کراچی (جیوڈیسک) لیاری میں بدامنی کے خلاف مکینوں کے مظاہرے کے دوران ماڑی پور میدان جنگ بن گیا۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے پولیس کی ہوائی فائرنگ، شیلنگ اور واٹر کینن کے استعمال سے صورتحال بگڑ گئی ۔ مظاہرین نے بھی پتھرا اور فائرنگ کی۔ پولیس نے میت پر بھی واٹر کینن کا استعمال کیا۔ لیاری سے تعلق رکھنے والی سیکڑوں خواتین نے بھی مظاہرہ کیا اور اسکے بعد وزیر اعلی سندھ ہاس کے سامنے دھرنا دے دیا۔ شرجیل میمن کی طرف سے مطالبات ماننے کی یقین دہانی پر پانچ گھنٹے بعد دھرنا ختم کر دیا گیا۔
کراچی لیاری کی خواتین نے علاقے میں قتل و غارت اور بد امنی کے خلاف پہلے ماڑی پور پر دھرنا دیا اور اس کے بعد شاہراہ فیصل پر مظاہرہ کیا۔ انہوں نے شکایات کے انبار لگا دیئے۔ شاہراہ فیصل پر مظاہرے کے بعد خواتین وزیر اعلی ہاس پہنچ گئیں اور تمام رکاوٹیں ہٹا کر وزیر اعلی ہاس کے باہر دھرنا دے دیا۔ احتجاج میں عمر رسیدہ خاتون بے ہوش ہو گئی۔ صوبائی وزیر شرجیل میمن نے مظاہرین کیساتھ مذاکرات کئے اور ان کی طرف سے مطالبات ماننے کی یقین دہانی پر مظاہرین نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔
کچھی برادری کے عہدے دار حاجی اعظم کچھی نے بتایا کہ شرجیل میمن اور ڈی آئی جی نے رات تک کا وقت دیا ہے۔ ضیا الدین احمد روڈ اور منسلک سڑکوں پر خواتین کے دھرنے کے سبب بدترین ٹریفک جام ہو گیا۔ گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں ایمبولینسیں بھی پھنس گئی۔ ہلاکتوں اور بد امنی کے خلاف علاقہ مکینوں نے ماڑی پور روڈ پر دھرنا دیا۔ ٹائر جلائے اور سڑک بلاک کر دی جس سے ٹاور اور گلبائی جانے والی ٹریفک بند ہو گئی۔ ماڑی پور پر حالات اس وقت خراب ہوئے جب پولیس نے لیاری میں بم حملے میں جاں بحق ہونے والے نوجوان شعیب کی نماز جنازہ کے بعد مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ شروع کر دی۔
آنسو گیس بھی پھینکی اس کے بعد پولیس اہلکاروں نے مظاہرین کو واٹر کینن سے دھو ڈالا اور اس دوران نوجوان شعیب کی میت بھی پانی سے محفوظ نہ رہی۔ اس کے بعد علاقہ میدان جنگ بن گیا۔ مشتعل مظاہرین نے ہوائی فائرنگ اور واٹر کینن کی پرواہ کئے بغیر پولیس پر پتھرا شروع کر دیا اور توڑ پھوڑ بھی کی۔ سول لباس میں ملبوس ایک پولیس اہلکار مظاہرین کے ہتھے چڑھ گیا اور اسکی درگت بنا دی گئی۔
پولیس اور مظاہرین کے تصادم میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ حالات بگڑنے کے بعد ماری پور روڈ پر مزید پولیس فورس طلب کرلی گئی۔ کچھ دیر علاقے میں امن رہا لیکن اس کے بعد پھر فائرنگ شروع ہو گئی۔ ایس پی سٹی طارق دھاریجو کا کہنا ہے کہ احتجاج کے دوران مسلح افراد نے پولیس پر فائرنگ کی جس کے بعد واٹر کینن کا استعمال کیا گیا۔