کراچی میں 100 سے زائد غیر قانونی ہائیڈرنٹس کا دھندہ جاری

Karachi

Karachi

کراچی (جیوڈیسک) کراچی کے لاکھوں شہری اپنے نصیب کا پانی خریدنے پر مجبور ہوگئے، شہر میں سو سے زیادہ غیر قانونی ہائیڈرنٹس پانی بیچنے کے دھندے میں سرگرم ہیں، ہر ماہ دو ارب روپے ہڑپ کرجاتے ہیں۔ کراچی کے شہریوں کے حصے کے پانی پر پھر دن دہاڑے ڈاکا پڑنے لگا ہے، ارباب اختیار ہیں کہ چین کی نیند سوئے ہوئے ہیں۔

کراچی میں وزٹر بورڈ کے بند کیے گئے ایک درجن واٹر ہائیڈرنٹس کو دو بارہ کھول دیا گیا ہے، جہاں سے غیر قانونی طور پر چوبیس گھنٹے پانی چوری کرکے فروخت کیا جارہا ہے، سابق وزیر بلدیات اویس مظفر کے استعفیٰ کے بعد موجودہ وزیر بلدیات شرجیل انعام میمن نے بھی شہر میں چلنے والے غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف کارروائی کی اور سندھ حکومت کی جانب سے بار بار یہ کہا گیا کہ جن ہائیڈرنٹس کو بند کیا گیا انہیں نہیں کھولا جائے گا، لیکن اب شہر بھر میں ایسے ہائیڈرنٹس صوبائی حکومت کے دعووں کا مذاق اڑا رہے ہیں۔

اس وقت شہر میں سو سے زائد ہائیڈرنٹس کام کرر ہے ہیں، جن کی ماہانہ کمائی دو ارب روپے سے زائد بنتی ہے یعنی سالانہ بنیادوں پر اٹھائیس ارب روپے سے زائد کی خطیر رقم ٹینکر مافیا کی جیب میں جارہی ہے اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ ان اربوں روپے سے کس کس کی جیب کو گرم کیا جارہا ہے، پردے کے پیچھے کون لوگ ہیں جنہیں حصہ پہنچایا جارہا ہے،یہ ایسے سوال ہیں جن کا جواب حاصل کرنا کراچی کے عوام کا حق بنتا ہے۔