کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں واقع نجی ٹی وی چینل کے دفتر پر ایم کیو ایم کارکنوں کے مبینہ دھاوے اور پیر کی شام کراچی پریس کلب کے باہر کئی روز سے جاری ایم کیو ایم کے بھوک ہڑتالی کیمپ پر پارٹی رہنما الطاف حسین کی متنازع تقریر اور پاکستان مخالف نعروں کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی آفس’ نائن زیرو ‘عزیز آباد کو سیل کردیا گیا۔
نائن زیرو کے ساتھ ساتھ الطاف حسین کے گھر، خورشید میموریل ہال، سیکریڑیٹ، شعبہ اطلاعات اور ایم پی اے ہاسٹل کی بھی مکمل تلاشی لی گئی جہاں موجود کمپیوٹرز اور ریکارڈ کو ضبط کرلیا گیا جبکہ شہر کے مختلف علاقوں میں واقع سیکٹر، یونٹ اور زونل آفسیز پر بھی چھاپے مارے گئے۔
گلشن اقبال، بہادر آباد، ملیر، گلستان جوہر، اورنگی ٹاؤن، لانڈھی، شاہ فیصل کالونی، نیو کراچی، سرجانی ٹاؤن، رنچھوڑ لائن، برنس روڈ، عزیز آباد، لیاقت آباد، گلبہار، ناظم آباد ،گلشن معمار، لیاری، بی آئی بی کالونی ،جمشید کوارٹر اور ڈیفنس سمیت متعدد علاقوں کے سیکٹر آفس سیل کردیئے گئے۔
کراچی کے ساتھ ساتھ حیدرآباد میں بھی ایم کیو ایم سیکٹر آفسز کو سیل کئے جانے کی اطلاعات ہیں۔
اس سے قبل وزیر اعظم نواز شریف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ کراچی میں پاکستان مخالف اور اشتعال انگیز بیانات سے انہیںدلی ٹھیس پہنچی ہے ۔ ان بیانات سے ہر محب وطن کے جذبات بری طرح مجروح ہوئے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک کی سلامتی اور اس کے وقار پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی وطن کی عزت و آبرو کی حفاظت ہم پر لازم ہے، پاکستان ہمارا گھر ہے اور ہم اپنے گھر کی حرمت کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔
پاکستان کے خلاف نہ بات سن سکتے ہیں نہ پاکستان کے خلاف بولنے والے کو معاف کرسکتے ہیں۔ پاکستان کے خلاف کہے گئے ایک ایک لفظ کا حساب ہوگا۔
ادھر کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ کے مبینہ کارکنان کی جانب سے نجی ٹی وی چینل کے دفتر میں توڑ پھوڑ کے بعد پولیس اور رینجرز نے ایم کیو ایم کے کئی مرکزی رہنماؤں کو حراست میں لے لیا جبکہ عزیزآباد میں واقع دفتر نائن زیرو اور اس کے قریب واقع خورشید میموریل ہال اور ایم پی اے ہوسٹل سمیت دیگر عمارتوں کو سیل کردیا ہے۔
پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نصب شب کے کچھ دیر بعد نائن زیرو پہنچی جبکہ اس سے قبل کراچی پریس کلب میں موجود ایم کیو ایم کے مرکزی رہنما ڈاکٹر فاروق ستار اور سندھ اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما خواجہ اظہار الحسن کو حراست میں لے لیا گیا ۔ ایک رہنما وسیم احمد کو ملیر سے گرفتار کیا گیا تاہم انہیں ابتدائی تفتیش کے بعد چھوڑ دیا گیا۔
سیکورٹی اہلکار وں نے رات گئے تک ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو کا گھیراؤ جاری رکھا۔ ڈاکٹر فاروق ستار اور اظہار الحسن کراچی پریس کلب میں کانفرنس سے خطاب کرنے والے تھے جس میں انہیں روایت کے مطابق ایم کیو ایم کا موقف پیش کرنا تھا تاہم رینجرز کے اہلکاروں نے جن میں کچھ وردی میں اور کچھ بغیر وردی میں تھے انہیں کانفرنس کی اجازت نہیں دی۔
اس دوران رینجرز اہلکاروں اور فاروق ستار کے درمیان مکالمہ بھی ہوا جس کے بعد انہیں رینجرز اپنے ہمراہ گاڑی میں بیٹھا کر لے گئی۔جن دیگر رہنماؤں کو حراست میں لیا گیا ہے ان میں ڈاکٹر عامر لیاقت حسین اور عامر خان بھی شامل ہیں۔
پولیس اور رینجرز نے نائن زیرو کے ارد گرد واقع تمام مکانات کی بھی تلاشی لی جبکہ خورشید بیگم میموریل ہال، ایم پی اےہوسٹل اور نائن زیرو کے قریب واقع دیگر اہم عمارتوں کو تلاشی کے بعد سیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ ایم کیو ایم کی ویب سائٹ بھی بند کردی گئی ہے۔
نائن زیرو کے گر د ہونے والے آپریشن میں رینجرز کی خواتین اہلکاروں نے بھی حصہ لیا ۔ آپریشن کئی گھنٹوں پر محیط رہا ۔اس دوران پولیس کی بھاری نفری بھی علاقے میں تعینات رہی۔
پیر کی شام واقعے کے فوری بعد فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف نے ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور شہر میں امن و امان خراب کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی۔