کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں امن کا قیام خواب بن گیا، فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں پولیس اہلکار سمیت 12 افراد جاں بحق ہو گئے۔ شہر قائد میں دہشت گردی رکنے کا نام ہی نہیں لے رہی، ٹارگٹ کلنگ کے ساتھ ساتھ تشدد زدہ لاشیں ملنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ سپرہائی وے پر فائرنگ کر کے پولیس اہلکار عنایت کو قتل کر دیا گیا۔ مقتول پولیس اہلکار تھانہ سمن آباد میں تعینات تھا۔
گلشن حدید لنک روڈ سے نوجوان کی تشدد زدہ لاشی ملی ہے۔ گلشن معمار نادرن بائی پاس غازی چوک کے قریب دو نوجوانوں کی ہاتھ پاں بندی لاشیں ملی ہیں۔ مقتولین کو اغوا کے بعد تشدد اور فائرنگ کرکے قتل کیا گیا ہے جن میں سے ایک کی شناخت عبداللہ کے نام سے کر لی گئی ہے۔ نارتھ ناظم آباد پہاڑ گنج کے قریب فائرنگ سے اہلسنت والجماعت کا کارکن شفیق ہلاک ہو گیا۔
کورنگی چکرا گوٹھ میں فائرنگ کر کے رضوان اور اسحاق کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ ہارون آباد میں فائرنگ کر کے رفیع الحق کو قتل کردیا گیا۔ ملیر میں فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوا۔ حالات سے دلبرداشتہ شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت سے انھیں کوئی امید نہیں ہے۔
شہر کے موجود حالات سے معصوم شہریوں کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ امن وامان کی صورتحال ہر گزرتے دن کے ساتھ بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ امن کے قیام کے لئے حکومت کی جانب سے عملی اقدامات کے بجائے صرف زبانی دعوے ہی کئے جا رہے ہیں۔