کراچی(جیوڈیسک) میں موسلا دھار بارش نے شہر کو دریا بنا دیا، حادثات میں دو بچوں سمیت دس افراد جاں بحق ہو گئے۔ نیوی نے کشتیوں کی مدد سے پانی میں پھنسے درجنوں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا۔ بارش کے بعد گڈاپ میں بھی صورتحال مزید خراب ہو گئی، کئی دیہات اور گوٹھ زیر آب آ گئے۔ نیوی کے عملے نے کشتیوں کی مدد سے گڈاپ کے علاقے جلبانی روڈ اور سعدی ٹان سمیت مختلف علاقوں سے پانی میں پھنسے درجنوں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔
دوسری جانب سعدی ٹان میں بارش سے متاثرہ افراد نے الزام لگایا کہ مسلح افراد علاقے میں لوٹ مار کرتے رہے۔ سعدی ٹان کے بعد بارش کا پانی صفورا چورنگی اور رم جم ٹاورتک پہنچ گیا۔ صفورا چورنگی کی سڑکیں بھی پانی میں ڈوب گئیں۔ میڈیا ٹیمیں اور سعدی ٹان سے نکالے گئے لوگ بھی پانی میں پھنسے رہے۔ اس سے قبل شہر قائد میں سارا دن بادلوں نے ڈیرے ڈالے رکھے۔
کالی گھٹائیں اس زور سے برسیں کہ جل تھل ایک کر دیا۔ سب سے زیادہ بارش ناظم آباد، لانڈھی اور گلستان جوہر میں ریکارڈ کی گئی۔ سرجانی ٹان، بفر زون، سخی حسن، لیاقت آباد، پٹیل پاڑہ، گرومندر، لانڈھی اور ڈیفنس بھی شدید متاثر ہوئے۔ بارش کے باعث شہر کی سڑکیں اور بازار ندی نالے بن گئے۔ ہر طرف صرف پانی ہی پانی دکھائی دیا۔ نکاسی آب کا نظام بھی درہم برہم ہو گیا۔
گجر نالے سمیت شہر کیچودہ بڑے نالے بپھر گئے۔ نالوں کے اطراف میں قائم تجاوزات کے باعث پانی کی نکاسی متاثر ہوئی۔ شہر میں چھتیں گرنے اور دیگر واقعات میں دس افراد لقمہ اجل بن گئے۔ بلدیہ کراچی کی انتظامیہ صورتحال پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام رہی۔ وزیر اعلی سندھ نے ایڈمنسٹریٹر کراچی سید ہاشم رضا کو عہدے سے ہٹا دیا ہے۔