کراچی کی خبریں 26/1/2017

Karachi

Karachi

کراچی (اسٹاف رپورٹر) جمہوریت کا مطلب عوام کی منتخب کردہ ایسی حکومت ہوتی ہے جو عوامی مفادات کے تحفظ کیساتھ تہذیبی‘ ثقافت اور قومی روایات کی پاسداری کو بھی یقینی بنائے جبکہ جمہوری پارلیمان منتخب نمائندوں کی ایسا اشتراکی پلیٹ فارم ہوتا ہے جہاں نظریاتی و سیاسی اختلافات اور ذاتی رنجشوں سے بالاہوکر قومی و عوامی مفادات کی منصوبہ سازی کیلئے ایک دوسرے کی رائے کا احترام کے ذریعے اجتماعی قومی مفادات کیلئے کام کیا جائے مگر افسوس کہ جس طرح پاکستانی جمہوریت جمہوری روح سے خالی ہے اسی طرح اراکین پارلیمان بھی جمہوری و تہذیبی رویوں سے عاری ہیں جس کی وجہ سے قومی پارلیمان اکثر و بیشترغرانے ‘ بھنبھوڑنے ‘ رگید نے ‘ گھسیٹنے اور کچلنے والوں کی اجتماع گاہ کا منظر پیش کرکے دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی کے اسباب پیدا کرتی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ جس طرح جمہوری روح سے پاک جمہوریت ملک و قوم کیلئے مفید نہیں اسی طرح تہذیب و تمدن سے ناآشنا دولت و طاقت اور دھاندلی و خاندانی وراثت کے سہارے پارلیمان میں داخل ہونے والے پاکستان اور عوام سے کسی طور سے مخلص نہیں کیونکہ اگر ان میں خلوص ‘ حب الوطنی ‘ دیانتداری اور فرض شناسی کی رمق ہوتی جو وہ ذاتی ‘ سیاسی اور گروہی مفادات کی خاطر پارلیمنٹ کو اکھاڑہ بناکر پاکستان کی بدنامی کا باعث بننے کی بجائے اتحاد و اشتراک اور تہذیب و اسلامی روایات کا مظاہرہ کرتے ہوئے قومی ترقی اور عوامی مفادات وسہولیات کیلئے اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کرتے دکھائی دیتے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سقوط مشرقی پاکستان اور سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور دونوں ہی اقتدار و اختیار کو قومی مفادات کو فوقیت دینے کی روایات کا شاخسانہ ہیں اگر 1971ءمیں اقتدار پرستی و استحصال کی روایت کا مظاہرہ نہ کیا جاتا تو سقوط مشرقی پاکستان رونما نہ ہوا ہوتاجبکہ سیاسی مفادات کو پس پشت ڈالتے ہوئے نیشنل سیکورٹی پلان پر اس کی روح کے مطابق غیر جانبدارانہ عملدرآمد یقینی بنایا جاتا تو نہ صرف سانحہ پشاور رونما نہ ہوتا بلکہ آپریشن ضرب عضب اور دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کی فوج کی کوششیں اور قربانیاں بھی رنگ لاچکی ہوتیں اور ملک سے دہشتگردی کا مکمل خاتمہ ہوچلا ہوتا مگر افسوس کے جمہوریت کا نام لیکر اقتدار کے ایوان میں پہنچنے والے ہمیشہ مفادات کے اسیر اور ملک وقوم کے دشمن ہی ثابت ہوئے ہیں ۔ گجراتی قومی موومنٹ کے سربراہ گجراتی سرکار امیر سولنگی المعروف سورٹھ ویر نے اقتدار ومفاد پرستی کی روایت کو سقوط بنگلہ دیش اور سانحہ پشاور کا ذمہ دار قرا دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی ‘ سماجی اور معاشی استحصال ہی دہشتگردی اور عسکریت پسندی اور غداری کا سبب بنتا ہے اسلئے سانحہ سقوط مشرقی پاکستان و سانحہ پشاور جیسے تکلیف دہ سانحات سے محفوظ رہنے کیلئے ضروری ہے وطن عزیز سے استحصال کا نظام مکمل طور ختم کرکے اور مساوات و انصاف کا حقیقی اسلامی معاشرہ قائم کیا جائے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) پانامہ لیکس ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچاتے ہوئے عوام کو انصاف اور وطن عزیز کو لٹیروں سے نجات دلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے پاکستان راجونی اتحاد میں شامل ایم آر پی چیئرمین امیر پٹی ‘ خاصخیلی رہنما سردار غلام مصطفی خاصخیلی ‘ سولنگی رہنما امیر علی سولنگی © ‘راجپوت رہنما عارف راجپوت ‘ ارائیں رہنما اشتیاق ارائیں ‘ مارواڑی رہنما اقبال ٹائیگر مارواڑی ‘ بلوچ رہنما عبدالحکیم رند ‘ میمن رہنما عدنان میمن‘ہیومن رائٹس رہنما امیر علی خواجہ ‘خان آف بدھوڑہ یحییٰ خانجی تنولی فرزند جونا گڑھ اقبال چاند اور این جی پی ایف کے چیئرمین عمران چنگیزی نے کہا ہے کہ عدلیہ کوپانامہ کیس میں حکمرانوں کے احتساب و سزا کے ذریعے قوم کو اپنی موجودگی ‘ فعالیت ‘غیر جانبداری ‘ آزادی اور برتری کا ثبوت دینا ہو گا اور بڑے صوبے سے تعلق رکھنے والے حکمرانوں کو بھی آئین وقانون کے مطابق سزا دیکر اس بات کو ثابت کرنا ہوگا کہ بھٹو کوایک شخص کے قتل میں پھانسی دینے والی عدالت قوم کے استحصال ‘اختیارات کے ناجائز استعمال ‘ کرپشن اور ٹیکس چرانے والے حکمرانوں کے احتساب کے ذریعے عوام کو انصاف و تحفظ فراہم کرنا جانتی ہے خواہ ان حکمرانوں کا تعلق کسی چھوٹے صوبے سے ہو یا وہ پنجاب جیسے بڑے صوبے کی پیداوار ہوں ‘ عدلیہ غیر جانبدار ہے اور صرف انصاف کرتی ہے طاقتوروں کو تحفظ فراہم کرنا اور لٹیروں کو اقتدار میں رکھنا اس کاکردار نہیں ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سولنگی برادری استحصالی قیادتوں اور روایتی سیاسی جماعتوں سے نجات چاہتی ہے کیونکہ سیاسی جماعتوں اور استحصالی قیادتوں نے ہمیشہ سولنگی قوم کو ایوان اقتدار تک پہنچنے کیلئے سیڑھی کی طرح استعمال کیا ہے اور اقتدار پانے کے بعد ہمیشہ ہمارا استحصال کیا ہے اسلئے سولنگی قوم کے اکابرین سیاسی جماعتوں کے ہاتھوں کھلونا بننے اور استحصالی قیادتوں کے محفوظ مستقبل کیلئے اپنے بچوں کا حال قربان کرنے کی بجائے متحدویکجا ہوکر سولنگی قوم کی رہنمائی کریں اور سولنگی اتحاد کے پلیٹ فارم کو مضبوط کرتے ہوئے اسی پلیٹ فارم کو سولنگی قوم کی اسمبلیوں و ایوانوں میں نمائندگی یقینی بنانے کیلئے استعمال کریں کیونکہ آئندہ انتخابات میں سولنگی قوم روایتی سیاسی جماعتوں پر اعتماد کرنے کی بجائے اپنی جداگانہ شناخت اور برادری کی نمائندہ جماعت کیساتھ حصہ لے گی ۔ وڈیرہ حاجی گل حسن خان سولنگی کی صدارت میں بھونگ شریف ‘ صادق آباد میں ہونے والے سولنگی اتحاد کے برادری کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ اسمبلیوں و ایوانوں میں سولنگی قوم کی نمائندگی یقینی بنائے بغیر قوم کے مسائل کا حل اور ترقی وخوشحالی کا حصول ناممکن ہے ۔کنونشن کے چیف گیسٹ سردار محمد اکرم خان سولنگی تھے جبکہ دیگر مہمانوں میں سردار راحیل خان سولنگی ‘ سردار شبیر خان سولنگی ‘ سردار محمد احمد خان سولنگی ‘ سردار شہباز خان سولنگی ‘ سردار احمد علی سولنگی ‘ سردار حبیب اللہ خان سولنگی ‘ راجہ صاحب رحیم یار خان ‘ ملک رحمن سولنگی ‘ ایڈوکیٹ عبدالر ¶ف اور امیر علی سولنگی عرف پٹی والا شامل تھے ۔شردار شبیر سولنگی ‘ امیر علی سولنگی ‘ حاجی عبدالخالق ‘ شبیر سولنگی ‘ راجہ صاحب رحیم یار خان اور علیم خان ایڈوکیٹ نے کنونش کے شرکاءسے خطاب کیا جبکہ کنونشن کے آرگنائزر عاشق حسین سولنگی نے مہمان خصوصی ‘ صدر محفل ‘ شرکاء‘ مقامی انتظامیہ اور کنونشن کی آرگنائزنگ میں معاونت کرنے والے ارشاد علی سولنگی ‘ محمد علی سولنگی ‘ ڈاکٹر لعل بخش سولنگی ‘ سلیمان راجپوت سولنگی ‘ حاجی عبدالخالق سولنگی ‘ چیف آف سرور سولنگی بلوچستان و دیگر کا شکریہ ادا کیا ۔مقررین نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ سولنگی قوم کے سرداروں و اکابرین نے اگر متحد ہوکر خلوص و دیانتداری سے سولنگی قوم کی رہنمائی کا فریضہ اداکرنے کی بجائے روایتی سیاسی جماعتوں اور استحصالی سیاسی جماعتوں کے اقتدار و مفاد کیلئے سولنگی قوم کے حقوق پر سودے بازی جاری رکھی تو پھر قوم سولنگی قوم کو متحد و یکجا کرنے والے محسن و بزرگ رہنما امیر علی سولنگی عرف پٹی والا کی قیادت پر اعتماد کا اعلان کرتے ہوئے ان کی ملک گیر سیاسی جماعت محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں حصہ لے گی مگر کسی بھی طور سولنگی قوم کو نظر انداز کرنے اور مسائل و مصائب کی چکی میں جھونکنے والوں پر دوبارہ اظہار اعتماد کیلئے تیار نہیں ہوگی ۔