کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے 2 واقعات میں ایک ہی گروہ ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے، گزشتہ روز ڈی ایس پی فیض علی شگری کو نشانہ بنانے سے پہلے ملزمان نے کنیز فاطمہ سوسائٹی میں فلور مل کے منیجر کو نشانہ بنایا، فیض علی شگری کے جنازے میں وزیراعلیٰ سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
کراچی میں گزشتہ روز ہونے والی ٹارگٹ کلنگ اور فائرنگ کے واقعات کی ابتدائی رپورٹ تیار کرلی گئی ہے۔ دہشت گرد شام 6 بجے سے 8 بج کر 20 منٹ تک دہشت گردی کرتے رہے، گزشتہ روز کراچی میں موٹر سائیکلوں پر سوار دہشت گردووں نے کنیز فاطمہ سوسائٹی ، راشد منہاس روڈ اور یونیورسٹی روڈ پر فائرنگ کرکے ڈی ایس پی فیض شگری اور شہری ساجد شیخ کو قتل کردیا جبکہ معجزانہ طور پر ڈی ایس پی گلبرگ بچ گئے۔
ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کی ابتدائی رپورٹ پولیس نے تیار کرلی ہے، دہشتگردوں نے سب سی پہلے کنیز فاطمہ سوسائٹی میں سجاد نامی شخص کو شام 6 بجے کے قریب نشانہ بنایا ۔
دہشت گردوں نے دوسری کارروائی 7بج کر 53منٹ پر راشد منہاس روڈ پر لال فلیٹس کے قریب ڈی ایس پی فیض علی شگری کو نشانہ بنایا ، دہشت گردوں نے ان کی گاڑی پر 17 گولیاں چلائیں ۔
ذرائع کے مطابق14 گولیوں کی نشانات گاڑی پر موجود ہیں اور دہشتگردوں نے جاتے ہوئے ایک ہوٹل پر نعرے بازی اور ہوائی فائر بھی کیےمجموعی طور پر دونوں مقامات سے19خول ملے۔ دہشت گردی کا تیسرا واقعہ یونیورسٹی روڈ پر سماما شاپنگ سینٹر کے قریب 8 بج کر 20 منٹ پر ڈی ایس پی گلبرگ کی گاڑی پر فائرنگ کی، جس میں وہ معجزانہ طور پر بچ گئے۔
ایک عینی شاہد کے مطابق دہشتگرد4 موٹرسائیکلوں پر سوار تھے اور ڈی ایس پی فیض شگری کو قتل کرنے والے ایک دہشتگرد نے نظر کا چشمہ لگایا ہوا تھا۔
ڈی ایس پی فیض علی شگری کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا،فیض شگری کے قتل کا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں محکمہ انسداد دہشت گردی میں قتل، اقدام قتل اور دہشت گردی کی دفعات کےتحت درج کیا گیا ہے۔
شہید ہونے والے ڈی ایس پی فیض شگری کی نماز جنازہ گارڈن ہیڈ کوارٹر میں ادا کردی گئی، نماز جنازہ میں وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ، ڈی جی رینجرز، آئی سندھ اور دیگر اعلی افسران نے شرکت کی، وزیر اعلیٰ سندھ نے ڈی ایس پی فیض علی شگری کیلیے مغفرت کی دعا کی۔
آئی جی سندھ کا کہنا ہے کہ واقعہ کراچی میں جاری آپریشن کا رد عمل ہے۔