کراچی (اسٹاف رپورٹر) ڈپٹی میئر آفس میں تعینات کئے گئے من پسند افسران کے ایم سی بلڈنگ کی تاریخی عمارت کی تباہی کا باعث بن گئے ۔تفصیلات کے مطابق نو منتخب بلدیاتی نمائندوں نے چارج سنبھالتے ہی ڈپٹی میئر آفس میں غیر قانونی طور پر حاصل کئے گئے پروموشن اور دو سے زائد محکموں کا چارج رکھنے والے افسران کو تعینات کردیا گیا تھا جو کہ 4 کروڑ کی لاگت سے اولڈ کے ایم سی بلڈنگ کے تاریخی کونسل ہال کی تزئین و آرائش جہاں مکمل نہیں کروائی وہیں دوسری لفٹ درست نہیں کرائی گئی جبکہ کے ایم سی کی تاریخی عمارت جو کہ انگریزوں نے 1937ء میں 17 لاکھ روپے کی لاگت سے بنائی تھی اس کو آج کے افسران نے تباہ کرنا شروع کردیا کے ایم سی اولڈ بلڈنگ کے داخلی سیڑھیوں کے ساتھ انگریز دور میں ایک گز کا مونو گرام بھی توڑ دیا گیا ہے اور اب اس کو بھی ہٹا دیا گیا ہے کراچی کی تاریخی عمارت جو کہ اثاثہ ہے اس کی تباہی کے ذمہ دار افسران کے خلاف بھی ڈپٹی میئر کوئی کاروائی نہ کرسکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ حکومت نے بلدیاتی اداروں کے افسران کی بھرتی اور موجودہ گریڈ کی تفصیلات طلب کرنے پر غیر قانونی طور پر ترقیاں لینے والے افسران میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی بلدیاتی اداروں نے اس حکم نامے کو مسترد کردیا اور کے ایم سی ،ڈی ایم سیز نے رپورٹ جمع نہیں کروائی۔ٹائونز کی سطح پر ترقیاں لیکر کے ایم سی میں ضم ہونے والے افسران نے واپس ضلعی میونسپل کارپوریشنوں میں جانے کی کوششیں شروع کردیں ۔تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے ہائی کورٹ کی پٹیشن D-1930/2016کے فیصلے کے تحت بلدیاتی افسران کی بھرتی ،ترقیوں اور موجودہ گریڈ کی تفصیلات طلب کرلی ہے جس کے باعث بلدیاتی افسران میں بے چینی پائی جاتی ہے 2010ء سے 2016ء کے درمیان ٹائونز کی سطح پر غیر قانونی ترقیاں حاصل کرکے کے ایم سی میں ضم ہونے والے افسران نے اب ڈی ایم سیز میں واپسی کی تیاریاں شروع کردی ہے تاکہ اپنے گریڈ وں کو بچا سکیں جبکہ کے ایم سی میں چائنا پروموشن اور ایک سال میں دو پرموشن لینے والے افسران بھی اپنے گریڈ بچانے کے لئے کوششیں کررہے ہیں جو کہ اربوں روپے کی کرپشن میں بھی ملوث ہیں۔