کراچی (جیوڈیسک) فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی نے کراچی میں ایگزیکٹ کمپنی کے دفتر پر چھاپہ مار کر مختلف جعلی ڈگریاں، دستاویزات اور سرٹیفکیٹس کے نمونے قبضے میں لے لئے ہیں۔
جعلی ڈگریوں کے حوالے سے مختلف ملکوں کے تصدیق نامے جبکہ امریکی محکمہ خارجہ کا تصدیق نامہ بھی دستاویزات میں شامل ہے۔ فیس ادائیگی کی رسیدیں اور مختلف یونیورسٹیوں کے لیٹر ہیڈز کے نمونے بھی برآمد کئے گئے ہیں۔ ایف آئی اے سندھ کے سائبر کرائم سرکل نے ایگزیکٹ کمپنی کے ہیڈ آفس پر چھاپہ مارا۔ چار افسروں پر مشتمل ایف آئی اے کی ٹیم نے ایچ آر ڈیپارٹمنٹ سے ملازمین کا ڈیٹا لیا اور فائلوں کی جانچ پڑتال کی۔
کمپیوٹرز کے آئی پی ڈیٹا کا ریکارڈ بھی حاصل کیا گیا جنہیں ڈی کوڈ کیا جائے گا۔ ایف آئی اے ٹیم کے اہلکاروں کے ہاتھ میں ہتھکڑیاں بھی تھیں مگر کسی کو نہیں لگائی گئی۔ دوسری طرف راولپنڈی میں ایف آئی اے کی ایک اور ٹیم نے ایگزیکٹ کے دو دفاتر پر چھاپہ مارا۔ ایف آئی اے ٹیم نے ایگزیکٹ کمپنی میں داخل ہوتے ہی کنٹرول سنبھال لیا اور تمام ملازمین کے باہر نکلنے پر پابندی لگا دی۔
سائبر کرائم ونگ نے آئی ٹی کا مین سرور، کمپیوٹر اور دفتری ریکارڈ قبضے میں لے لیا۔ ایف آئی اے نے ایگزیکٹ کمپنی کے ذریعے پاکستان میں ہونے والی ویب ہوسٹنگ کا 10 سالہ ریکارڈ بھی مانگ لیا ہے۔ ایگزیکٹ کی ویب سائٹس ڈیزائن کرنے والی کمپنیوں کی تفصیلات بھی طلب کی گئی ہیں۔ ایف آئی اے ٹیم نے یہ جواب بھی مانگا کہ ایگزیکٹ نے کون کون سی ویب سائٹس ڈیزائن کی ہیں جس کے بعد کمپنی کے ریجنل ڈائریکٹر کرنل ریٹائرڈ محمد جمیل سمیت ایگزیکٹو باڈی کے 32 ارکان کو حراست میں لے لیا۔
قبضے میں لئے گئے کمپیوٹرز اور زیر حراست ملازمین کو ایگزیکٹ کی میڈیا کمپنیوں کی گاڑیوں میں ایف آئی اے آفس منتقل کیا گیا۔ ایگزیکٹ کمپنی کے خلاف تحقیقات کے لئے ایف آئی اے کی سات رکنی ٹیم بنائی گئی ہے جس میں سائبر کرائم اور کرائم سرکل کے ڈپٹی ڈائریکٹرز شامل ہیں۔ ٹیم کے سربراہ ڈائریکٹر سندھ شاہد حیات ہیں۔ ایف آئی اے ٹیم ہائر ایجوکیشن کمیشن سے مل کر تحقیقات کر رہی ہے جس کی رپورٹ وزارت داخلہ کو دی جائے گی۔