تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم ابھی کراچی میں گرمی اور لوڈشیڈنگ کی وجہ سے اموات کا سلسلہ بدستور جاری ہے، شہر کے اسپتالوں گلی محلوں شاہراہوںاور بازاروں میں موت رقص کر رہی ہے، مگر حکمرانوں کو لاشوں پر سیاست کی لگی پڑی ہے، اپنے حکمرانوں، سیاستدانوں اور قومی اداروں کی نااہلی اور ناکامیوں کی وجہ سے عوام اپنے بنیادی حقوق سے محروم رہ کر مسائل اور پریشانیوں میں گھیرے رہنے کے بعد اپنے مُلک پاکستان (مسائلستان) سے بے گوروکفن مُلک عدم کے سفر پر روانہ ہورہے ہیں، یوں عوام کی بے کسی اور بے بسی میں مرناجمہوراور جمہوریت کے پُجاری حکمرانوں،سیاستدانوںاور عوامی خدمات کے دعوےدار قومی اداروں کے سربراہان کے منہ پر طمانچہ ہے،آج جن کی نااہلی اور فرسودہ حکمتِ عملی اور ناقص منصوبہ بندیوں کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں شہرکراچی میں معصوم افراد کی ہلاکتیں ہوئیںآج جن پر افسوس کرنے کے بجائے ہمارے حکمران، سیاستدان اور اداروں کے سربراہان اپنی ذمہ داریاں ڈھٹائی سے ایک دوسرے کے کاندھوں پر ڈال کر خود بچ نکلنے اور اپناسیاسی قداُونچاکرنے کے چکرمیں لگے پڑے ہیں۔
جس کا مظاہرہ گزشتہ دِنوںسندھ کے وزیراعلیٰ سیدقائم علی شاہ کی قیادت میں اراکین سندھ اسمبلی اور وزراءسمیت دیگر حکومتی شخصیات نے وفاقی حکومت کے خلاف دھرنادے کر کیا اورکراچی میں مرنے والوں اور اِن کے لواحقین سے اظہارِ یکجہتی کی آڑ میں اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی مُلک سیاسی جماعتوں سارے مُلک میں جمعے کے روز یومِ سوگ کا اعلان کرکے جیسے بے گوروکفن مرنے والوں کی لاشوں کی جیسے بے حرمتی کی ہے اور لواحقین کے زخموں پر نمک پاشی کی …ایسانہیں ہوناچاہئے تھاجیساکہ حکمرانوں سے لے کرسیاستدانوں اور اداروں نے کیا اور کریںگے ،آج شائد کسی نے بھی شہرکراچی میںتڑپ تڑپ کرمرنے والوں کی لاشوں سے کوئی سبق نہیں لیا ہے ، کیوں کہ کوئی سبق سیکھناہی نہیںچاہتاہے،آج وہ یہ بھول گئے ہیںکہ جون پھرآئے گا، اور ہمیشہ آئے گا، یہ نہیںبھی ہوں گے تو پھر بھی آئے گا، اور جب تک دنیاقائم رہے گی جون آتارہے گایہ بات ہمارے حکمرانوں سیاستدانوں اور قومی اداروں کے سربراہان کو سمجھنی چاہئے کہ ابھی وقت ہے کہ یہ ایساکوئی کام کرجائیں کہ آئندہ جب بھی جون یا کوئی اور بھی گرم مہینہ آئے تو پھر کسی مہینے میںآگ برساتے سورج کی گرمی گردی سے صرف ایک شہرکراچی ہی کیا میرے دیس پاکستان کے کسی بھی صوبے ، شہر، گاو¿ں یا محلے کے غریب لوگ اِس طرح گرمی گردی سے پھرنہ مریں جس طرح آج شہرکراچی میں موسمِ گرماکے گرم مہینے جون میں معصوم پاکستانی بے یارومددگارکی تصویر بنے اپنی زندگیوں کی بازی ہارگئے اور قبروں کی آغوش میں چلے گئے۔
اگرچہ آج صوبائی اور وفاقی حکومتیں اور کے الیکٹرک سمیت مُلک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کرنے والے ادارے عوامی مسائل حل کرنے یا کرانے میں اپنی ذمہ داریاں اداکررہے ہوتے تویوںشہرِکراچی میں سورج کی گرمی گردی اور محکمہ کے الیکٹرک کی ہٹ دھرمی سے ہزاروں غریب لوگ قبر کی آغوش میںنہیں چلے جاتے اور یوں کے الیکٹرک ،عوام صوبائی اور وفاقی حکومتیںآمنے سامنے نہ ہوتیں جیسے کہ یہ سب کے سب زبانوں کے تیزوتُندنشتراور ایک دوسرے کے خلاف جملے بازی کرتے دکھائی دے رہے ہیں اور ہاتھوں میں سنگ اُٹھائے ایک دوسرے کا سرپھوڑنے کے درپے ہیں،اِن کے ایساکرنے سے کچھ نہیں ہوگا، اِنہیں آپس میں لڑنے اور اپنی اپنی ذمہ داروں سے دامن بچانے کے بجائے اپنی نااہلیوں اور ناکامیوں کا جائزہ لیتے ہوئے آئندہ کی دیرپااور پائیدارحکمتِ عملی کے بارے میں سوچنااور منصوبہ بندیاں کرنی چاہے تاکہ آئندہ پھر ایسانہ ہوجیساکہ آج شہرکراچی میں ہوگیاہے اَب بلیم گیم کا سلسلہ ختم ہوجاناچاہئے اور ایک دوسرے پر سیاسی بازی لے جانے اور ایک دوسرے کی کردارکشی کرنے اور نیچادیکھانے کا کچھ فائدہ نہیں ہوگاکیوں کہ جولوگ حکمرانوں سیاستدانوں اور اداروں کی اِسی لڑائی کی وجہ سے مرگئے ہیں اَب وہ تو واپس نہیں آئیںگے مگر ابھی جو زندہ ہیںاِنہیں تو ضرور بچایا جا سکتا ہے۔
Load Shedding
بہرحال …!!کراچی میں آگ برساتے سورج اور بڑھتی ہوئی گرمی میں کے الیکٹرک کی نجی ظالم انتظامیہ کی طرف سے اعلانیہ و غیراعلانیہ اور فنی خرابی کے بہانے گھنٹوں طویل لوڈشیڈنگ کے باعث سیکڑوں (ہزارابارہ سو)ہلاکتوںپر وزیرمملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے اپنے غم و غصے کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں لوڈشیڈنگ کی ذمے دار پیپلز پارٹی ہے ، کے الیکٹرک کو مطلوبہ بجلی فراہم کررہے ہیں ، اگر اِس ادارے کو ٹیک اوور کرناپڑاتو پیچھے نہیں ہٹیں گے،“جس پر کے الیکٹرک کی ظالم انتظامیہ کے ہاتھوں ستائے ہوئے اہلیانِ کراچی عابد شیر علی کو سلام پیش کرتے ہیں اور اِن سے کہتے ہیں کہ اِس نیک کام میں ایک لمحہ بھی ضائع کئے بغیر کے الیکٹرک کی انتظامیہ سے ادارے کوقومی تحویل میںلے لیاجائے تو اہلیان کراچی کے عوام کو کے الیکٹرک کی ظالم انتظامیہ سے نجات مل جائے گی جبکہ دوسری طرف عابدشیرعلی کے جذباتی مگر حقیقت پر مبنی بیان کے برعکس ن لیگ کے ہی وفاقی وزیرپانی و بجلی خواجہ آصف نے ہاتھ جوڑ کرمعذرت خواہانہ لہجے میں کہاکہ” کے الیکٹرک کو ٹیک اوورکرنے کی کوئی تجویز زیرغورنہیں “ جس پر عوام کو ایسالگاکہ جیسے سندھ حکومت تو سندھ حکومت ہماری وفاقی حکومت بھی کے الیکٹرک کے سامنے بے بس ہوگئی ہے اور اِس کے ساتھ ہی خواجہ آصف کا یہ کہنابھی اہلیانِ کراچی کے لئے پریشانی کا باعث بناکہ ” کے الیکٹرک کے کسی بھی ایسے رویئے پر جس کی وجہ سے کچھ بھی ہوجائے ہمارااِس پر حق نہیں ہے اِس پر ہم کچھ نہیں کرسکتے ہیں“ حالانکہ آج یہ بات سب کو معلوم ہے کہ کے الیکٹرک میں 25سے26فیصدحصص میں وفاقی حکومت بھی حصہ دار ہے اِس پر وفاقی وزیرخواجہ آصف کا یہ کہناکہ ہماراکے الیکٹرک سے پوچھنے کا کوئی حق نہیں ہے“ کیا یہ ظاہر کرتاہے کہ حکومت نج کاری کے بعد کے الیکٹرک کی انتظامیہ سے کچھ پوچھ گچھ کرنے کی بھی حقدار نہیں ہے ..؟؟کیا حکومت نے اپنے قومی اداروں کی نجی کاری منصوبوں کو اتنابے لگام کردیاہے کہ قومی اداروں کی نج کاری کے بعد کوئی بھی نجی انتظامیہ سرزمینِ پاکستان میںکچھ بھی کرتی پھرے تو حکومت اِس سے پوچھنے والی نہیں ہوگی..؟؟۔
جیساکہ آج قومی اداروں کی نج کاری کی دلدادہ ن لیگ کی حکومت نے ” کے الیکٹرک “ کی انتظامیہ کے حالیہ بے حس رویوں پر اِس سے پوچھ گچھ کرنے سے معذرت کرلی ہے اور‘ اِسے بے لگام چھوڑدیاہے اور کراچی کے شہریوں کو کے الیکٹرک کی منافع خورانتظامیہ کے ظالمانہ رویوں کی نظرکرکے خود کو بچالیاہے اور شہرکراچی کے عوام کو کے الیکٹرک کی ظالم انتظامیہ کے بے رحمانہ رویوں پربے یارومددگارچھوڑدیاہے کیا یہی ن لیگ کی حکومت کا قومی اداروں کو نج کار ی کے بعد کا رویہ رہے گاتو پھر ایسی حکومت اور اِس کے قومی اداروں کی نجی کاری منصوبوں کو پاکستانی قوم پوری قوت سے مستردکرتے ہیں اوراَب آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے پُرزورمطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کے الیکٹرک کی انتظامیہ کی نااہلی پر کے الیکٹرک کو دوبارہ حکومتی تحویل میں لیں اور اِسے پھر سے کے ای ایس سی کا نام دے کر مُلک کا ایک فعال ادارہ بنائیں اور شہر قائد میں کے الیکٹرک کی نااہل انتظامیہ کی وجہ سے سیکڑوں میں ہونے والی ہلاکتوں پر کراچی اور دُبئی میں بیٹھی کے الیکٹرک کی انتظامیہ کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلاکر اِنہیں سخت ترین سزائیں دی جائیں اور ن لیگ کی حکومت کو متنبہ کریں کے وہ قومی اداروں کو نج کار ی کے نام پر کوڑیوں کے دام فروخت کرنے کے عمل سے رک جائے۔
آج ایساپاکستان کی تاریخ میں پہلی بارہواہے کہ صرف شہرِ کراچی میںگرمی اور لوڈشیڈنگ کی وجہ سے ہیٹ اسٹروک اور ڈائریا کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد 1000سے تجاوزکرچکی ہے جو کہ نہ صرف سندھ حکومت اور اہلیانِ کراچی بلکہ وفاقی حکومت کے لئے بھی باعثِ تشویش ہونی چاہئے تھی مگر ایسانہیں ہواہے جس کی اہلیان کراچی اپنی سندھ اور وفاقی حکومتوں اور شہرِ کراچی سے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعتوں سے توقع رکھے ہوئے تھے ،بلکہ آج دنیاکے بارہویں انٹرنیشنل شہرکراچی میں اتنی بڑی تعدادمیں گرمی میں(دومرتبہ پہلے سابق آمرجنرل پرویزمشرف اور دوسری بار آصف علی زرداری کے دورِحکومت میں فروخت ہونے والے ادارے) کے الیکٹرک کی نااہلی کی وجہ سے اعلانیہ ، غیراعلانیہ اور دانستہ فنی خرابی کا بہانہ کرکے کی جانے والی طویل لوڈشیڈنگ کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں پر دونوں (سندھ اور وفاقی حکومتوں اور مُلک کی تمام اپوزیشن جماعتوں کی )جانب سے اپنااپناسیاسی قداُونچاکرنے کے لئے سیاسی داو¿پیچ اور مختلف حربے استعمال کئے جارہے ہیں اوراِن سب ہی کی جانب سے مختلف بہانوں سے کے الیکٹرک کی نااہل انتظامیہ کو بچانے کے لئے ایک دوسرے کو ذمہ دار قراردے کر معاملے کو گھومانے کی کوششیں کی جارہی ہے،اور عوام کے سامنے یہ شوکیاجارہاہے کہ انہیں شہرکراچی میں پڑنے والی گرمی اور کے الیکٹرک کی انتظامیہ کی ذراسی نااہلی اور فرسودہ حکمتِ عملی کی وجہ سے طویل لوڈشیڈنگ کے باعث اتنی بڑی تعدادمیں ہونے والی ہلاکتوں پر بڑادُکھ ہے۔
Karachi Heat Deaths
مگر دراصل ایسانہیں ہے جیساکہ حکومت سندھ اور وفاق سمیت کچھ سیاسی جماعتوں کی جانب سے شہرکراچی کے باسیوں کو باروکرایاجارہاہے، حقائق اِس کے یکدم برعکس ہیں کیونکہ آج سے آٹھ نو سال قبل جب سابق آمر جنرل پرویز مشرف کے دورِ حکومت میں کراچی کو بجلی سپلائی کرنے والے پرانے ادارے محکمہ کے ای ایس سی کی نج کاری کی جارہی تھی، تب سندھ اور وفاق سے تعلق رکھنے والی تمام بڑی جماعتوں کی پوری مرضی شامل تھی کہ محکمہ کے ای ایس سی کو نجی تحویل میں دے دیاجائے یوں محکمہ کے ای ایس سی نجی تحویل میں چلاگیاتب سے آج تکجس کی پرائیویٹ انتظامیہ نے سوائے اپنانیانام ” کے الیکٹرک “ رکھنے کے ادارے میں کوئی تبدیلی اور ترقی نہیں کی ہے ، یعنی یہ کہ آج شہرکراچی میں نئے نام کے الیکٹرک سے متعارف ہونے والے ادارے کی انتظامیہ نے آٹھ نو سالوں کے دوران سوائے شہرکراچی کے عوام سے بوگس اورزائد بلنگ سے رقمکمانے کے اپنے صارفین اور ادارے کو فائدہ پہنچانے کے لئے ا یک یونٹ بجلی بھی خود سے پیدانہیں کی ہے بلکہ آج یہ حقیقت ہے کہ کے الیکٹرک کی انتظامیہ کو وفاق سے ایک معاہدے کے تحت 650میگاواٹ جو بجلی مل رہی ہے یہ اِس پر ہی اپنی دُکان چمکارہی ہے جس کے لئے کے الیکٹرک کی انتظامیہ نے شہرِ کراچی میں لوڈشیڈنگ کاپریشان کُن اور جان لیوا شیڈول متعارف کرایااور یوں تب سے آج تک کے الیکٹرک کی انتظامیہ اِس پر سختی سے عمل پیراہے اور جیسے جیسے وقت گزرتاجارہاہے کے الیکٹرک کی انتظامیہ اپنے اِس فنِ لوڈشیڈنگ میں اپنے صارفین کو بجلی چوری کا الزام لگاکر اوسط بلنگ جاری کررہی ہے اور اپنے فنِ لوڈشیڈنگ میں مہارت حاصل کرتی جارہی ہے اور آج یہ اپنی اِس اِنسانیت سوز مہارت میں اتنی یکتااور بے مثال ہوگئی ہے کہ پچھلے پانچ دِنوں سے شہرِ کراچی میں آگ برساتے سورج اورظالم کے الیکٹرک کی اعلانیہ ، غیراعلانیہ اور فنی خرابیوں کا ڈھونگ رچاکر بجلی بچانے کی ڈرامہ بازیوں کی وجہ سے 1000سے زائد افرادکی ہلاکت نے کے الیکٹرک کی منافع خور انتظامیہ کی نااہلی کی قلعی کھول دی ہے، آج جس پرکے الیکٹرک کی انتظامیہ کے خلاف کراچی کے عوام سراپااحتجاج ہیں ، ابھی جب میں یہ سطوررقم کررہاہوں تواِس دوران بھی کراچی کی کوئی گلی کوئی محلہ اور کوئی شخص ایسانہیں ہے جو کے الیکٹرک کے ظالمانہ رویئے کے خلاف احتجاج کی صورت میں اپنا غصہ ریکارڈ نہ کروا رہا ہوں۔
اگرچہ گزشتہ دِنوں محکمہ کے ای ایس سی کی نج کاری کے بعد نئے نام سے متعارف کئے جانے والے ادارے کے الیکٹرک کی ظالم انتظامیہ کی جانب سے کراچی کے صارفین بجلی کے رویوں کے خلاف آٹھ نو سالوں بعدسندھ اسمبلی کے اجلاس میں پہلی بار اراکین اسمبلی نے آوازِ احتجاج بلند کی ،جس میں اُنہوں نے (اِس رمضان المبارک اورمنہ توڑسینہ زورگرمی کے مہینے یعنی کہ ) ماہِ رواںمیں کے الیکٹرک کی انتظامیہ کی طرف سے اپنے صارفین کے ساتھ روارکھے گئے ظالمانہ رویوں جس میں روزانہ کی بنیادپر اعلانیہ ، غیراعلانیہ اور فنی خرابیوں کا ڈھونگ رچاکر طویل لوڈشیڈدنگ کے جاری سلسلوں کی مذمت کرتے ہوئے کہاگیاکہ ”کے الیکٹرک انتظامیہ شہرِ کراچی کے صارفین کی خدمت کرنے میں ناکام ہوگئی ہے، جس کی کارکردگی کی قلعی پانچ دِنوں میں پڑنے والی گرمی اور شہربھر میں ہونے والی طویل لوڈشیڈنگ سے کھل گئی ہے اوراِس گرمی کے موسم میں اِس کی نااہلی کا ثبوت یہ ہے کہ شہرمیں بجلی کے طویل تعطل کے باعث پانچ دِنوں میں ہونے والی1000افرادکی ہلاکتیں ہیں ، سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اراکین نے کراچی میں گرمی کے باعث ہلاکتوں پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے ہلاکتوں کا ذمہ دارکے الیکٹرک اور وفاقی حکومت کو قراردیا،اُنہوں نے ہلاکتوں کے ذمہ دار کے الیکٹرک اور وفاقی حکومت کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیااور کہاکہ کراچی میں ہلاکتوں کے ذمہ دار یہی ہیںجن کے خلاف مقدمہ درج کیا جانامحرومین اور اِن کے لواحقین کے ساتھ انصاف دِلانے کے مترادف ہے۔
بہرحال …!!کیاقیامت خیز گرمی اور اِس گرمی میں پانی و بجلی سے محروم شہر کراچی میںہزاربارہ سوتک ہونے والے معصوم انسانوں کی ہلاکت و شہادت پر سندھ اور وفاق کے ٹھنڈے ایوانوں میں بیٹھے حکمرانوں کو غیر ت آئے گی…؟؟ اور وہ کیا شہرکراچی میں پانی و بجلی سے محروم عوام کو کے الیکٹرک کی ظالم انتظامیہ کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کےلئے حقیقی معنوں میں سنجیدگی کوئی سخت اقدام اُٹھائیں گے…؟؟ یا اپنے اپنے مگرمچھ کے آنسو بہاکر اور ایک دوسرے پر الزامات لگاکر عوام کو بے وقوف بناتے رہیں گے…؟؟ یا شہرکراچی میںہزارابارہ سوتک مرنے یا شہیدہونے والے معصوم اِنسانوں کے ، کے الیکٹرک کی قاتل انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کرائیںگے..؟؟ یاسندھ و وفاق میں بیٹھے حکومتوں کے ذمہ داران پھر کسی نئے حادثے یاالم ناکی کے لئے کوئی نئی منصوبہ بندی کررہے ہوں گے…؟؟اور قومی خزانے کو اپنی اور اپنے فیملیزممبران کی عیاشیوں کے لئے خرچ کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہوں گے…؟؟اِن کا کیا ہے چاہئے ساری پاکستانی عوام مرجائے اِن کا کیاجاتاہے..؟؟یہ اور اِن کے خاندان کے افرادتومحفوظ ہیں اِنہیں بس یہی تو چاہئے ،مگر شائد اقتدار اور اختیاراور دولت بٹورنے کے چکرمیںیہ لوگ یہ بھی بھول گئے ہیں کہ کفن کی جیب نہیں ہوتی ہے یہی حال رہاتو ایک نہ ایک دن یہ بھی ایسے ہی مریں گے جیسے کہ بے گوروکفن معصوم پاکستانی مر رہے ہیں۔