کراچی (جیوڈیسک) وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ کراچی پاکستان کا معاشی مرکز ہے۔ بدامنی کے خاتمے کیلئے پوری طاقت استعمال کرنا پڑے گی۔ تمام جماعتوں کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں۔ قومی مفاد پر کوئی سیاست نہیں کریں گے۔ گورنر ہاس کراچی میں سیاسی جماعتوں کے رہنماں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ شہر قائد میں امن کیلئے سب کو ساتھ لیکر چلیں گے۔
کیونکہ بدامنی ختم نہ ہوئی تو بے روزگاری بھی ختم نہیں ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی کراچی میں رینجرز اور کوئی فوج کے ذریعے آپریشن کا مطالبہ کر رہا ہے۔ بدامنی ختم کرنے کیلئے حکومت کو پوری طاقت استعمال کرنا پڑے گی۔ سندھ حکومت کی مدد بھی کرینگے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کراچی کو امن کا گہوارہ بنانے میں ہی سب کا فائدہ ہے۔ اس معاملے پر سیاست نہیں ہوگی۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ ملک کو دہشتگردی جیسے گھمبیر مسائل کا سامنا ہے۔ جمہوریت ہی پاکستان کو اصل منزل کی طرف لے جائے گی۔ وزیر اعظم کی سربراہی میں کراچی سے متعلق کل جماعتی اجلاس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماں نے اپنا اپنا نقطہ نظر پیش کیا۔ پیپلز پارٹی کے رہنما تاج حیدر کا کہنا تھا کہ پولیس افسروں کے تقرر اور تبادلوں کا اختیار وزیر اعلی کے پاس ہونا چاہیے۔ پیپلز پارٹی کے عبدالقادر پٹیل نے ایم کیو ایم حقیقی کو بھی مذاکرات میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا۔
ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی نے کہا کہ کراچی میں کالعدم تنظیمیں متحرک ہیں۔ لینڈ، اسلحہ مافیا اور اغوا برائے تاوان حقیقت ہیں۔ اے این پی کے شاہی سید نے کہا کہ کراچی کے معاملے میں بہت سے ادارے ملوث ہیں۔ یہ زمینوں پر قبضے اور پیسوں کی لڑائی ہے۔ فنکشنل لیگ کے رہنما امتیاز شیخ کا کہنا تھا کراچی میں عملی طور پر آپریشن کیا جائے۔
صرف تشہیر نہ کی جائے۔ انہوں نے رینجرز، پولیس اور خفیہ اداروں کو فری ہینڈ دینے کا مطالبہ کیا۔ جماعت اسلامی سندھ کے امیر محمد حسین محنتی نے شکوہ کیا کہ پچھلے پانچ سال میں جماعت اسلامی کو مذاکرات کے عمل سے باہر رکھا گیا۔ سنی تحریک کے رہنما ثروت اعجاز قادری نے شکایت کی کہ ان کے کارکنوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ وہ اپنی مرتب کردہ دہشت گردوں کی فہرست حکومت کو دینے کے لیے تیار ہیں۔