کراچی (اسٹاف رپورٹر) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے 2 نومبر کو یوم تشکر منانے کے اعلان کو عمران خان کی سیاسی خود کشی مگر ریاست و نظام کیلئے مستحسن قرار دیتے ہوئے محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے قائد و چیئرمین امیر پٹی نے کہا کہ بحران کے خاتمے کا سہرا سپریم کورٹ کے سر ہے مگر سیاسی بحران ‘ حکومتی ہٹ دھرمی اور عوامی قوت کے اظہار کو ریاستی طاقت سے کچلنے کی روایت کے باعث قومی معیشت کو نقصان پہنچا ہے اسکا ازالہ نہ تو حکمران کرینگے اور نہ ہی اس کیلئے عمران خان جوابدہ ہوں گے مگر عدلیہ بروقت اپنا کردار ادا کرتی تو معاملات اس حد تک پیچیدہ نہ ہوتے اور قوم ان نقصانات سے دوچار نہ ہوتی جن کا ازالہ ممکن نہیں ہے ۔ امیر پٹی نے مزید کہا کہ تاخیر سے ہی سہی مگر پانامہ لیکس پر عدالتی نوٹس مستحسن اقدام اور اس بات کا متقاضی ہے قوم کو انصاف و تحفظ فراہم کیا جائے اور ملک وقوم کو نقصان پہنچانے والے ہر فرد کا کڑا احتساب کرکے اسے نشان عبرت بنایا جائے اور ان تمام افراد سے حق حکمرانی چھینا جائے جو ذاتی مفادات کیلئے قومی مفادات کو نقصان پہنچانے کے عادی ہیں یا اس قبیح جرم میں کہیں نہ کہیں اور کسی نہ کسی طرح ملوث ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کراچی (اسٹاف رپورٹر) خواتین کی مخصوص نشست پر رکن اسمبلی منتخب ہونے والی وزارت داخلہ کی سابق پارلیمانی سیکریٹری مریم اورنگزیب کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کا عہدہ ملنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے گجراتی قومی موومنٹ کے سربراہ گجراتی سرکار امیر سولنگی عرف پٹی والا المعروف سورٹھ ویر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو یقین کامل ہے کہ مریم اورنگزیب وزیراعظم کے اعتماد پر پوری اتر تے ہوئے پرویز رشید کی کمی کو احسن انداز میں پورا کریں گی اور وہ کام جو پرویز رشید کی اچانک معزولی کے باعث ادھورے رہ گئے ہیں اب یقینا مریم اورنگزیب پورا کریں گی او رحب الوطنی کے ٹائٹل ‘ حق حکمرانی اور لوٹ مار کی روایت کے تحفظ کیلئے ”جھوٹ اس قدر بولو ‘ اتنی ہٹ دھرمی سے بولو اور اتنا بلند اور چیخ چنگھاڑ کر بولو کے سچ اس کے سامنے گھٹنے ٹیک دے “کے اس نازی فارمولے کی روایت کو آگے بڑھائیں گی جس کے فروغ کیلئے سرکار اور دربار دونوں ہی ایڑی چوٹی کا زور لگارہے ہیں۔
کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان راجونی اتحاد میں شامل ایم آر پی چیئرمین امیر پٹی ‘ خاصخیلی رہنما سردار غلام مصطفی خاصخیلی ‘ سولنگی رہنما امیر علی سولنگی ‘راجپوت رہنما عارف راجپوت ‘ ارائیں رہنما اشتیاق ارائیں ‘ مارواڑی رہنما اقبال ٹائیگر مارواڑی ‘ بلوچ رہنما عبدالحکیم رند ‘ میمن رہنما عدنان میمن‘ہیومن رائٹس رہنما امیر علی خواجہ ‘خان آف بدھوڑہ یحییٰ خانجی تنولی فرزند جونا گڑھ اقبال چاند اور این جی پی ایف کے چیئرمین عمران چنگیزی نے کہا ہے کہ بنیادی انسانی حقوق سے متعلق آئین کی دفعات کے تحت بلاشبہ کسی بھی شہری‘ تنظیم یا جماعت کو اظہار رائے کی آزادی کے ساتھ ساتھ اپنے حقوق اور مطالبات منوانے کیلئے سڑکوں پر آنے کا بھی حق حاصل ہے مگر حکومت نے تحریک انصاف کے احتسابی احتجاج کو کچلنے کیلئے جس طرح ریاستی قوت کا استعمال کیا ہے وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک میں جمہوریت نہیں بلکہ ضیائی آمریت قائم ہے اور کیوں نہ ہو آمریت کی گود میں پرورش پانے والے جمہوریت پرستی کا لاکھ راگ الاپیں مگر فطرتاً آمریت پسند اور آمریت پرست ہونے کے ساتھ آمریت ہی کے ماننے والے بھی ہوتے ہیں یہی وجہ ہے حکمرانوں نے اسلام آباد کو بند نہ کرنے ‘ سیاسی گرفتاریوں سے روکنے اور تحریک انصاف کو ایک مخصوص مقام پر جلسے کی اجازت دیئے جانے کے باجود عدالتی احکامات کی دھجیاں بکھیر دیں اور ثابت کردیا کہ سپریم کورٹ پر حملہ کرنے والوں کیلئے عدالتوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے انہیں صرف وردی والوں کا حکم ماننے ہی کی عادت ہے اسلئے عوامی احتجاج یا عدالتی فیصلوں کے ذریعے ان سے قومی اختیارات کو بازیاب نہیں کرایا جاسکتا اس کیلئے وردی والوں کے ایکشن کی ضرورت ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان سولنگی اتحاد کے سینئر و بزرگ رہنما امیرعلی سولنگی ‘ پنجاب کے صوبائی صدر ملک نذیر سولنگی اورسولنگی اتحاد کے سینئر رہنماوں وعمائدین نے غلط خبر ک اشاعت کیخلاف جاری انکوائری سے قبل ہی پرویز رشید کو وزارت اطلاعات سے علیحدہ کرنے اور وزیر داخلہ کی جانب سے پریس کانفرنس میں خبر کی اشاعت کو پرویز رشید کی کوتاہی قرار دینے کو میڈیا کو دھمکانے کی حکومتی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا کا کام حاصل شدہ خبر اور حقائق کو عوام تک پہنچانا ہے کون سی خبر قومی مفادات کے برخلاف ہے اس کا فیصلہ کرنا میڈیا کی ذمہ داری نہیں ہے اسلئے فوج کیخلاف سازش کرنے والوں کی جانب سے غلط خبر نشر کرانے کے باوجود اہداف کے حصول میں ناکامی کے بعد اب حکمران طبقہ انکوائری کی تکمیل سے قبل وفاقی وزیر اطلاعات کو عہدے سے برطرف کرکے میڈیا کو پیغام دے رہا ہے کہ ہر خبر کی اشاعت سے قبل حکومت سے اس کی توثیق و تصدیق کرائی جائے بصورت دیگر کسی بھی خبر کو قومی مفاد کیخلاف قرار دیکر اسے شائع و نشر کرنے والے میڈیا ہاوس اور اخبار پر غداری کا مقدمہ چالایا جاسکتا ہے اس لئے میڈیا ہر خبر کی اشاعت کیلئے حکومت سے ڈکٹیشن لینے کا پابند ہوجائے!۔۔