کراچی (جیوڈیسک) کراچی لاہور موٹروے منصوبے میں 14 ارب روپے کی مبینہ بدعنوانیوں کا انکشاف ہوا ہے اہم ترین سیاسی شخصیت کے ایما پرقوانین کی خلاف ورزی کے ذریعے من پسندکمپنیزکوکراچی لاہور موٹروے منصوبے کا ٹھیکہ دیکرنیشنل ہائی وے اتھارٹی نے قومی خزانے کواربوں روپے کا نقصان پہنچایا.
جس کمپنی کو ٹھیکا دیا گیا اس نے کبھی اتنا بڑا منصوبہ مکمل نہیں کیا، پاکستان کی تاریخ کا مشکل ترین قراقرم ہائی وے بنانے والے فرنٹیئرورکس آرگنائزیشن کو نظرانداز کردیا گیا، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے بھی کراچی لاہورموٹروے منصوبے میں مبینہ بے ضابطگیوں کی نشاندہی کرکے چیئرمین این ایچ اے کوخط لکھ دیاہے۔ کراچی لاہور موٹروے منصوبے کا ٹھیکہ چائنہ ریلوے اورزیڈکے بی پاکستان جوائنٹ وینچرکودیا گیا ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے چیئرمین سہیل مظفرکی جانب سے چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی شاہد اشرف تارڑرکو لکھے گئے مکتوب میں کہاگیاہے کہ ایک ہزار33 کلومیٹر طویل کراچی لاہورموٹروے منصوبے میں مبینہ بے ضابطگیوں اور غیرقانونی طور پرقواعد کو نظراندازکرکے ٹھیکہ دیا گیا، مکتوب میں کہا گیا ہے کہ کراچی لاہور موٹروے منصوبے کیلیے فرنٹیئرورکس آرگنائزیشن کونااہل قرار دینے کا کوئی ٹھوس جواز نہیں دیا گیا جب کہ جوائنٹ وینچر چائنہ ریلو ے کی بڈ سیکیورٹی کو قبول کرکے نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔
مکتوب میں انکشاف کیاگیاکہ کراچی لاہور موٹروے منصوبے کاٹھیکہ جس کمپنی کو دیا گیا اس نے کبھی بھی91 ارب روپے کے کسی منصوبے پر کام ہی نہیں کیا جبکہ کراچی لاہور موٹروے منصوبے کیلیے نظرانداز کیے جانیوالے فرنٹیئرورکس آرگنائزیشن پاکستان کا مستند ترین ادارہ اور کئی اہم تعمیراتی منصوبے کامیابی کیساتھ مکمل کرچکاہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے اپنے مکتوب میں کہا ہے کہ کراچی لاہور موٹروے منصوبے کیلیے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے قوانین کے مطابق جوائنٹ وینچرپاک چائنہ اورزیڈ کے بی جوائنٹ وینچر نے بڈسیکیورٹی نے جمع نہیں کرائی اور قوانین کی خلاف ورزی کے باوجود نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے پاک چائنہ جوائنٹ وینچرکومنصوبے کا ٹھیکہ دیاہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے کہا ہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے منظور نظرافراد کو نوازنے کے لئے خفیہ معلومات پاک چائنہ جوائنٹ وینچرکو فراہم کیں، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے اپنے مکتوب میں کہاہے کہ کراچی لاہور موٹروے کیلیے تمام تر قواعد کو بالائے طاق رکھاگیاہے جبکہ پیپرا قوانین کے تحت منصوبے کی لاگت کیلیے قیمت پرکوئی نظرثانی نہیں ہوسکتی انتہائی اعلیٰ سیاسی شخصیت کراچی لاہور موٹروے منصوبے کیلیے چائنہ گروپ کے پیچھے ہے اوراسی لیے نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے دباؤمیں آکر تمام پیپرا قوانین کو بالائے طاق رکھ دیا ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی سے درخواست کی ہے کہ وہ کراچی لاہور موٹروے منصوبے میں اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کے الزامات کاجائزہ لے کرفراڈ کو روکیں کیونکہ قانون کی حکمرانی قائم کرکے ہی کرپشن کو روکا جاسکتاہے۔