کراچی (جیوڈیسک) شہرمیں بجلی اور پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ، جس کے باعث کئی متاثرہ علاقوں سے لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی ، پیر کے روز مشتعل شہریوں نے جگہ جگہ احتجاجی مظاہرے کیے اور سڑکوں پر ٹائر جلائے ، گاڑیوں پر پتھراؤ بھی کیا گیا ، جس سے کئی شاہراہوں پر ٹریفک بلاک ہو گیا۔
صدر میں مشتعل مکینوں نے کے الیکٹرک کے دفتر میں توڑ پھوڑ کی اور عملے پر تشدد کیا ، جبکہ پانی کی عدم فراہمی پر کئی پمپنگ اسٹیشنز کا شہریوں نے گھیراؤ کر لیا۔ اس موقع پر واٹر بورڈ اور کے الیکٹرک کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق عزیزآباد کے مشتعل مکینوں نے پیر کو تیسر ے روز بھی مکا چوک پر روڈ بلاک کرکے واٹر بورڈ اور کے الیکٹرک کی انتظامیہ کے خلاف شدید احتجا ج کیا ۔ مشتعل افراد میں خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد شامل تھی۔ خواتین آٹا ،کپڑے اور چولہے لیکر روڈپر بیٹھ گئیں۔
مشتعل خواتین کا کہنا تھا کہ گھر میں نہ بجلی ہے اور نہ ہی پانی ،اب سڑک پر بیٹھ کر لکڑی کی آگ جلا کر بچوں کیلئے کھانے پکائیں گے اور کپڑے بھی یہیں دھو ئیں گے۔ اس ضمن میں ایس ایچ اوعزیزآباد عرفان نے بتایاکہ فیڈرل بی ایریا بلاک نمبر1، 2 اور 3میں تین روز سے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے، 24گھنٹے کے دوران صرف 5گھنٹے بجلی آتی ہے جس وقت بجلی ہوتی ہے اس وقت پانی کا ٹائم گزر چکا ہوتا ہے۔
پولیس نے بات چیت کے بعد مشتعل افراد کو منتشر کردیا ۔جبکہ میٹھادر اور فرئیر کے علاقے کے درمیان آنے والی ریلوے کالونی کے مکینوں نے شاہین کمپلیکس چورنگی پر ٹائر نذر آتش کیے اور گاڑیوں پر پتھراؤکرکے متعد د گاڑیوں کے شیشے توڑ دیئے ۔ مشتعل افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
جن کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے سے علاقے کی بجلی منقطع ہے ۔ کے الیکٹرک کی انتظامیہ نے چندڈیفالٹرز کیلئے پورے علاقے کی بجلی بند کردی ہے، جو بل دیتا ہے اس کو بھی بجلی سے محروم کیا ہوا ہے۔ ادھر صدر میں واقع کے الیکٹرک کے دفتر میں مشتعل افراد نے گھس کر توڑ پھوڑ کی اور عملے کو تشدد کا نشانہ بنایا۔