رینبو سینٹر صدر کراچی میں بچہ لفٹ سے گر کر جاں بحق ہونا انتہائی افسوس ناک واقعہ تھا، عبدالرحمن بلوچ

Child Hand

Child Hand

کراچی : یونائیٹیڈ ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان کے چیئرمین عبدالرحمن بلوچ، جنرل سیکریٹری فہیم صدیقی ایڈووکیٹ اور مسز رانا فیض الحسن نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے رینبو سینٹر صدر کراچی میں بچہ لفٹ سے گر کر جاں بحق ہونا انتہائی افسوس ناک واقعہ تھا، جس کی ذمہ داری بلڈنگ انتظامیہ اور بلڈر پر عائد ہوتی ہے۔

یہ ایک بچے کی ہلاکت کا معاملہ نہیں ہے بلکہ انسانی لاپرواہی اور خود غرضی کی سنگین مثال ہے، انہوں کہا کہ کراچی اور سندھ میں ایسی سینکٹروں بلڈنگز ہیں جہاں لفٹس تو لگی ہوئی ہیں، لیکن بلڈر اور انتظامیہ کی جانب سے اس کی دیکھ بھال پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی ہے، جبکہ وہ لفٹیں اپنی مدت پوری کرنے کے باوجود دھکا اسٹارٹ چلائی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 24-12-2016 کو رینبو سینٹر کی لفٹ خراب تھی لیکن انتظامیہ نے اس سلسلے میں کوئی خاطر خواہ انتظام نہیں کیا اور نہ ہی لفٹ بند کی اور نہ ہی وہاں کے رہائشیوں کو آگاہ کیا، جس کی وجہ سے آٹھویں فلور پر رہائش پزیر 12 سالہ بچہ زین اللہ ولد حسیب اللہ نے لفٹ کا دروازہ کھولا اور آٹھویں منزل سے نیچے جاگر اور موقعے پر ہی جاں بحق ہوگیا۔

یہ خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی اور ٹی وی چینلز اور اخبارات نے اس خبر کو بریکنگ نیوز کے طور پر نشرو شائع کیا، جس کے بعد ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرہ اور دیگر حکومتی عہدیداروں اور افسران نے میڈیا کو اپنے بیان میں کہا کہ اس واقعہ کی ذمہ دار مکمل طور پر بلڈنگ انتظامیہ اور بلڈرز ہیں۔

اس موقعے پر رینبو سینٹر صدر کے مکینوں نے میڈیا کے ذریعے مطالبہ کیا کہ بلڈنگ میں نئی لفٹس لگوائی جائے، گزشتہ کئی سالوں سے مینٹننس کی مد میں کی جانے والی رقم کا حساب لیا جائے، جعلی اور غیر قانونی رینبو سینٹر ریذیڈنشل کمیٹی کے ذمہ داروں اور بلڈر کے خلاف مقدمہ درج کرکے شفاف تحقیقات کی جائیں اور انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے بلڈرز اور بلڈنگ انتظامیہ رہائشیوں سے بھاری بھرکم (مینٹننس) وصول کرتے ہیں لیکن وہ خرد برد کرلیتے ہیں، جس کی وجہ سے مینٹننس کی مد میں لی جانے والی رقم بلڈنگ کی مرمت اور دیکھ بھال پر خرچ نہیں ہوتی ہے، انہی وجوہات کی بنیاد پر ایسے اندھوناک واقعات رونما ہوتے ہیں اور انسانی جانیں ضائع ہوتی ہیں، انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات کے ذمہ داروں کے خلاف جب تک قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی جائے گی اس وقت تک ایسے حادثات، واقعات ہوتے رہیں گے۔

آخر میں انہوں نے وزیراعظم پاکستان، چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان، چیف آف آرمی اسٹاف، گورنر سندھ، وزیر اعلیٰ سندھ، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ، کورکمانڈر سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ رینبو سینٹر صدر کراچی میں لفٹ سے 12 سالہ بچہ زین اللہ ولد حسیب اللہ کی ہلاکت کا نوٹس لیں اور اس واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ درج کرکے گرفتار کیا جائے اور انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ اس کے علاوہ بچے کے ورثاء / لواحقین کو معاوضہ دلوایا جائے۔

جاری کردہ:
شعبہ نشرو اشاعت
0321-2822711