کراچی(جیوڈیسک)کراچی میں چار دنوں کے اندر تیسرا دھماکہ، اے این پی کی جانب سے گزشتہ روز ہونے والی ریلی میں دھماکے کے نتیجے میں 9 افراد جاں بحق جبکہ 55 افراد زخمی ہوگئے۔ اورنگی ٹاون کے علاقے مومن آباد میں عوامی نیشنل پارٹی کے دفترکے باہرہونے والا دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے میں اے این پی رہنما بشیر جان کو نشانہ بنایا گیا تھا تاہم وہ محفوظ رہے۔ ایس ایس پی راجا عمر خطاب نے جیو نیوز سے خصوصی طور پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مومن آباد دھماکہ رکشے میں موجود ریمورٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا۔ دھماکے میں کم از کم 10 سے 12کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما بشیر جان، جو حالیہ انتخابات میں پی ایس 93 سے امیدوار ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ سائٹ ایریا میں اپنے ووٹرز سے ملنے گئے تھے۔ دھماکے کے وقت وہ گاڑی کے اندر موجود تھے اور دھماکے کے مقام سے تقریبا 10 سے 20 گزدور تھے جس کے باعث وہ محفوظ رہے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے واقعے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ اس سے قبل جمعہ کی صبح لانڈھی کے علاقے میں اے این پی کے امیدوار عبدالرحمان پر کریکر سے حملہ کیا گیا تھا جس میں وہ محفوظ رہے تھے جبکہ دو مختلف واقعات میں ایم کیو ایم کے انتخابی دفاتر کو بھی دو بار نشانہ بنایا گیا تھا جس میں مجموعی طور پر 11 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔