کراچی (جیوڈیسک) اسماعیلی کمیونٹی پر دہشتگردوں کے حملے کے بعد وزیراعظم محمد نواز شریف اہم دورے پر کراچی پہنچے جہاں انہوں نے ملک میں امن وامان کی صورتحال پر اجلاس کی صدارت کی۔ اس موقع پر ڈی جی رینجرز سندھ نے سانحہ صفورا چورنگی پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اسماعیلی کمیونٹی کو نشانہ بنانے کے پیچھے کئی مقاصد ہو سکتے ہیں۔
واقعے میں بیرونی ہاتھ کے ملوث ہونے کے پہلو کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ سانحہ صفورا کی مختلف زاویوں سے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دہشت گردوں کو جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔ اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ کراچی میں اسماعیلی کمیونٹی کے افراد کی ہلاکت نہایت اہم واقعہ ہے۔
آج کے واقعہ پر جتنا بھی دکھ کا اظہار کیا جائے کم ہے۔ دہشتگردوں نے کراچی میں پُرامن افراد کو نشانہ بنایا۔ کراچی پاکستان کا تجارتی مرکز ہے، اس کی روشنیاں مدہم نہیں ہونے دیں گے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک دشمنوں کا ایجنڈا ہے کہ کسی ایسی چیز کو نہ ہونے دیا جائے جس سے پاکستان ترقی کرے کیونکہ ہماری معاشی ترقی دشمنوں کو پسند نہیں ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم نے محکمہ داخلہ سندھ کی کارکردگی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر اہم اقدامات نہیں کئے گئے۔ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد میں محکمہ داخلہ کا اہم کردار ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ بتائیں کہ 4 ماہ میں 3 سیکریٹریز داخلہ کا تبادلہ کیوں کیا گیا؟۔ وزیراعظم نے نیشنل ایکشن پلان پر سختی سے عمل درآمد کی ہدایت کرتے ہوئے حکم دیا کہ واقعہ میں ملوث دہشتگردوں کو جلد گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، ڈی جی آئی ایس آئی، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد، کور کمانڈر کراچی اور وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ بھی شریک تھے۔ بعد ازاں وزیراعظم محمد نواز شریف نے پرنس کریم آغا خان سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے واقعہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔