الشہباز ریونیو اسکیم، نارتھ کراچی سرکاری رہائشی اسکیم تھی

Karachi

Karachi

کراچی: این جی اوز رابطہ کونسل و سٹیزن لیگل ایڈ کمپلین سیل کے صدر فہیم صدیقی ایڈووکیٹ، محمد اعظم علی ایڈووکیٹ اور محمد عرفان ایڈووکیٹ نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ الشہباز ریونیو اسکیم، نارتھ کراچی سرکاری رہائشی اسکیم تھی، یہ 20 سال قبل حکومت کی منظوری سے شروع کی گئی تھی اور اس کے تمام الاٹیز کو ڈپٹی کمشنر ویسٹ کی جانب سے ایگریمنٹ ڈیڈ کے تحت مالکانہ حقوق دئیے گئے تھے، اس پر گزشتہ پانچ سال قبل پولیس اہلکاروں، سرکاری افسران اور جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی میں قبضہ کرکے (غیرقانونی یارو خان گوٹھ ) تعمیر کرلیا گیا۔

تھا، لیکن جب سے لینڈ مافیا، جرائم پیشہ افراد اور دہشت گردوں کے خلاف موجودہ آپریشن شروع کیا گیا ہے، اس وقت سے متعلقہ قبضہ مافیا کے لوگ وہاں سے فرار ہوگئے ہیں، لیکن وہاں جو غیرقانونی قبضہ مافیا نے تعمیرات کی تھیں اور پلاٹس پر دیواریں کھڑی کرکے تجاوزات قائم کیں تھیں وہ آج بھی قائم و دائم ہیں۔ (اس سلسلے میں آج کامران کے ساتھ GEO TV میں قبضہ مافیا کے باقائدہ پروگرام بھی نشر کیا گیا تھا، اس میں اس یارو خان گوٹھ کا بھی ذکر کیا گیا تھا، جوکہ ریکارڈ کا حصہ ہے۔)

الشہباز ریونیو اسکیم، نارتھ کراچی کے سینکٹروں الاٹیز قبضہ مافیا کے سامنے بے بس ہوگئے اور وہ 20 سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے بعد بھی اپنا حق لینے سے محروم ہیں، جبکہ علاقہ تھانہ سرجانی، تھانہ انٹی انکروچمنٹ کراچی اور مختیار کار گڈاپ سمیت کسی متعلقہ ادارے کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے، انہوں نے کہا کہ (انٹی انکروچمنٹ سیل، ریونیو سندھ ) کو قائم ہوئے پانچ سال کا عرصہ ہوگیا ہے، لیکن حکومت سندھ کی عدم توجہی کے باعث کراچی سمیت سندھ بھر میں قبضہ یا تجاوزات کے خلاف کوئی موثر کارروائی نہیں کی جارہی ہے، جبکہ حکومتی قانون سندھ پبلک پراپرٹی اینڈ ریمول آف انکروچمنٹ 2010 کے تحت (انٹی انکروچمنٹ سیل، ریونیو سندھ ) کو اس ضمن میں وسیع اختیارات دئیے گئے ہیں۔ فہیم صدیقی ایڈووکیٹ نے مزید کہا ہے کہ اس سلسلے میں ہماری تنظیم نے ڈائریکٹرمحکمہ انسداد تجاوزات، کمشنر کراچی اور دیگر اعلیٰ حکام کو درخواستیں ارسال کیں، لیکن ابھی تک مذکورہ درخواستوں پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔

فہیم صدیقی ایڈووکیٹ، محمد اعظم علی ایڈووکیٹ اور محمد عرفان ایڈووکیٹ نے وزیر اعلیٰ سندھ، صوبائی وزیر بلدیات، صوبائی وزیر لینڈ ریونیو سندھ، چیف سیکریٹری سندھ، کور کمانڈر کراچی، ڈائریکٹر جنرل رینجرز سندھ، ڈائریکٹر جنرل نیب سندھ، آئی جی سندھ، کمشنر کراچی، ایڈمنسٹریٹر کراچی میونسپل کارپوریشن، ڈائریکٹر انٹی انکروچمنٹ سیل، ریونیو سندھ سے درخواست کی ہے کہ وہ فوری طور پر غیر قانونی طور پر پلاٹنگ، بائونڈری وال اور تجاوزات کے خلاف سندھ پبلک پراپرٹی اینڈ ریمول آف انکروچمنٹ 2010 اور تحفظ پاکستان کے قوانین کے تحت سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔