کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) وفاقی حکومت کا اراکین اسمبلی کو دیا گیا اربوں کا ترقیاتی فنڈز سنگین بدعنوانیوں اور کمیشن خوری کی نذر کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے اراکین اسمبلی کو دیے جانے والے ترقیاتی فنڈ ز کمیشن خوری کی نذر کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے جس کے باعث کراچی کے ترقیاتی کام ایک مرتبہ پھر سوالیہ نشان بن کر رہ گئے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ ترقیاتی کاموں کی انجام دہی کیلیے ٹینڈرز پاک پی ڈبلیو ڈی کی جانب سے جاری کیے جارہے ہیں اور اب تک سیکڑوں ٹھیکوں کی بندر بانٹ ہوچکی ہے اور متعدد کاموں کے ورک آرڈر بھی جاری کردیے گئے ہیں،اس سلسلے میں کنٹریکٹرز کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کے دیے گئے ترقیاتی فنڈز کی افسران کی جانب سے کھلے عام بندر بانٹ کی جارہی ہے۔
پاک پی ڈبلیو ڈی کے افسران من پسند کنٹریکٹرز کو من مانا کمیشن وصول کر کے کاموں کے ٹھیکے دینے میں مصروف ہیں، کنٹریکٹرز کا کہنا ہے کہ کام کی منظوری کے عوض 12فیصد کمیشن جبکہ 10 فیصد کمیشن اراکین اسمبلی کے نام پر وصول کیا جارہا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ بل کی ادائیگی پر 12فیصد کمیشن، گورنمنٹ ٹیکس اور20فیصد کنٹریکٹر کی بچت نکالی جائے تو ساڑھے61فیصد فنڈز صرف اخراجات اور کمیشن خوری کی نذر کیے جارہے ہیں جبکہ صرف 39 فیصد فنڈز بمشکل ترقیاتی کاموں پر خرچ ہوسکے گا جس سے تعمیراتی کاموں کا معیار سوالیہ نشان ہے۔
موجودہ صورتحال میں پاک پی ڈبلیو ڈی میں کام کرنے والے کراچی کے کنٹریکٹرز نے کھلے عام جاری کمیشن وصولی پر اپنے سر جوڑ لیے ہیں،کنٹریکٹرز کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر جاری کمیشن وصولی پر کنٹریکٹرز نے نیب سمیت دیگر تحقیقاتی اداروں کو لوٹ مار اور بدعنوانیوں کے اہم شواہد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دینے کی بھی تیاریاں کی جارہی ہیں۔