کراچی (جیوڈیسک) پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ایک لسانی سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے متشدد مظاہرین نے پولیس کی ایک گاڑی کو نذر آتش کردیا ہے اور ٹیلی ویژن چینل اے آر وائی کے دفتر میں گھس کر فائرنگ کی ہے۔ان کے اس تشدد آمیز احتجاج کے دوران ایک شخص ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
کراچی کے جناح اسپتال کے شعبہ حادثات کی سربراہ ڈاکٹر سیمیں جمالی نے ایک ہلاکت کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ اسپتال میں متعدد زخمیوں کو لایا گیا ہے۔اے آر وائی کا دفتر کراچی صدر کے مصروف کاروباری علاقے زینب مارکیٹ کے نزدیک واقع ہے۔ٹی وی چینل نے الزام عاید کیا ہے کہ مظاہرین تشدد پسند سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم) کے ارکان تھے۔وہ چینل کی عمارت میں گھس گئے اور وہاں موجود عملے پر حملہ کردیا۔
چینل کا کہنا ہے کہ اس جماعت کے لندن میں جلاوطن سربراہ الطاف حسین نے سوموار کو قبل ازیں ایک تقریر میں مظاہرین کو ٹی وی چینلوں کے دفاتر پر حملوں کے لیے اکسایا تھا۔انھوں نے ایک اور ٹی وی چینل سماء کی ڈی ایس این جی وین پر بھی حملہ کیا ہے۔ اے آر وائی کے اینکر کاشف عباسی کا کہنا ہے کہ ”یہ متحدہ کے لوگ ہیں اور الطاف حسین نے انھیں حملے کا حکم دیا تھا۔اس کے بعد دس منٹ ہی میں یہ سب کچھ ہوگیا ہے”۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل پھینکے ہیں اور ربر کی گولیاں چلائی ہیں جس سے بعض مظاہرین زخمی ہوگئے ہیں۔سندھ پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انسپکٹر جنرل پولیس نے متشدد حملوں اور اے آر وائی نیوز پر فائرنگ کا نوٹس لے لیا ہے اور شہر بھر میں میڈیا دفاتر کی سکیورٹی بڑھانے کا حکم دیا ہے جبکہ ریڈ زون کو سیل کردیا گیا ہے۔سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے بھی واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔