کراچی: اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF) کے بانی چیرمین ناہیدحسین نے کہاہے کہ کراچی آپریشن جاری ہے ۔۔اچھی بات ہے ، ٹارگٹ کلنگ میں کمی آئی ہے وہ بھی اچھی بات ہے۔ مگر جرائم پیشہ اور دہشت گرد جب چاہتے ہیں وہ واردات کرکے غائب ہوجاتے ہیں کیونکہ انہیں اپنی سرپرستوں کی حمایت حاصل ہے۔
بالکل اسی طرح جیسے بدنام زمانہ جرائم پیشہ شاہد بلگ جو گینگ وار کا اہم کارندہ ہے ،جس پر بلال شیخ کے علاوہ متحدہ قومی مومنٹ کے ایم ۔ این۔ اے رشید گوڈیل پر حملے کا الزام ہے وہ بھی پچھلے دنوں کراچی میں اپنی انتخابی مہم اور کارنر میٹنگ کرتا رہا ہے اور دورانِ بلدیاتی انتخابات تفتیشی افسراُسے کورٹ میں مفرور قرار دیتے رہے ہیں۔
واہ کیا خوب ہے! ہماری سندھ حکومت اور سائیں سرکار کا جواب نہیں۔ ایک طرف تو وہ رینجرز اور فوج کے ساتھ ایک پیج پر ہونے کا دعو یٰ کرتے ہیں اور دوسری طرف جرائم پیشہ افراد کو انجان بن کر تحفظ فراہم کرارہے ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ رینجرز کے اختیارات میں کمی چاہتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ وار اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ناہید حسین نے مزید کہا آج کل سندھ بالخصوص کراچی میں اچھا اور بدنام برا کی تحریک چل رہی ہے یعنی ملک لوٹ کرکے کھاگئے ۔ وہ سیاستدان جو جبری طور پر خود کو جلا وطن کراچکے ہیں وہ بھی اچھے ہیں اور اُن کی حکومت جلا وطنی میں بھی چل رہی ہے اور وہ بھی جائز ہے۔
پورا ملک IMFکے پاس گروی کرادیا گیا وہ بھی بہترین ہے مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان سیاستدانوں اور حکمرانوں کا احتساب کب اور کون کریگا ، جو جرائم پیشہ افراد اور کالعدم تنظیموں کو پال رہے ہیں یا پناہ دے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا ملک کے عوام سپہ سالار جناب راحیل شریف سے بہت سی اُمیدیں لگا بیٹھے ہیں۔ پاکستانی عوام کی وجہ سے راحیل شریف اور فوج کا گراف بڑاہے ۔ لیکن اب اُمیدیں کچھ ٹوٹتی نظر آرہی ہے کیونکہ سیاستدان اور حکمران تو دو سے تین مہینے گزارنے کا انتظار کرہے ہیں، کیونکہ پھر نئے جنرل کا نام آنا شروع ہوجائے گا اور یہی ہمارے کرپٹ سیاستدان اور حکمران چاہتے ہیںاور اسی انجانے خدشے کی وجہ سے پاکستان کی عوام اور خصوصاً کراچی کے عوام پریشان ہیں ، پھر کیا ہوگا وہ کراچی جو ایک سال پہلے والا تھا یا اس سے بھی بدتر تھا۔
ناہید حسین نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پچھلے دنوں کورٹ کے حکم پر بلدیاتی الیکشن کا انعقاد ہوا جسے گناہ بے لزت کہا جائے بجا نہ ہوگا کیونکہ اس میںمئیر اور ڈپٹی مئیر تو ہونگے مگر صرف وزیر بے اختیار ہونگے۔ اصل فنڈز پر تو صوبائی انتظامیہ کالے ناگ کی طرح برجمان ہے ۔ انہیں ایسا کوئی اختیار نہیں ملے گا جس سے عوامی ترجیحات کو پورا کیا جاسکے۔ نتیجہ کی طور پر حکومت اور انتظامیہ کے خلاف کرپشن کے علاوہ مفاد پرستی کے خلاف عوام میں مزید انتشار پھیلے گا، کیونکہ دو دھاری تلوار پر چلنے یا چلانے کا نتیجہ بڑا خوفناک ہوتا ہے اور ویسے بھی ایک منصوبے کے تحت کراچی کے آپریشن کو ناکام کیا جارہا ہے تاکہ قوم مایوس ہوکر افواج پاکستان اور جنرل راحیل شریف پر بھروسہ کرنا چھوڑ دیں۔
ناہید حسین نے آخر میں کہا ہر عمل کا رد عمل ضرور ہوتا ہے ،لازمی طور پر ایسے واقعات ہوتے ہیں جو تحریک پیدا کرتے ہیں اس پس منظر پر غور کرنا ہوگا اور غور کیا جانا چاہیے ۔ آج اگر ہم IMFکے مقروض ہیں تو اس میں سیاستدانوں اور حکمرانوں کی بدمعاشی کا دخل زیادہ ہے ۔ لہٰذا اب کی بار چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کو معاشی دہشت گردوں سے ریاست کو بچانا ہوگاورنہ مادر وطن کو آنے والی تباہی سے کوئی بھی نہیں بچا سکے گا کیونکہ ریاست سے ہی اداروں اور قوم کی عزت قائم رہتی ہے اور ہمیں ہر حال میں اسے بچانا اور قائم رکھنا ہوگا۔