کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں رواں سال اب تک 5 ڈاکٹروں کو دہشت گردوں نے موت کی نیند سلا دیاگیا۔ ضلع وسطی کا علاقہ ڈاکٹرز کے لیے خوف دہشت کی علامت بنا ہوا ہے۔ مسیحا کہلانے والے ڈاکٹرز ان دنوں عروس البلاد میں خوف کے سائے میں فرائض انجام دے رہے ہیں۔
جس کی وجہ وہی دہشت گرد ہیں جو انہیں اندھی گولیاں کا نشانہ بنا کر چلے جاتے ہیں۔ کراچی کے ضلع وسطی میں سب سے زیادہ ڈاکٹرز کو نشانہ بنایا گیا۔ گذشتہ سال 17جبکہ اس سال کے پہلے مہینے میں 5ڈاکٹرز سے ان کی زندگی چھین لی گئی۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تفتیش سے پتہ چلتا ہے کہ ڈاکٹرز کے قتل میں زیادہ ترفرقہ ورانہ عنصر شامل ہے۔
پولیس حکام کے مطابق بیشتر ڈاکٹرز کو کلینک سے گھر اور دفتری اوقات میں نشانہ بنایا جاتا ہے۔ جس کی وجہ وقت کا مقرر ہونا ہے 21 میں سے 17 ڈاکٹرز کو فرقہ ورانہ بنیاد پر نشانہ بنایا گیا۔ کچھ کی زندگی بھتا نا دینے اور ڈکیتی میں مزاحمت پر چھینی گئی۔
واردات میں نائن ایم ایم پستول اور موٹر سائیکل کا استعمال عام ہے۔ شہر کے حساس مقامات پر لگے خفیہ کیمروں اور جدید آلات کے باوجود ان ڈاکٹرز کو تحفط نہ ملنا پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ تاہم پولیس حکام کا دعویٰ ہے کہ جلد ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔