کراچی (جیوڈیسک) سندھ ہائی کورٹ نے 2 ایٹمی بجلی گھروں کی تعمیر کے خلاف حکم امتناعی میں 12 نومبر تک توسیع کر دی۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس مقبول باقر اور جسٹس شاہنواز طارق پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے شرمین عبید چنائے اور دیگر کی جانب سے دائر متفرق درخواستوں کی سماعت کی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اگر ایٹمی پاور پلانٹ میں کوئی حادثہ ہوگیا تو دو کروڑ کی آبادی والے شہر کو شدید خطرات لاحق ہوجائیں گے اس لئے ایٹمی بجلی گھر شہر سے کم از کم 28 کلو میٹر دور قائم ہونے چاہئیں۔
سماعت کے دوران ایٹمی بجلی گھر کے منصوبے سے متعلق اٹامک انرجی کمیشن نے بھی اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایٹمی بجلی گھروں کی تعمیر کا منصوبہ عوامی سماعت کے بغیر شروع کیا گیا تاہم منصوبے کی منظوری وفاقی حکومت کی جانب سے دی گئی ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے جواب داخل کرانے کے لئے مزید مہلت طلب کی گئی جس کے بعد عدالت نے حکم امتناع میں 12 نومبر تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔