کراچی (جیوڈیسک) کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں 4 نوجوانوں کو جعلی مقابلے میں قتل کرنے کے کیس میں سپریم کورٹ نے آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور ایس ایس پی ملیر راوٴ انوار کو کل طلب کر لیا ہے۔سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری میں جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس مقبول باقر پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سہراب گوٹھ میں 12/ جون 2014ء کو پولیس مقابلے میں 4 افراد کی ہلاکت کی درخواست کی سماعت کی۔
ڈی آئی جی سی آئی اے سلطان خواجہ اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔ پولیس نے سپریم کورٹ کے حکم پر سہراب گوٹھ تھانے میں درج ایف آئی آر کی کاپی عدالت میں پیش کی جس میں زیردفعہ 365، 395، 302، 34 سابق ایس ایچ او سہراب گوٹھ اسحاق لاشاری، پولیس افسر مختار منگی، شبیر کھوسو اور خالد بھٹی کو جعلی مقابلے کے ملزمان کے طور پر ظاہر کیا گیا۔
سماعت کے دوران ایک نوجوان انیس الرحمن کے والد انور علی سومرو بھی پیش ہوئے جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ اُنہیں ملزمان اور اُن کے ساتھیوں کی جانب سے دھمکیاں مل رہی ہیں، انور سومرو نے عدالت کو بتایا کہ ایک طرف تو ایس ایس پی ملیر راوٴ انوار اُنہیں معاملہ رفع دفع کرنے کے لیے 25 لاکھ روپے دینے کی پیشکش کررہے ہیں تو دوسری طرف بعض پولیس افسر اُنہیں کیس کی پیروی کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔
انور سومرو نے عدالت سے استدعا کی کہ اُنہیں انصاف اور سکیورٹی فراہم کیا جائے جس پر عدالت نے پولیس افسران کے رویے پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور آرڈر پاس کیا کہ آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور ملیر کے ایس ایس پی راوٴ انوار احمد کل جمعرات کو عدالت میں پیش ہوں۔