطابق غیر جانبدارانہ عملدرآمد یقینی بنایا جاتا تو نہ صرف سانحہ پشاور رونما نہ ہوتا بلکہ آپریشن ضرب عضب اور دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کی فوج کی کوششیں اور قربانیاں بھی رنگ لاچکی ہوتیں اور ملک سے دہشتگردی کا مکمل خاتمہ ہوچلا ہوتا مگر افسوس کے جمہوریت کا نام لیکر اقتدار کے ایوان میں پہنچنے والے ہمیشہ مفادات کے اسیر اور ملک وقوم کے دشمن ہی ثابت ہوئے ہیں ۔ گجراتی قومی موومنٹ کے سربراہ گجراتی سرکار امیر سولنگی المعروف سورٹھ ویر نے اقتدار ومفاد پرستی کی روایت کو سقوط بنگلہ دیش اور سانحہ پشاور کا ذمہ دار قرا دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی ‘ سماجی اور معاشی استحصال ہی دہشتگردی اور عسکریت پسندی اور غداری کا سبب بنتا ہے اسلئے سانحہ سقوط مشرقی پاکستان و سانحہ پشاور جیسے تکلیف دہ سانحات سے محفوظ رہنے کیلئے ضروری ہے وطن عزیز سے استحصال کا نظام مکمل طور ختم کرکے اور مساوات و انصاف کا حقیقی اسلامی معاشرہ قائم کیا جائے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) پاکستان سولنگی اتحاد کے سینئر بزرگ رہنما امیر علی سولنگی نے معین سولنگی ‘ عمر سولنگی ‘غلام نبی سولنگی‘اصغر علی سولنگی ‘سبحان سولنگی‘محمد ذبیر سولنگی‘حبیب خان سولنگی ‘اکرم سولنگی‘برخوردار سولنگی‘شفقت نذیر سولنگی‘ اکرم سولنگی ‘ شبیر سولنگی ‘ راحیل سولنگی ‘ خادم حسین سولنگی ‘ ایڈوکیٹ کرم اللہ سولنگی ‘ ایڈوکیٹ اقبال سولنگی‘ رمضان سولنگی ‘ بشیر سولنگی ‘ ارشاد سولنگی ‘ گل شیر سولنگی‘ عابد سولنگی ‘ ندیم سولنگی ‘ عباس سولنگی‘ ایاز سولنگی ‘ ڈاکٹر قدیر سولنگی‘ نعمت اللہ سولنگی نے سانحہ پشاور کے شہداءکی مغفرت و ایصال ثواب اور ان کے غمزد ہ والدین و اقربا کیلئے دعائے صبر و قرار کرتے ہوئے کہا کہ سقوط مشرقی پاکستان و سانحہ پشاور پر دل گرفتہ قوم فواج پاکستان سے مطالبہ کررہی ہے کہ تمام تر مصلحتوں سے بالا ہوکر وطن عزیز کو دہشتگردوں سے مکمل طور پر پاک کیا جائے اور جو قوتیں بھی اس قومی مطالبہ کی تکمیل کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہیں انہیں ملک و قوم کا دشمن جانتے ہوئے ان سے بھی وہی سلوک کیا جائے جو بدترین دشمن کیساتھ کیا جانا چاہئے کیونکہ سیاسی وذاتی مفادات کیلئے قومی مفادات کو نقصان پہنچانے اور ملک و قوم کیلئے خطرات پیدا کرنے والے مخلص نہیں غدار ہوتے ہیں اور ان کے اعمال کے نتائج سقوط مشرقی پاکستان و آرمی پبلک اسکول پشاور جیسے سانحات کی شکل میں سامنے آتے ہیں۔