کراچی ڈائری

Karachi

Karachi

تحریر : قادر خان یوسف زئی

کراچی برسہا برس سے بے امنی کا شکار رہا ہے۔ تاہم سیکورٹی اداروں نے قیام امن کے لئے گراں قدر قربانیاں دے کر کراچی میں امن بحال کیا۔ جس کی بدولت کراچی میں سیاسی و سماجی سرگرمیاں تیزی بحال ہو رہی ہیں۔ تاہم کراچی کے امن کو ملک دشمن عناصر برداشت نہیں کرپارہے ۔ گزشتہ دنوں چینی قونصل خانے پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا ۔ جسے کراچی پولیس اور رینجرز سمیت سیکورٹی اداروں نے ناکام بنایا ۔ یہ ایک بہت بڑی کامیابی تھی کیونکہ اس کے براہ راست منفی نتائج سے جہاں عالمی سطح پر اچھا پیغام نہیں جاتا تو دوسری جانب شہر کراچی میں 27نومبرتا30نومبر کی دفاعی نمائش آئیڈیا 2018کا 10واں ایڈیشن کا کامیاب و پر امن انعقاد بھی متاثر ہوتا ۔ دفاعی نمائش ‘آئیڈیاز 2018’ کا سلوگن ‘ہتھیار برائے امن’ رکھا گیا ہے۔ نمائش کے میڈیا ڈائریکٹر، ڈیفنس ایکسپورٹ پروموشن آرگنائزیشن(ڈی ای پی او) کموڈور طارق جاوید کے مطابق نمائش میں 50 ممالک سے تعلق رکھنے والے 522 ایگزہیبیٹرز نے شرکت کی۔ ان ممالک میں چین، چیک ری پبلک، فرانس، جرمنی، اٹلی، اردن، پولینڈ، روس،جنوبی کوریا، ترکی، متحدہ عرب امارات، یوکرین اور امریکا شامل تھے۔ دفاعی نمائش ‘آئیڈیاز 2018’ کا چوتھا دن عوام کے لئے مخصوص تھا۔ جس میں عوامی انداز میں ہی لوگوں نے اس میں شرکت کی۔

آئیڈیاز 2018ء کے دوران بھی بہت سے ممالک سے ‘ایم او یوز’ یعنی ‘مفاہمت کی یادداشتوں’پر دستخط کیے گئے۔ ترک کمپنی، این ٹی ایس اور ایئر یونیورسٹی اسلام آباد کے درمیان ہونے والی پہلی مفاہمتی یادداشت سے اس کی ابتدا ہوئی جس کے تحت ترکی اور پاکستان سائبر سیکورٹی پر ایک دوسرے سے تعاون کریں گے۔

سندھ امن و صوفیا و اولیا اکرام و شعرا کے حوالے سے ایک خصوصی شناخت رکھتا ہے ۔ سندھ تہذیب و ثقافت میں امن و سلامتی کا پیغام خصوصی اہمیت کا حامل ہے ۔ ملک بھر میں ہر سال 02 دسمبر کوسندھی ثقافت کو عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے،اس دن کی ایک پہچان ٹوپی اجرک ڈے بھی ہے۔ یہ دن ہر سال دسمبر کے پہلے اتوار کو منایا جاتا ہے،اس دن کے موقع پر سندھی اپنے روایتی لباس میںملبوس ہو کر تہذیبی ثقافت کو نمایاں کرتے ہیں۔ سندھی ثقافت کے عالمی د ن کوجوش و خروش کو منانے کا مقصد سندھ کی تہذہب و ثقافت سے روشناس کرانا بھی ہے جس میں دیگر لسانی اکائیوں کو ہزاروں سال پرانی ثقافت سے آگاہ کیا جاتا ہے۔ اس خصوصی ایونٹ میں سندھی قوم کے علاوہ دیگر قومیتوں کے حامل افرادبھی بڑے اہتمام کے ساتھ شریک ہوتے ہیں۔ ثقافتی پروگراموں سے امن کی راہ ہموار ہوتی ہے اور تمام قومیتوں کو ایک دوسرے کو سمجھنے اور قریب آنے کا موقع ملتا ہے۔ ثقافتی تقاریب کو ملک کے دیگر حصوں میں بھی سرکاری سطح پر منانے کی ضرورت ہے۔ اس عمل سے پاکستان کی مختلف لسانی اکائیوں کے درمیان اتحاد و یک جہتی کا پیغام جاتا ہے۔

کراچی کی تاریخی شناخت بحال کرنے کی مہم اہل کراچی کے لئے باعث حیرانگی بھی ہے کہ بلدیاتی عملہ اتنی” پھرتیاں ”کیوں دیکھا رہا ہے ۔ ان کی کچرا اٹھانے والے گاڑیاں ، نالوں کی صفائی کے لئے ڈمپر لوڈر اور دیگر بھاری مشینری کو کبھی اس طرح متحرک نہیں دیکھا ۔ لاکھوں افراد کے بے روزگار ہونے والوں کے علاوہ چھوٹے تاجر ، پتھارے و ٹھیلے والے تحفظات کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں کہ کئی عشروں سے قائم ا ن کے چھوٹے پیمانے کے کاروبار کوجانب دارنہ نشانہ بنایا جارہا ہے۔ مختلف سیاسی جماعتوں اور تنظیموں نے تجاوزات و غیر قانونی قبضوں کے تحفظات بھی سامنے آئے ہیں کہ سپریم کورٹ کے احکامات کو آڑ بنا کر کے ایم سی اور کے ڈی اے کچھ” زیادہ فعال ”ہے کیونکہ انہیں بھتے ملنا ختم ہوگئے ہیں ، جو ان سے زکوة فطرہ ، جلسے جلوسوں کے نام سے اربوں روپے وصول کئے جاتے تھے ۔ تاہم قانون نافذ کرنے والوں اداروں کی کاروائیوں کی وجہ سے بھتہ خور محدود ہوگئے اور پرچی سسٹم جو عروج پر تھا وہ نچلی سطح پر ختم ہوگیا ۔ اس لئے متاثرین کا کہنا ہے کہ ان سے سیاسی انتقام بھی لیا جارہا ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ عوامی تحفظات کو اعلیٰ عدلیہ اپنی نگرانی میں دور کرے اور مستقبل کے لئے اگر اس بار بھی باقاعدہ منصوبہ بندی نہ کی گئی تو خدشہ ہے کچھ عرصے میں دوبارہ ان ہی جگہوں پر دوبارہ تجاوازت قائم ہوجائیں گی ۔ یہی بلدیاتی ادارے کے کرپٹ افسران و اہلکار اپنے ” ریٹ ” میں اضافہ کردیں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کا51 ویں یوم تاسیس سکھر میں مرکزی جبکہ کراچی کے تمام اضلاع میں پی پی پی کی ضلعی تنظیموں کی سطح پر بھی منایا گیا ۔ سکھر جلسے کے لئے کراچی سے پی پی پی کے جیالوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔اگر پی پی پی اپنا یوم تاسیس کراچی میں مناتی تواس کے ملک گیر سطح پر اچھے اثرات نمایاں ہوتے کیونکہ کراچی کو جس طرح مسلسل سیاسی جمود کا شکار رکھا گیا وہ سیاسی جمودعام انتخابات میں وقتی طور پر ختم ہوگیا تھا تاہم یہ سیاسی سلسلہ جاری رکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ و اس سے کراچی کی عوام میں خود اعتماد میں اضافہ بھی ہوگا اور امن کو مزید استحکام بھی آئے گا ۔ کراچی کو دوبارہ سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنانے کے لئے پاک سر زمین پارٹی نے 30نومبرکے جنرل ورکر اجلاس میں اعلان کیا ہے کہ اگر کسی کے گھروں کو متبادل جگہ دیئے بغیر مسمار کیا گیا تو وہ اس پر بھرپور احتجاج کریں گے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جب وہ میئر کراچی تھے تو انہوں نے جہاں جہاں تجاوزات گرائی پہلے ان کے روزگار و گھر کے متبادل جگہ و معاوضہ بلا امتیاز دیا گیا۔ انہوں نے سیاسی جماعتوں خاص طور پر ایم کیو ایم کی خاموشی پر سخت تنقید تاہم پی پی پی ، پی ٹی آئی سمیت کئی جماعتوں نے احتجاج کا عندیہ دیا ہے۔

نیز چیئرمین مصطفی کمال نے ہر مہینے کے دوسرے اور چوتھے ہفتے کو تربیتی اجلاس کے سلسلے کے آغاز کا اعلان کیا ہے کہ تمام کارکنان ذمے داران اپنی آمد کو یقینی بنائیں گے ۔ ان کے مطابق یہ سلسلہ نہیں رکے گا اور جب تک پاک سرزمین پارٹی ہے اُس وقت تک یہ سلسلہ آئندہ آنے والی نسلوں تک جاری رہے گا ۔ 03دسمبر کا دن کو” اسپشل افراد کے حوالے سے دنیا بھر میں منایا جاتا ہے ۔ جس کی ایک خاص تقریب بروز پیرNOWPD کے زیر اہتمام IBAکے مرکزی کیمپسED Cبلڈنگ میں Media & Disability: Pity-Heroism Dichotomy کے عنوان سے منعقد ہو رہی ہے۔ پینل ڈسکیشن میںمنعم قاضی ( فیشن ڈیزائنر)، علی گل پیر ،ضرار کھووڑ( سنئیرصحافی)، عدیل حسین ( اداکار) اورآمنہ راحیل( بلاگر) شامل ہیں۔

خصوصی افراد کے حوالے میڈیا میں، معذور افراد کو عام طور پر رحم کی چیز یا انشورنس کا ذریعہ کی حیثیت کی حوصلہ شکنی کی ضرورت کو بڑھاتا ہے۔ افسوس کا احساس کرنا صرف عوام کو اپنی دشواریوں سے آگاہ کرنا ہی نہیں بلکہ ان پر اعتماد کا ذریعہ ہونا چاہیے ۔ عالمی دن کے وقع پرعام طور پر انسانوں کی ضروریات کے ساتھ ان کی ذاتی معلومات ان کی شناخت کے ساتھ بحث بھی اس پر توجہ دی جائے گی کہ انہیں معذور افراد یا مختلف افراد سے متعلق افراد کو بلایا جانا چاہئے۔ معاشرے میں خصوصی افراد کو اہمیت کی ضرورت ہے۔

Qadir Khan Yousafzai

Qadir Khan Yousafzai

تحریر : قادر خان یوسف زئی

qakhs1@gmail.com