اس دفعہ کی مون سون بارش نے تو واقعی کراچی کو تباہ کر دیا۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر انجینئر حافظ نعیم صاحب نے صحیح مطابعہ کیا ہے کہ کراچی کو فورناً فوج کے حوالے کیا جائے۔ بلدیاتی اداروں نے اپنی ذمہ داریاں نہیں نبائیں ۔ندی نالوں کی صائی نہیں کی۔ جس وجہ سے اتنے زیادہ نقصانات ہوئے۔لیکن سارے کراچی والے جانتے ہیں کہ کراچی ،حیدر آباد، سندھ کی شہری آبادی جہاں مہاجروں کی آبادی زیادہ ہے اس کو تباہ کرنے والے ان ہی میں سے ہیں۔
کراچی حیدر آباد والوں نے ہی ان کو منتخب کیا ہے ۔کیا کراچی کی چارمیونسپل کمیٹیوں کے سربراہ اور کراچی میٹر پولیٹین کے میئر وسیم اختر نام کے شخص نہیں ہیں۔ یہ شخص غدار وطن الطاف حسین کا ساتھی ہے۔ الطاف حسین ملک کے سارے منتخب اداروں نے بیک وقت غدار وطن کہا ۔ ان پر آئین پاکستان کے دفعہ ٦ کے مطابق غداری کا مقدمہ چلانے کی قراردادیںپیش کی تھیں۔ وسیم اختر وہی شخص جس نے رینجرز کو تڑی دی تھی کہ الطاف کے مغز پھیرے اگر اُٹھ گھڑے ہوئے توتمھاری خیر نہیں۔ یہ وہی شخص نے جس مئی میں چیف جسٹس کے دورے کے دوران کراچی بندر گاہ سے کنٹینز لا کر سارے کراچی کے راستے بند کیے تھے۔کراچی کو تباہ کرنے ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی والے پچھلے ٣٢ سال سے کراچی پر حکمران ہیں۔وسیم اختر اب اپنے لیڈر کی طرح مگر مچھ کے آنسو بہا کر اپنے جان چھوڑانا چاہتے ہیں۔
کراچی والو !یا رکھو بھارت نے غدار وطن الطاف حسین کومہاجروں کو رائے راست سے ہٹا کر مصنوئی قومیت کے راستے پر ڈالا۔ حقوق یا موت کا نعرہ دیا۔ وی سی آر اور ٹی وی فروخت کر کے اسلحہ خریدنے کی ہدایات دیں۔ قانون کی حد یہاں تک حد عبور کر کے کارکنوں کو کہا کہ کلفٹن کے میدان میں جا کر اسلحہ چلانے کی تربیت حاصل کرو۔ اپنے خاص کارکنوں کو بھارت بھیج کر دہشت گردی کے تربیت دلائی۔ بلاآخر کراچی پریس کلب کے سامنے بیٹھے احتجاجی لوگوں سے تقریر کے دوران حکم دیا کہ میڈیا کے دفتر پر حملہ کر دو۔ جی بھائی جی بھائی کی گردان پڑھنے والے کارکنوں نے ایسا ہی کیا۔ اب قانون کے شکنجے میں پھنسے ہوئے ہیں۔الطاف حسین نے پاکستان کو ناسور کہا۔ پاکستان کوتوڑنے کے لیے بھارت امریکا اور اسرائیل سے مدد مانگی۔پھر ملک کی حفاظت کرنے والی رینجرز نے ایم کیو ایم کے لیڈروں کو گرفتار کیا۔ ایک رات رینجرز کے دفتر میں گزارنے والے صبح کو الطاف حسین کے باغی ہو گئے ۔ اور الطاف حسین پر غداری کا کیس بنانے کے لیے قراردادیں پاس کیں۔اب مقافات عمل کے تحت نصف درجن حصوں میں بٹے ہوئے ہیں۔ لیکن یہ سب الطاف حسین کی باقیات ہیں۔ یہ کراچی کو کبھی بھی سکھ کا سانس نصیب ہونے دیں گے۔ یہ ابھی بھی الطاف کے گن گاتے ہیں۔
ہم کراچی والوں کو خبر دار کرنا چاہتے ہیںکہ کراچی کو ڈسٹرب رکھنا بھارت کاا یجنڈا ہے۔ جسکی تکمیل کے لیے الطاف حسین کو لگایا گیا ہے۔الطاف حسین نے اس کام کے لیے مہاجروں کو استعمال کرنے کا بیڑا اُٹھا یا ہے۔ الطاف حسین نے دہلی میں کہا تھا کہ پاکستان بننا تاریخی غلطی ہے۔اس تاریخی غلطی کو صحیح ثابت کرنے کے لیے بھارت کے ماسٹر پلان کے تحت کراچی کے لوگوں کو پریشان کرنا ہے۔ تا کہ وہ پاکستان کے خلاف ہو جائیں اور کہیں کہ ہمارے آبائو اجدا نے پاکستان کر تاریخ غلطی کی تھی۔
دوسری طرف پیپلز پارٹی جس کا دوسرا نام کرپشن ہے۔ زرداری صاحب پہلے ٩سال جیل میں کرپشن کے کیسز میں گزارے ۔ اس کے لوگوں نے کرپشن کا ریکارڈ جلادیا۔ نیب نے میگا کرپشن کا کیس یہ کہ کر داخل دفتر کر دیا کہ فوٹو اسٹیٹ پر مقدمہ نہیں چلا سکتے۔مسٹر ٹین پر سنٹ سے مسٹر ٩٠ پرسنٹ مشہور ہونے والے اب بھی عدالتوں میں کرپزن کیسز کی پیشیاں بھگت رہے ہیں۔ کراچی کے ترقیاتی فنڈ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی والے کھا گئے۔ مصیبت کراچی کے عوام بگھت رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے کراچی کواس کی ترقی نہیں دیتی کہ اس کوکراچی سے ووٹ نہیں ملتے ۔
اُسی دور میں جماعت اسلامی نے سپریم کورٹ میں مقدمہ داخل کیا کہ ایم کیو ایم نے پارکوں اور گرین بلیٹ پر ناجائز طریقے قبضے کر کے اپنے سیاسی دفتر بنا لیے ہیں۔ جماعت اسلامی نے سپریم کورٹ میں مقدمہ جیتا۔ پھر بھی چائنا کٹنگ اور ناجائز تعمیرات ختم نہیں کی گئیں ۔کیونکہ وہ حکومت تھے اور دہشت گرد بھی تھے۔ڈکٹیٹر مشرف کے دور میں ووٹر لسٹیں ایم کیو ایم کے دفاتر میں ان کی مرضی کے مطابق بنیں ۔جن کی بنیاد پر الیکشن جیتتے رہے۔ جماعت اسلامی نے الیکشن آفس کے سامنے دھرنا دیا۔ اس میں دوسری سیاسی جماعتوں کو بھی شریک کیا۔ سپریم کورٹ میں حد بندیاں اور ووٹر لسٹیں درست کرنے کے لیے مقدمہ داہر کیا۔ سپریم کورٹ نے نئی حد بندیاں اور ووٹر لسٹوں کو فوج کے ذریعے درست کرانا کا آڈر جاری کیا۔ اس پر دہشت گرد ایم کیو ایم نے عمل نہیںہیں ہونے دیا۔ اس وقت کے چیف الیکشن کمشنر نے ایم کیو ایم سے ڈرتے ہوئے بیان جاری کیا تھا ۔ چھوڑو بھائی اس قصے کو۔
کراچی کے عوام کوبتانا ہے کہ جماعت اسلامی نے کراچی شہر کے کیا کچھ نہیں کیا۔ کراچی کے ناظم نعمت اللہ خان ایڈو کیٹ نے اتنے ترقیاتی کام کیے کہ ایم کیو ایم کے معتدل لوگ بھی اس کی تعریف کرتے تھے۔ اس سے قبل عبدالستار افغانی نے اپنے دو دفعہ کی ٹرم میں کراچی کو روشنیوں کا شہر بنایا۔کراچی میں جماعت اسلامی کی ذیلی تنظیم الخدمت فائوڈیشن نے خدمت کی مثالیں قائم کیں۔ اگر اس وقت کراچی میں جماست اسلامی کے حکومت ہوتی تو فورناً عوام کو ریف ملتا۔ اس لیے کہ جماعت اسلامی عوام کے پیسے میں کرپشن نہیں کرتی ۔ اب بھی مشکل کی گھڑی میں جماعت اسلامی کے اندر ریلف کا کام کر رہی ہے۔
کراچی منی پاکستان ہے۔ اس لیے اس مشکل کی اس گھڑی میں ملک کے سارے صوبوں کو کراچی کو فنڈ فرہم کرنے چاہییں۔ملک میں جب بھی مشکل وقت آیا ہے کراچی کے عوام اپنے بھائیوں کی مدد پہنچے ہیں۔ لہیذا سارے ملک کے رضاکاروں کو کراچی کا رخ کے اپنے کراچی کے بھائیوں کی مدد کریں۔ ہم جماعت اسلامی کے امیر حاط نعیم الرحمان کی فوج بلانی کی تائید کرتے ہیں۔جماعت اسلامی کے کارکن ہی آپ کی خدمت کر رہے ہیں۔ اے کراچی والوں جماعت اسلامی کے علاوہ تھارا کوئی ہمدرد نہیں۔ اللہ کراچی کی پریشانیاں کم کرے آمین۔