پاکستان (جیوڈیسک) کے سب سے بڑے شہر کراچی میں الطاف حسین کی گرفتاری کے بعد سے رکا ہوا زندگی کا پہیہ جمعے کو ایک بار پھر چل پڑا۔ اکثر مارکیٹیں اور کاروباری مراکز کھل گئے جبکہ ٹرانسپورٹر سڑکوں پر گاڑیاں لے کر آگئے تاہم سندھ کے مختلف شہروں میں ایم کیو ایم کا دھرنا جاری ہے۔
کراچی تاجر اتحاد کے رہنما عتیق میر کا کہنا ہے کہ رینجرز کے ڈی جی نے ان سے ملاقات کر کے یقین دہانی کروائی تھی کہ تاجروں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا، جس کے بعد دوبارہ کاروباری سرگرمیاں بحال ہوگئی ہیں۔ عتیق میر کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم بھی وضاحت کر چکی ہے کہ کاروبار بند کرانے والوں سے ان کا تعلق نہیں ہے۔ ان کا ذاتی خیال بھی یہ ہی ہے کہ یہ شرپسند عناصر ہیں جو ایسی صورتحال میں باہر نکل آتے ہیں، اور ان کا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں ہوتا۔
شہر کی تمام اہم مارکیٹیوں اور تجارتی مراکز پر رینجرز اور پولیس تعینات کی گئی ہے۔ ڈائریکٹر جنرل رینجرز میجر جنرل رضوان اختر نے گذشتہ روز ہول سیل بولٹن مارکیٹ کا دورہ کر کے تاجروں کو کاروبار بحال رکھنے کے لیے کہا اور شہریوں کو مشورہ دیا کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں اور یہ کہ رینجرز شرپسندوں کے ساتھ سختی سے نمٹیں گے۔
کراچی کے علاوہ حیدرآباد، میرپورخاص، نواب شاہ اور سکھر میں بھی معمولاتِ زندگی بحال ہوگئے ہیں اور تمام پیٹرول اور سی این جی سٹیشن کھل گئے ہیں تاہم ان شہروں میں ایم کیو ایم نے دھرنے جاری رکھے ہیں۔ جمعے کو ہی پاکستان کے سرکاری ٹی وی نے پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ انھیں الطاف حسین پر لگنے والے الزامات کی تفصیلات کا علم نہیں ترجمان نے کہا کہ الطاف حسین نے حکومتِ پاکستان سے قانونی مدد کی درخواست نہیں کی اور اگر وہ اس ضمن میں درخواست کریں گے تو وزیرِ اعظم نواز شریف کی ہدایت پر عمل کیا جائے گا۔