کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں دہشت گردوں اور ٹارگٹ کلرز کے علاج میں معاونت کے مقدمے میں ضمانت کی منسوخی کے بعد ایم کیو ایم کے رہنماؤں وسیم اختر اور رؤف صدیقی اور پاک سر زمین پارٹی کے انیس قائم خانی کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ان تینوں رہنماؤں کے علاوہ پیپلز پارٹی کے رہنما عبدالقادر پٹیل کی عبوری ضمانت بھی منسوخ کی تھی تاہم وہ عدالتی احاطے سے فرار ہونے میں کامیاب رہے جس کے بعد عدالت نے انھیں گرفتار کرنے اور ان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ جج خالدہ یاسین کی جانب سے مقدمے میں ضمانتیں منسوخ ہونے کے بعد شہر کے نامزد میئر وسیم اختر کے علاوہ راؤف صدیقی اور انیس قائم خانی کو پولیس اہلکاروں نے کمرہ عدالت میں ہی روک لیا تھا۔ وسیم اختر نے ایک نجی چینل کو بتایا ہے کہ وہ منگل کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے خاص طور پر لندن سے کراچی آئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ انسداد دہشتگردی کی عدالت کی جج نے فیصلہ سنانے سے پہلے جو ریمارکس دیے اس میں کہا گیا کہ جی آئی ٹی میں کچھ ایسی چیزیں لکھی ہوئی ہیں کہ مجھے مجبوراً اسے قبول کرنا پڑ رہا ہے۔ وسیم اختر نے مزید کہا کہ یہ جھوٹی جی آئی ٹی ہے جسے یہ جج صاحبان پہلے بھی مسترد کرتے رہیں ہیں اور آج انھوں نے اسے خود قبول کیا ہے۔
’یہ ایک جعلی جے آئی ٹی ہے جس میں الزامات کے علاوہ کچھ نہیں ہے آج عدالت نے قبول کیا ہے جو کہ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔‘ واضح رہے کہ سابق وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم کے اعترافی بیان کی روشنی میں رینجرز نے ایف آئی آر درج کرائی تھی کہ ڈاکٹر عاصم نے اپنے ساتھی رہنماؤں کے کہنے پر اپنے ہسپتال میں ٹارگٹ کلرز، دہشت گردوں اور بھتہ خوروں کے علاج میں معاونت کی تھی۔
خیال رہے کہ گذشتہ برس 90 روز تحویل میں رکھنے کے بعد ڈاکٹر عاصم کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس میں ان پر پولیس مقابلے میں زخمی ہونے والے ایم کیو ایم اور لیاری امن کمیٹی کے کارکنوں کے علاج کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ناظم آباد تھانے پر رینجرز کے سپرنٹنڈنٹ محمد عنایت اللہ درانی کی مدعیت میں یہ مقدمہ 25 نومبر کو درج ہوا ہے جس میں مدعی نے موقف اختیار کیا ہے کہ سندھ حکومت کی منظوری سے جوائنٹ انٹیروگیشن ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔
اس ٹیم کے روبرو ڈاکٹر عاصم حسین نے انکشاف کیا ہے کہ انھوں نے اپنے نارتھ ناظم آباد اور کلفٹن برانچ میں ہسپتال میں لیاری گینگ وار، جہادی تنظیموں اور متحدہ قومی موومنٹ کے زخمی دہشت گردوں اور مجرموں کو جو پولیس اور رینجرز کے مقابلوں میں زخمی ہوتے تھے علاج کی سہولیات فراہم کیں۔