کراچی کے حال پر رحم کرو

Karachi

Karachi

تحریر : عنایت کابلگرامی
دنیا کی مہذب قوم اور بہترین و قابل حکومت کی پہچان ان کی سڑکوں گلیوں اور راستوں سے کی جاتی ہیں اگر آپ دنیا کے کسی بھی ملک گاوں یا شہر جاتے ہے تو سب سے پہلے آپ کا واسطہ وہاں کی سڑکوں گلیوں اور راستوں سے ہی پڑتا ہے اگر آپ نے وہاں کی سڑکیں گلیاں وغیرہ پختہ و صاف ستھری پائی تو آپ وہاں کی قوم و حکومت کے لئے آچھے خیالات رکھیں گے ،لیکن خدا نا خواستہ وہاں کی سڑکیں کچی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو صفائی کے نظام ابتر ہو تو آپ کے زہن میں اس ملک و قوم کے لئے سوائی نفرت اور حیرانی کے کچھ بھی نہیں آئے گا۔
آج اگر ہم باہر کی دنیا میں جاتے تو وہاں کی صاف صفائی کے نظام سڑکوں و گلیوں کی پختگی اور ٹریفک نظام کو دیکھ کر حیران ہو جاتے ہے۔ میرا بھی اتفاق ہوا تھا گزشتہ دنوں باہر ملک جانے کا ،جاتے ہی میں نے سب سے پہلے وہاں کی سڑکوں پے نظر گومائی تو کئی پر بھی مٹی کچرا یا ٹوٹ پھوٹ نظر نہیں آئی ہر طرف صفائی کا ایک بہتر ین نظام ٹریفک جام کا تو نام و نشان بھی نہیں تھا، اگر کہیں پر ترقیاتی کام ہو بھی رہا ہو تو کھدائی کے دوران ایکسویٹر کے ساتھ پانی کا فورا لگا ہوا نظر آتا ، جس سے دھول کو بیٹھا یا جاتاتھا۔ سینگل پر لال بتی جلتے ہی کسی گاڑی والے کی ہمت نہیں کے وہ سنگل تھوڑے۔ کہی جاتے ہوئے یہ ڈر نہیں لگتا کے جلدی نکلو کہیں ٹریفک جام نہ ہو۔ایک پرسکون ماحول آسان سفر ہی انسان کو دماغی سکون فراہم کرتا ہے۔

آبادی کے لحاض سے کراچی دنیا کا پانچواں بڑا شہر ہے ، رقبے کے لحاض سے ساتواں ، پاکستان کا معاشی ھب بھی کراچی ہی ہے ، مگر گزشتہ دو دھائیوں سے اس شہر کو کسی کی نظر لگ گئی ہے ، جو کبھی غریب کی ماں ہوا کرتی تھی ، آج یہاں غریب تباہ ہے ، جو کبھی روشنیوں کا شہر ہوا کرتا تھا ، آج یہاں اندھروں کا راج ہے ، جہاں کبھی لوگ کاروبار کے لئے ملک کے کھونے کھونے سے آتے تھے ، آج یہاں سے فرار ہونے کے بہانے تلاش کرتے ہے ، جہاں کی سڑکیں خوبصورتی کی وجہ سے ملک میں مثالی ہوا کرتی تھی ، آج ٹوٹ پھوٹ کی وجہ سے پہچانی جاتی ہے۔

گزشتہ دو دھائیوں سے کراچی ناانصافیوں کی دلدل میں دسی ہوئی ہے ، پہلے دہشت گردی نے آٹھ سال تک کراچی والوں کا جینا حرام کیا ہوا تھا ، لیکن اب صاف صفائی کے فقدان ، سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ ، سیورج کی گندے پانی کچرے کا ڈیر اور ٹریفک جام نے کراچی کے باسیوں کا جینا دوبر کیا ہوا ہیں ۔ ان دنوں کراچی میں کوئی سڑک آپ کو صحیح حالات میں نہیں ملے گی ، ٹریفک تو اللہ معاف کریں۔

کراچی کے چھ اضلاع ہے ، غربی ، سینٹرل، سائوتھ ، جنوبی، ملیر اور گورنگی ہے نام ان اضلاع کے ، ان اضلاع کے مین مین سڑکوں پر ہی نظر گوماتے ہیں، پہلے ضلع غربی ، جس مین و اہم سڑک منگھو پیر روڈ ہے ، 22کلو میٹر تویل سڑک کا کوئی پر سان حال نہیں ، ٹوٹ پھوٹ تو چھوڑئے جناب اس سڑک پر ہر وقت پانی کا تالاب نظر آئیگا، کوئی ایسا دن نہیں ہوگا جب اس سڑک کو آپ بغیر پانی کے دیکھوگے ۔ ضلع سینٹرل ، اس کی مین شاہرہ ،شاہرہ پاکستان بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ا سٹریٹ لائٹوں کا تو نام نشان نہیں اس شاہرہ پر ، ضلع سائوتھ ، میں آپ کو صحیح سلامت کوئی شاہرہ اگر نظر آئیگی تو وہ صرف کلفٹن یا ڈیفنس کی شاہرہ ہی ہوگی باقی پورے ضلع کی سڑکیں ایسے ٹوٹی ہوئی ہے کہ جیسے یہاں پر جٹ طیاروں سے بمباری کی گئی ہو، یہیں صورتحال باقی دونوں اضلاع کا بھی ہے ، کراچی کی سب سے مصروف سڑک شاہرہ فیصل کا بھی ایسا ہی حال ہے اگر کہیں سڑک پختہ بھی ہے ،تو وہ بھی کئی سال پرانا ہی ہو گا۔

پاکستان پیپلز پارٹی گزشتہ دس سالوں سے سندھ پر حکومت کرہی ہے ، کراچی بھی سندھ کا ہی حصہ ہے ، بلکہ یہ تو سندھ دارلخافہ ہے ، اس کے باوجود ایسا کیوں؟ پیپلز پارٹی جب زرداری صاحب کے قبضے میں آئی اور 2008 میں ان کو اقتدار ملا اس وقت ان کو صرف سندھ کا نہیں پورے پاکستان کا اقتدار ملا ، اس وقت دہشت گردی عروج پر تی اور پیپلز پارٹی والوں نے متحدہ قومی مومنٹ سے اتحاد کیا ہواتھا ، تب ہی انہوں نے کراچی میں ہونے والی خون کی ہولیوں پر آنکھیں بند کی ہوئی تھی ، اس کے بعد 2013کو پیپلز پارٹی کو دوبارہ صرف سندھ کی حکومت ملی تو اس نے اس مرتبہ متحدہ قومی مومنٹ کے ساتھ اتحاد نہیں کیا ، 2015کے بلدیاتی الیکشن میں کراچی سے ایم کیوایم پاکستان نے کامیابی حاصل کی تو پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے ان کو یر غمال بنانے کے لئے اختیارات نا دینے کا فیصلہ کیا اور جس پر آج بھی قائم ہے ،جس کے بعد کراچی کے سڑکوں گلیوں اور محلوں کا وہ بورا حال ہوا ہے کہ جس کی پاکستان کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملے گی۔

پیپلز پارٹی کی اس سیاست سے شہر کراچی برباد ہورا ہے ، محض ایم کیو ایم کی شہری حکومت کو فنڈ نہ ملے وہ کراچی کی عوام کے دل و دماغ کے سات کھیل رہی ہے ، کراچی کی عوام نفسیاتی مرض میں مبتلاع ہورہی ہیں منٹوں کا سفر گھٹوں میں تے کرنے پر مجبور ہیں ، حکومت سندھ کو اب اپنا رویش بدلنا ہوگا ، اس سے پہلے کہ کراچی کی عوام جاگ جائے اور سندھ کی حکومت کو گھر کا راستہ دیکھائیں ، آج وہ شخص جو چار سال سے کراچی نہیں آیا ہو وہ اگر کرچی آجائیں تو کراچی کے سڑکوں دیکھ کربے اختیار یہ کہے گا ” اُ ف اللہ یہ کراچی ہے؟ ” جس کی صاف صفائی کی مثال پورے پاکستان میں دی جاتی تھی ، وہ یہ ضرور سوچے گا کہ کیا کراچی کی ان سڑکوں پر ہندوستان نے بمباری کی ہے ؟

بس کروخدارا بس کرو حکمرانوں کراچی کے حال پر رحم کرو ، کراچی کے دیگر باسیوں کی طرح میں بھی حکومت سندھ سے پورزور مطالبہ کرتا ہوں کے کراچی کو رحم کی نگاہ سے دیکھے اور اس کے مسائل کو حل کرانے کے لئے فوری اقدامات اُٹھائیں۔ اللہ ہی کراچی والوں کا حامی و ناصر ہو ( آمین )

Inayat ulhaq Kabalgraami

Inayat ulhaq Kabalgraami

تحریر : عنایت کابلگرامی