نالے سے ماں بیٹے کی لاشیں برآمدکر لی گئی لیکن بچے کے والد مظفر کی لاش تاحال نہ مل سکی۔ ہفتے کے روز کراچی میں طوفانی بارش کے باعث ایک گاڑی سیلابی ریلے کی نذر ہوگئی اور بہتے ہوئے بفرزون میں واقع خونی نالے میں جا گری۔ جس کے نتیجے میں ہنستا کھیلتا خاندان اجڑ گیا۔ نالے میں پھنسی گاڑی میں سوار مظفر اور اس کی اہلیہ مدد کے لئے صدائیں بلند کرتے رہے۔
لیکن شہر بے امان میں کوئی ان کی مدد کو نہ آیا لگتا ہے نالے کے گرد موجود تماشائیوں کا سگا کبھی بچھڑا ہی نہیں۔ سب قیمتی جانوں کے زیاں پر خاموش تماشائی بنے تکتے رہے اور کسی نے کچھ نہ کیا۔ دو دن بعد نکالی گئی، کار سے ماں بیٹیکی لاشیں برآمد ہوگئیں ہیں لیکن بچے کے والد مظفر کی لاش ابھی تک نہیں مل سکی۔
لاشوں کو پاک بحریہ کے جوانوں اور ریسکیو اہکاروں کی مدد سے نکالا گیا۔ متوفی کے عزیزواقارب کا کہنا ہے کہ مظفر اور ان کا خاندان اچھے اخلاق کے مالک تھے۔ مظفر کا چھوٹا بھائی اکبر حیدرآباد کا رہائشی ہے۔جو کراچی میں اسپتالوں اور مردہ خانوں کی خاک چھانتا پھر رہاے کہ کہیں سے بھائی کا سراغ مل جائے۔