کراچی (جیوڈیسک) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں آج کراچی امن و امان کیس کی سماعت تیسرے دن بھی جاری رہے گی۔ عدالت نے کراچی پورٹ سے اسلحہ منتقل اور ڈیوٹی چوری ہونے کے معاملے پر سابق کسٹم کلکٹر کو طلب کیا ہے۔ کل سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کراچی اور بلوچستان میں مجرموں کے پاس وہ اسلحہ ہے جو شاید فورسز کے پاس بھی نہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے اعتراف کیا کہ کراچی میں استعمال ہونے والا جدید اسلحہ مقامی بھی نہیں ہے۔ بینچ نے آئی جی سندھ اور چیف سیکریٹری کی رپورٹ پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا۔عدالت میں وفاقی حکومت نے بھی اپنی رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا۔
کہ دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کراچی میں بڑے خطرات ہیں۔ رپورٹ میں مہاجر ریپبلکن آرمی نامی تنظیم کابھی نام لیا گیا ہے اور اس کے ارکان کی نشاندہی کے بعد ان کیخلاف سخت کارروائی کی تجویز دی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لیاری میں بڑے آپریشن سے گریزکیا جائے کہیں ایسا نہ ہوکہ نئے محاذ کھل جائیں۔