کراچی (جیوڈیسک) ایڈیشنل آئی جی شاہد حیات نے کہا ہے کہ شیہر میں ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران قتل کی وارداتوں میں کمی جبکہ اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوا ہے۔
کراچی میں ایک تقریب کے دوران میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کا کہنا تھا کہ کراچی میں 80 فیصد جرائم کی وجہ غیر قانونی موبائل سمز ہیں، اس سلسلے میں انہوں نے وزیراعظم سے بھی بات کی ہے۔
شہر میں ٹارگٹڈ آپریشن شروع کئے جانے کے بعد حالات قدرے بہتر ہوئے ہیں، گزشتہ 6 ماہ کے دوران پولیس نے 70 اغوا کاروں کو گرفتار کیا جبکہ گزشتہ دنوں 2 انتہائی مطلوب اغوا کار مقابلے میں مارے گئے۔
مجرموں کو سزا دینے کے لئے کوششیں تیز کررہے ہیں۔ حکومت سندھ نے 5 نئی انسداد دہشت گردی کی عدالتیں قائم کی ہیں، جن سے مجرموں کو سزائیں سنانے میں تیزی آئے گی۔
کراچی پولیسم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ شہر کی آبادی کے مقابلے میں پولیس کی نفری انتہائی کم ہے، جسے پورا کرنے کے لئے پولیس میں جلد ہی 11 سو ریٹائرڈ فوجی اہلکار تعینات کئے جائیں گے۔
پولیس کے پاس موجود 1300 موبائل وینز میں سے صرف 700 کارآمد ہیں اور 30 اہلکاروں کے لئے ایک موبائل وین ہے، سندھ حکومت کی کانب سے موبائل ملنے میں تاخیر ہوسکتی ہے اس کے علاوہ ان کے ذریعے بعض اوقات جائے وقوعہ پر پہنچنے میں تاخیر بھی ہوتی ہے اس لئے ایسی فورس بنائی جارہی ہے جو موٹر سائیکلوں پر موقع پر پہنچیں۔