کراچی (جیوڈیسک) وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے زیر صدارت امن و امان کے حوالے سے کراچی میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔ چیف سیکرٹری سندھ اور ڈی جی رینجرز نے وزیراعظم کو کراچی کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ چیف سیکرٹری کا کہنا تھا کہ کراچی میں شرپسند عناصر کیخلاف ٹارگٹڈ آپریشن درست انداز میں جاری ہے۔
آپریشن سے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں کمی واقع ہوئی ہے۔ کراچی پولیس میں 7 ہزار اہلکار بھرتی کر لئے گئے ہیں جنہیں جلد تربیت دی جائے گی۔
کور کمانڈر کراچی نے یقین دہانی کرائی کہ قیام امن کیلئے فوج سندھ حکومت اور پولیس کی ہر ممکن مدد کرے گی۔ چیف سیکرٹری نے بتایا کہ سندھ حکومت بعض علاقوں کو حساس اور ممنوعہ قرار دینے جا رہی ہے۔
کراچی ایئر پورٹ حملے کے بعد سندھ حکومت نے اہم تنصیبات کیلئے بہتر مینجمنٹ پالیسی پر کام کر رہی ہے۔ اہم تنصیبات کی حفاظت کیلئے واچ ٹاورز، لائٹنگ سسٹم اور حفاظتی باڑ لگائی جائینگی۔ ان علاقوں میں عام آدمی کا داخلہ نہیں ہو سکے گا۔ اہم تنصیبات کے علاقوں کو حساس قرار دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان علاقوں کے اردگرد خاردار تاریں لگائی جائیں گی اور ان علاقوں میں فلڈ لائٹس کا انتظام بھی کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتوں، تاجروں اور سول سوسائٹی کے مشورے سے کراچی آپریشن شروع کیا۔ کراچی پاکستان کا دل اور ملک کی اقتصادی شاہ رگ ہے۔
انشاء اللہ کراچی کو روشنیوں کا شہر بنا کر دم لیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم چند ماہ میں کراچی، لاہور موٹر وے شروع کر دیں گے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو موٹر وے کی تعمیر کے لئے55 ارب روپے دے دیے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کراچی کے شہریوں کے لئے گرین لائن بس ٹرانزٹ سسٹم کا اعلان کر دیا ہے جو وفاقی حکومت بہت جلد تیار کر دے گی۔