اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر داخلہ چودھری نثار نے کراچی کے حالات پر کمیٹی بنانے کی تجویز دے دی۔ پیپلز پارٹی، اے این پی، جے یو آئی اور جماعت اسلامی نے بھی آپریشن کی حمایت کر دی۔ کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف ایم کیو ایم نے قومی اسمبلی سے واک آٹ کیا۔ وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا کہ کمیٹی میں سیاسی جماعتوں، تاجروں اور صحافیوں سمیت تمام فریقین کی نمائندگی ہونی چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ فوج تب آتی ہے جب مکمل اتفاق رائے ہو۔ فوج کو کراچی میں لانا صوبائی حکومت کے میڈیٹ سے زیادتی ہوگی۔ چودھری نثار کا کہنا تھا کہ تمام کارروائی وزیر اعلی سندھ کے ماتحت ہوگی۔ سیاسی جماعتوں اور عوام کو بھتہ خوروں اور دہشتگردوں کے خلاف وسیع محاذ کھولنا ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ کراچی کی صورتحال پر وزیر اعظم نے منگل کو گورنر ہاس کراچی میں اجلاس طلب کیا ہے۔ فاروق ستار کو کابینہ اجلاس میں نہیں کراچی اجلاس میں بلایا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے ٹارگٹڈ آپریشن کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بلاتفریق آپریشن پر کوئی شور نہ مچائے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما امیر حیدر ہوتی کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن کا آغاز اے این پی سے کیا جائے۔
اور اے این پی سے تعلق ظاہر کرنے والے جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔ اس سے پہلے فاروق ستار نے گرفتار ہونیوالے افراد کی فہرست قومی اسمبلی میں پیش کی۔ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ان کا نام بھی گرفتار کرنے والے افراد کی لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے۔
کراچی پولیس اور رینجرز نااہل ہے یا ناکام ہو کر جانبداری سے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں دن دہاڑے آئین کو پامال کیا جا رہا ہے اور ایم کیو ایم کے کارکنوں اور عام شہریوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔ ایم کیو ایم کے اراکین نے سیاہ پٹیاں باندھ کر قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی اور کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف واک آٹ بھی کیا۔