کراچی (جیوڈیسک) سندھ اسمبلی نے کراچی اور حیدرآباد میں الطاف حسین یونیورسٹی جب کہ بینظیرآباد میں بینظیر بھٹو یونیورسٹی کے قیام کا بل متفقہ طور پر منظور کر لیا۔
ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کی سربراہی میں سندھ اسمبلی کا اجلاس ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔ کارروائی کے دوران کراچی اور حیدر آباد میں الطاف حسین یونیورسٹی کے قیام کا بل پیش کیا گیا، بل پر بحث کے دوران مسلم لیگ فنکشنل کی نصرت سحرعباسی نے کہا کہ ان کی جماعت کو تعلیمی اداروں کے قیام پر اعتراض نہیں، یونیورسٹیوں کا قیام اچھی بات ہے، ضرورت اس امر کی ہے داخلہ پالیسی کوآسان اورمنصفانہ بنایا جائے اور مقررکردہ کوٹے پرعمل درآمد یقینی بنایا جائے، اس کے علاوہ بنیادی تعلیم کے فروغ پربھی توجہ دی جائے، بعد ازاں بل کو ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
اجلاس کے دوران صوبائی وزیر قانون سکندر میندھرو نے کہا کہ ماضی میں اسمبلی کو قانون سازی سے روک دیا گیا تھا لیکن 2 روز قبل یونیورسٹیوں کے قیام کی بات ہوئی اور آج ہونے والی قانون سازی تعلیم سے متعلق ایوان کی سنجیدگی کامنہ بولتا ثبوت ہے۔
ایم کیو ایم کے فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ کراچی اور حیدر آباد میں قائم کی جانے والی یونیورسٹیاں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت قائم ہورہی ہیں، الطاف حسین یونیورسٹی کو ایک ٹرسٹ چلائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیاں تو بہت بن رہی ہیں لیکن تعلیم کے معیار کو بلند کرنے کی ضرورت ہے، الطاف حسین یونیورسٹی تعلیم وتربیت کے نئے دروازے کھولے گی۔
رؤف صدیقی نے کہا کہ ماضی میں الطاف حسین کا یونیورسٹی میں داخلہ بند کیا گیا اور اب ان کے نام پر 2 یونیورسٹیاں قائم ہورہی ہے، یونیورسٹی کے قیام کے قانونی تقاضے ڈاکٹر سکندر میندھرو نے چند روز میں پورے کئے، الطاف حسین یونیورسٹی کے قیام کے لئے آصف زرداری اور ملک ریاض مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اشفاق منگی نے کہا کہ سندھ کے ہرضلع میں یونیورسٹی اورمیڈیکل کالج کا قیام ایم کیو ایم کی جدوجہد ہے، ہم کراچی اور حیدر آباد کی طرح کشمور اور دادو میں بھی یونیورسٹی کا قیام چاہتے ہیں۔
اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی غلام قادر چانڈیو نے بھی بینظیرآباد میں بینظیر بھٹو یونیورسٹی کے قیام کا بل پیش کیا اور اس بل کو بھی متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ اس کے علاوہ سندھ اسمبلی میں جعلی عاملوں کے خلاف قرار داد بھی منظور کی گئی۔