کراچی (جیوڈیسک) عدالت عالیہ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق دائر درخواستوں پر وفاقی سیکریٹری داخلہ سے حراستی مراکزکی تعداد اور ان میں زیرحراست افراد کی حتمی فہرست طلب کی ہے۔
عدالت نے کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے انچارج کو طلب کر لیا ہے، تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس احمد علی ایم شیخ کی سربراہی میں قائم 2 رکنی بینچ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت پر کہا ہے۔
کہ لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق متعدد درخواستیں کئی سال سے زیر سماعت ہیں جو کہ وفاق سے تعلق رکھتی ہیں لہذا وفاقی سیکریٹری داخلہ 10 روز کے اندر اندر حراستی مراکز کی کل تعدا د اور ان میں زیر حراست افراد کی مکمل فہرست فراہم کریں بصورت عدالت مناسب فیصلہ جاری کردے گی۔
عدالت نے آبزرو کیا کہ کراچی میں آپریشن شروع کیے جانے کے بعد سے شہریوں کی گمشدگی سے متعلق کئی درخواستیں زیر سماعت ہیں جن میں قانون نافذ کرنیوالے ادارے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے رسمی رپورٹیں پیش کرنے کے علاوہ عملی پیش رفت نہیں کررہے ہیں، کراچی آپریشن کے انچارج 25 اگست کو ذاتی طور پر پیش ہوکر کراچی آپریشن کے طریقہ کار سے متعلق آگاہ کریں کہ پولیس اور سیکیورٹی ادارے کس طرح آپریشن کررہے ہیں۔
قبل ازیں درخواست گزار فخرالدین نے موقف اختیار کیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 10 مارچ 2013 کو اس کے بیٹے ارشد کو حراست میں لیا جو تاحال لاپتہ ہے، درخواست گزار محمد نعمان نے موقف اختیار کیا کہ اس کا بیٹا فرحان گلشن معمار میں ایم کیوایم کا سیکٹر انچارج ہے۔
7 دسمبر 2013 کو اسے سادہ لباس اہلکاروں نے سسرال سے گرفتار کیا جو تاحال لاپتہ ہے، عدالت نے رینجرز، سی آئی ڈی اور متعلقہ پولیس سے رپورٹ طلب کی تمام اداروں نے فرحان کی گرفتاری سے لاعلمی ظاہر کی جس پر عدالت نے 10 دن میں ایس ایس پی ملیر سے رپورٹ طلب کی ہے۔