کراچی میں پانچ سالہ بچی کا ریپ اور قتل: درجنوں مشتبہ افراد گرفتار

Protest

Protest

کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان کے جنوبی بندرگاہی شہر کراچی میں ایک پانچ سالہ بچی کے ریپ اور قتل کے بعد پولیس نے درجنوں مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس بچی کی ایک کپڑے میں لپٹی ہوئی لاش شہر میں کوڑے کے ایک ڈھیر سے ملی تھی۔

اس بہیمانہ جرم کے خبر ملنے پر پورے ملک میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا جانے لگا۔ صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پولیس کے متعلقہ تفتیشی افسر شاہد حسین نے منگل آٹھ ستمبر کے روز بتایا کہ اس بچی کے ساتھ جنسی زیادتی اور پھر اس کے قتل کی چھان بین کے دوران اب تک 30 کے قریب مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے اور ان کے ڈی این اے کے نمونے بھی حاصل کر لیے گئے ہیں۔

یہ پانچ سالہ بچی چار ستمبر کی صبح کراچی میں اپنے گھر سے باہر گئی تھی لیکن پھر کبھی واپس نہ آئی۔ پولیس کو اس کی ایک کپڑے میں لپٹی ہوئی لاش شہر میں کوڑے کے ایک ڈھیر سے پیر سات ستمبر کی صبح ملی تھی۔ پولیس نے تصدیق کر دی ہے کہ طبی رپورٹ کے مطابق اس بچی کو قتل کرنے سے پہلے ریپ کیا گیا تھا۔

اس گھناؤنے جرم کا علم ہونے پر علاقے کے مکینوں نے مشتعل ہو کر سڑکوں پر احتجاج شروع کر دیا تھا اور کئی سوشل میڈیا صارفین نے اس بچی کی تصویریں اس لیے شیئر کرنا شروع کر دی تھیں کہ پولیس پر اس کے قاتل یا قاتلوں کی جلد از جلد گرفتاری کے لیے دباؤ ڈالا جا سکے۔

پاکستان میں بار بار ایسا دیکھنے میں آتا ہے کہ جنسی جرائم کے مرتکب افراد کم سن بچیوں کو اغوا کر کے ریپ کرتے اور پھر انہیں قتل کر دیتے ہیں۔ ابھی گزشتہ ماہ اگست میں بھی صوبے خیبر پختوانخوا کے ضلع نوشہرہ میں ایک چھ سالہ بچی کو اسی طرح اغوا کر کے پہلے ریپ اور پھر قتل کر دیا گیا تھا۔

پاکستان میں 2018ء میں اسی طرح ایک سات سالہ بچی کے اغوا، ریپ اور پھر قتل کے واقعے کے بعد ملک گیر احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے اور ملک میں اس طرح کے جرائم کی بین الاقوامی سطح پر بھی مذمت کی جانے لگی تھی۔

بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ملکی تنظیم ‘ساحل‘ کے مطابق پاکستان میں اوسطاﹰ ہر روز انتہائی شدید نوعیت کے جنسی تشدد کے کم از کم بھی تین واقعات رونما ہوتے ہیں۔ اس طرح کے جرائم میں ریپ اور ریپ کی کوشش بھی شامل ہوتے ہیں اور یہ ایسے مصدقہ مجرمانہ واقعات ہوتے ہیں، جن کی ملکی اخبارات میں رپورٹنگ بھی ہوتی ہے۔