کراچی (جیوڈیسک) نقیب محسود کے مبینہ ماورائے عدالت قتل پر بلاول بھٹو نے نوٹس لے لیا۔ چیئرمین پیپلزپارٹی نے وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال کو معاملے کی جلد تحقیقات کا حکم دے دیا۔ بلاول بھٹو نے ڈی آئی جی ساؤتھ کو انکوائری افسر مقرر کر دیا۔ نقیب محسود کراچی میں پولیس مقابلے میں مارا گیا تھا۔
ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا کہنا ہے سوشل میڈیا پر نقیب سے متعلق خبریں بے بنیاد ہیں، دہشت گرد نقیب محسود کالعدم تحریک طالبان ساؤتھ وزیرستان کا سابق کمانڈر تھا۔ انہوں نے کہا نقیب محسود فورسز پر حملوں، ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں، نقیب کارساز دھماکے میں ملوث اور ٹی ٹی پی کمانڈر وہاب کا قریبی ساتھی تھا۔ راؤ انوار نے مزید بتایا کہ نقیب محسود حب بلوچستان میں ٹی ٹی پی نیٹ ورک چلا رہا تھا اور نسیم اللہ کے نام سے جعلی شناختی کارڈ بھی بنا رکھا تھا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رکن خرم شیر زمان نے سندھ اسمبلی میں قرارداد جمع کرا دی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ نقیب محسود کے قتل کی مذمت کرتے ہیں، چیف جسٹس نقیب کیس کو ٹیسٹ کیس بنائیں، ماورائے عدالت قتل کسی طور پر قابل قبول نہیں۔ قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ راؤ انوار سے نقیب کیس کے بارے میں پوچھنا چاہیے، ایک ہفتہ میں نقیب کو دہشت گرد قرار دے کر مار دیا گیا۔